Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syeda Hamd Un Nisa
  4. Jiddat o Technology Aur Mausamyati Tabdeelian

Jiddat o Technology Aur Mausamyati Tabdeelian

جدت و ٹیکنالوجی اور موسمیاتی تبدیلیاں

دنیا ایک ایسے دور میں داخل ہو چکی ہے جہاں ٹیکنالوجی کی جدت ہر شعبے میں انقلاب برپا کر رہی ہے۔ کل تک جو کام ہم ہاتھوں سے کرتے تھے، آج وہ کمپیوٹرز اور مشینوں کی مدد سے محض چند لمحوں میں مکمل ہو جاتا ہے۔ ان تبدیلیوں نے زندگی کو آسان تو بنایا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی موسمیاتی تبدیلیوں کا مسئلہ بھی سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔

جدید ٹیکنالوجی نے جہاں ہمیں بے شمار فوائد دیے ہیں، وہیں اس کے بے تحاشا استعمال نے ماحول پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ فضائی آلودگی میں اضافے، توانائی کے بے دریغ استعمال اور قدرتی وسائل کے غیر متوازن استعمال نے موسمیاتی تبدیلیوں کی شدت کو بڑھا دیا ہے۔ زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، گلیشئرز پگھل رہے ہیں اور سمندروں کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ جو انسانیت کے لیے سنگین خطرات کی علامت ہیں۔ اس کے باوجود، ٹیکنالوجی میں موجود جدت اس مسئلے کا حل بھی پیش کر سکتی ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ دنیا کے بہت سے ترقی یافتہ ممالک نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔ توانائی کے متبادل ذرائع جیسے سولر انرجی اور ونڈ انرجی کی ترقی، فضائی آلودگی کو کم کرنے والی جدید ٹیکنالوجیز اور قدرتی وسائل کو بچانے کے لیے جدید نظام ہمیں اس بحران سے نمٹنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ مگر یہ صرف ان ممالک تک محدود نہیں رہ سکتا۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا اثر کم ہو اور ہم اپنی زمین کو بچا سکیں، تو ہمیں بھی اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہوگا جو ماحول دوست ہو۔ یہی نہیں، ہمیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں بھی اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہم اپنی ضروریات کو کم سے کم وسائل میں پورا کریں اور ماحول کو کم سے کم نقصان پہنچائیں۔ جدت و ٹیکنالوجی کا استعمال ہمیں نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک طاقتور ہتھیار فراہم کرتا ہے، بلکہ یہ ہماری زندگی کو مزید بہتر بنانے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔

فرض کریں، اگر ہم سب مل کر اپنے شہروں میں سبز جگہوں کی تعداد بڑھا دیں۔ توانائی کے متبادل ذرائع کا استعمال کریں اور فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیں، تو ہم اپنے ماحول کو بچا سکتے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ٹیکنالوجی کے بغیر موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنا ممکن نہیں۔

ہمیں جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے اپنی زمین کو بچانے کے لیے ایک اجتماعی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ اگر ہم نے اس موقع کو ضائع کیا، تو آنے والی نسلوں کو ایک مشکل اور غیر محفوظ دنیا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آئیے، ہم سب مل کر یہ عہد کریں کہ ہم موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ٹیکنالوجی کو اپنے فائدے میں استعمال کریں گے اور اس کرہ ارض کو ایک بہتر جگہ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

نیدر لینڈ نے واٹر مینیجمنٹ کے لیے ایڈوانسڈ ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا ہے۔ جس سے پانی کے بہترین استعمال اور کاربن ایمیشنز کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ چائنہ اور انڈیا نے شمسی اور بادی توانائی کا استعمال بڑھایا ہے، جس سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو روکنے میں مدد ملے گی۔

دبئی میں سمارٹ سٹی ٹیکنالوجیز اور آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کا استعمال ہو رہا ہے جو بہتر منصوبہ بندی میں مدد فراہم کرے گا۔ امریکہ نے بھی اقدامات کیے ہیں جن میں برقی گاڑیوں کا استعمال ہے جس سے کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ مگر ٹیکنالوجی کے ذریعے اس چیلنج کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ جدید موسمیاتی ماڈلز اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے ہم موسم کی پیش گوئی میں بہتری لاسکتے ہیں۔ قابل تجدید توانائی جیسے سولر اور ونڈ انرجی پاکستان کے قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ اسی طرح، جدید آبی انتظامیہ کی ٹیکنالوجیز پانی کی بچت اور اس کے بہتر استعمال میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ اگر ہم ان ٹیکنالوجیز کا استعمال کریں تو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

Check Also

Gumshuda

By Nusrat Sarfaraz