Angrezi Mahino Ke Naam
انگریزی مہینوں کے نام
1۔ اسلامی سال محرم سے شروع ہوتا ہے اور انگریزی سال جنوری سے شروع ہوتا ہے۔ اب 2020 انگریزی سال ختم ہونے کو ہے، البتہ کہلاتا یہ عیسوی سال ہے۔ حضرت عیسی علیہ السلام سے پہلے یہ "رومی سال" کہلاتا تھا اور رومی سال کے مہینوں کے نام روم کے دیوتا، دیوتاؤں اور بادشاہوں کے نام پر ہیں جیسے:
جنوری: جانوس ایک دیوتا کا ہے نام تھا، اس دیوتا کے نام پر مہینے کا نام جنوری رکھا گیا۔
فروری: فبروا "دیوی" کے نام پر مہینے کا نام فروری رکھا گیا۔
مارچ: مارس جنگ کے دیوتا کے نام پر مہینے کا نام مارچ رکھا گیا۔
اپریل: ابیریری کے معنی پھوٹنے یا کھلنے کے ہیں اپریل میں پھول کھلتے ہیں اسلئے پھول کھلنے کے نام پر اپریل رکھا گیا۔
مئی: افسانوی شیطان اٹلس کی بیٹیوں میں سے ایک بیٹی "میا" کے نام پر مہینے کا نام مئی رکھا گیا۔
جون: دیویوں کی سردار جیوپڑ کی بیوی "یونون" کے نام پر مہینے کا نام جون ہے۔
جولائی: جولیس قیصر نے حضرت عیسی علیہ اسلام کی ولادت سے 45 سال پہلے 709 رومی سال میں اسکندریہ سے مصر کے مشہور فلکی سوسی جینس (Sosi Genes) سے شمسی سال مرتب کروایا اور مہینوں کے دن اور نام مرتب کروائے۔ فلکی سوسی جینس نے فروری کے مہینے کا یہ قاعدہ مقرر کیا تھا کہ فروری کا مہینہ 3 سال تک مسلسل 29 کا ہو گا، ہر چوتھے سال 30 دن کا شمار کیا جائے گا۔ جولیس قیصر نے عیسوی سال کی تبدیلی پر کینتلیس مہینے کا نام بدل کر اپنے نام کی نسبت سے "جولائی" رکھ دیا۔
اگست: شاہ اگستس جولیس قیصر کے بعد بادشاہ بنا۔ قیصر کا لقب بھی اسی نے اختیار کیا کیونکہ "قیصر" کے معنی ہیں چاک کر کے کے نکالا جانا، شاہ اگستس کی ماں مر گئی تھی اور یہ پیٹ میں زندہ تھا، اسلئے ماں کا پیٹ چاک کر کے نکالا گیا، اسلئے اس نے قیصر کا لقب اختیار کیا۔ جولیس قیصر نے اپنے نام کی نسبت سے مہینے کا نام "جولائی" رکھا تھا تو شاہ اگستس نے بھی اس کی ضد میں مغرور ہو کر اپنے نام کی نسبت سے جولائی کے بعد جو مہینہ آتا ہے اس کا نام اگست (معنی خوبصورت یا مقدس) رکھا۔ اگست 30 دن کا تھا اور جولائی 31 دن کا، اس نے اگست کو بھی 31 دن کا مقرر کر دیا اور فروری میں تبدیلی کر کے تین سال تک 28 اور چوتھا سال 29 کا کر دیا۔
ستمبر: رومی دور میں کیلنڈر کا پہلا مہینہ مارچ کا ہوتا تھا اسلئے ستمبر کا معنی ساتواں، اکتوبر کا معنی آٹھواں، نومبر کا معنی نواں اور دسمبر کا معنی بارہواں تھا۔
حوالہ: الجواہر فی تفسیر القرآن الکریم، جلد 5، ص 11، طبع دوم، 1353ھ
2۔ 1079 رومی سال کے بعد اور اس وقت حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش کو 325 سال گذر چکے تھے تو پادریوں نے سوچ بچار کے بعد اپنے روحانی عید و اجتماعات کے لئے حضرت عیسی علیہ اسلام کی پیدائش 25 دسمبر سے سات دن گذرنے کے بعد پہلی جنوری سے عیسوی سال کا آغاز کیا۔ البتہ اس وقت 25 مارچ کو 21 مارچ کر دیا یہ کہہ کر کے 370 سال گذرنے اور سورج کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے حساب کتاب میں فرق آ گیا ہے۔ اسطرح پادریوں نے اپنی عیدوں، تہواروں اور مقدس دنوں کا تعین کیا۔
3۔ 528ء سے حضرت عیسی علیہ اسلام کی ولادت یعنی ہیپی کرسمس منائی جانے لگی اور پھر تمام عیسائی قوم میں عیسوی سال کا رواج پڑ گیا اور سولہ سو سال تک "تقویم جولیس" رائج رہا یعنی کیلنڈر وہی رہا جو جولیس قیصر نے بنوایا۔
4۔ 16ویں صدی کے آخر میں پوپ گریگوری سیزدہم نے جولیس کیلنڈر میں سے دس دن بڑھا دئے اور 5 اکتوبر کی بجائے 15 اکتوبر تاریخ کر دی۔ ہر سال 365 دن کا اور چوتھے سال میں فروری 28 کی بجائے 29 کا کر دیا۔
5۔ سب سے پہلے کیتھولک فرقہ، اُس کے بعد پروٹسٹنٹ اور اُس کے بعد آرتھوڈکس فرقہ نے گریگوری کیلنڈر قبول کیا اور مخلتف عیسائی ممالک نے مختلف دور میں موجودہ گریگورین کیلنڈر قبول کیا۔
حوالہ: تقویم القدیم از حسن وفقی بک، ص 10 تا 119 مطبع سلفیہ قاہرہ 1345ھ
نتیجہ: عیسائی کتابوں میں تحریف ہے اور عبادت کے مہینے ہی بدلتے رہے۔ مہینے کے نام دیوتا کے نام پر رکھے گئے۔