Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syeda Hamd Un Nisa
  4. Dil Phaink Mardon Ke Qissay, Haqeeqat Aur Mazah Ka Imtizaj

Dil Phaink Mardon Ke Qissay, Haqeeqat Aur Mazah Ka Imtizaj

دل پھینک مردوں کے قصے، حقیقت اور مزاح کا امتزاج

وہ کہتے ہیں نا چِت بھی میری پٹ بھی میری میں نا مانوں ہار، ٹھیک اسی طرح میں کہوں گی شازیہ بھی میری شبانہ بھی میری میں نا مانوں ہار میں نا مانوں ہار۔۔ کیا؟ نہیں سمجھ آیا؟ میں ہوں نا سمجھانے کے لیے۔ (یعنی ایسے افراد جن کا دل ایک وقت میں دو یا دو سے زائد انسانوں پہ بھی آ سکتا ہے اور ان سب سے ہی تعلق رکھنا ہوتا ہے)۔

آپ بھی سوچیں گے کہ میڈیکل فیلڈ پہ لکھتے لکھتے آج مصنفہ کو کیا ہوگیا؟ تو عرض ہے کہ میں نے سوچا کہیں میرے قارئین میڈیکل فیلڈ پہ پڑھتے پڑھتے خود کو بیمار محسوس نا کرنے لگ جائیں۔

تو آج کچھ ہٹ کر لکھنا چاہیے۔ کچھ ایسا جس سے میرے قارئین لطف اندوز ہوں۔ سب سے پہلے تو میں مرد حضرات سے مخاطب ہو کر کہنا چاہوں گی کہ میرے بھائیوں میری اس تحریر سے اگر آپ اتفاق کریں تو مشکور ہوں گی اور اگر میری کوئی بات ناگوار بھی گزرے تو اس تحریر کو پڑھ کر آپکے ذہنوں میں جن الفاظ کی آمد ہو وہ کمنٹ باکس میں درج کر دیجیے گا اور میری بہنوں سے بھی یہی گزارش ہے ویسے آپ خواتین تو میری آج کی تحریر سے لطف اندوز ہی ہوں گی۔

موضوع کی طرف بڑھتی ہوں۔ تو آج میں لکھنے لگی ہوں شوخ چنچل مرد حضرات کے بارے میں۔ جی جی بالکل درست سوچا آپ نے۔ یعنی ایسے مرد حضرات جو دل پھینک ہیں۔ ویسے میرے خیال میں تقریباً ہی مرد حضرات ایسے ہی ہوں گے۔ وہ مرد جو ہر نئی محبت میں اپنا دل لگا کر، پھر اسے ایک لمحے میں چھوڑ دیتے ہیں۔ ان کی کہانیاں ہمیشہ دلچسپ اور مزاحیہ رہی ہیں۔ ان مردوں کی حقیقت میں محبت کی تلاش ہوتی ہے، لیکن ان کے ہاتھ میں کبھی بھی کوئی مستقل رشتہ نہیں آتا۔ ایسے لوگ "دلی" تعلقات سے زیادہ اپنی آزادی کو اہمیت دیتے ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ دل پھینک مرد اکثر محض "خود" کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ وہ نا صرف محبت میں مبتلا ہوتے ہیں بلکہ ان کے دل میں ایک ایسا خلا ہوتا ہے جو بھرنے کی کوشش میں ہر وہ رشتہ میں لگاتے ہیں۔ مگر جب وہ سمجھ جاتے ہیں کہ کسی رشتہ میں مستقل مزاجی کی ضرورت ہے، تو ان کے اندر کا دل پھینک آدمی سر اٹھا لیتا ہے اور وہ رشتہ ختم کر دیتے ہیں۔

مزاحیہ شاعری اس موضوع کو بہترین انداز میں پیش کرتی ہے۔ شاعر اپنے اشعار میں ایسے دل پھینک مردوں کی حقیقت اور ان کی رومانوی الجھنوں کو مزاحیہ انداز میں بیان کرتے ہیں۔

احمد فراز صاحب کا ایک مشہور شعر ہے:

ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی نہیں نکلنا
کیا بتاؤں تمہیں کہ تم کو بھی نہیں نکلنا

یہاں احمد فراز نے حقیقت میں دل پھینک مردوں کی صورتحال کو بیان کیا ہے، جو کسی رشتہ میں قدم رکھنے کے بعد اسے ترک کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، مگر ان کے اندر ایک کمزوری یہ ہوتی ہے کہ وہ کہیں بھی ٹھہرنا نہیں چاہتے۔

جون ایلیا کا ایک شعر ہے:

یہ جو دل ہے، یہ تمہارے نام کر دیں گے
بس ایک پل کی بات ہے، بس تھوڑی دیر اور

یہاں جون ایلیا نے دل پھینک مردوں کی "دلی" کیفیت کو نہایت مزاحیہ انداز میں بیان کیا ہے کہ ان کے دل کی حالت ایک دن کی محبت میں بدل جاتی ہے اور اگلے ہی لمحے وہ دل کو چھوڑ دیتے ہیں۔

احمد ندیم قاسمی نے بھی اس موضوع پر بہت خوبصورت طنز کیا ہے:

عشق ہے یا شوقِ تماشا، کچھ نہیں پتا
دل پھینک مرد ہیں، یا دل کی حالت کچھ اور ہے

اس شعر میں احمد ندیم قاسمی نے ایک خاص کردار کی تصویر پیش کی ہے، جس کی محبت کا شوق صرف وقتی ہوتا ہے اور اس کا دل فوراً بدل جاتا ہے۔

اگر ہم دل پھینک مردوں کے موضوع پر موجود لٹریچر کو دیکھیں تو فرحان شاکر اور سلمان رشدی جیسے مصنفین نے بھی اپنی کتابوں میں اس رویے کو دلچسپ اور مزاحیہ انداز میں پیش کیا ہے۔

ان کی تحریروں میں دل پھینک مردوں کی نفسیات اور ان کے رومانوی تجربات کو بیان کیا گیا ہے۔

سلمان رشدی کی کتاب "Midnight's Children" میں ایسے مردوں کے رویوں کو تخلیقی انداز میں دکھایا گیا ہے جو اپنی محبتوں کو ایک کامیڈی میں بدل دیتے ہیں۔

دل پھینک مردوں کے قصے دراصل انسان کے جذباتی سفر کو بے نقاب کرتے ہیں اور جب ان قصوں کو مزاحیہ انداز میں پیش کیا جاتا ہے تو وہ حقیقت کی پیچیدگیوں کو ہلکے پھلکے انداز میں دکھاتے ہیں۔ اس طرح کی شاعری اور ادبی تخلیقات ہماری زندگیوں میں ہنسی اور حقیقت کے درمیان ایک توازن پیدا کرتی ہیں۔

اچھا اب ان مرد حضرات کی عمر کے حساب سے مختلف کیٹیگریز ہیں۔ کیونکہ ہر عمر میں ان کے رویے اور تعلقات کے بارے میں سوچنے کا انداز مختلف ہوتا ہے۔ کنوارے، کچھ شدید کنوارے، کچھ شادی شدہ اور تو اور کچھ شادی شدہ کنوارے افراد بھی۔ جی ہاں آپ نے درست پڑھا شادی شدہ افراد تو شاید کنواروں کو بھی پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔ مردوں کے خواتین کے لیے ہمدردانہ لہجے اور دل دے بیٹھنا یہ تو اب معاشرے میں عام سی ہی بات ہے۔ نہیں میری بات کا برا تو نہیں منانا حقیقت پر مبنی ہے لیکن ذہن پر زور ڈالنے کی ضرورت نہیں مزاح کے طور پر پڑھیں تاکہ زندگی کی الجھنوں سے قدرے بریک مل جائے۔

کچھ مرد حضرات وہ جو جوانی کے جوش میں دل دے بیٹھتے ہیں۔ جنون کی حد تک محبت جناب جسے عشق کا نام دیتے ہیں وہ۔ جنون سر پہ اتنا سوار کہ محبوب کے لیے جان بھی دینے کو تیار اور الفاظ کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ میری جان تمہارے لیے تو جان بھی قربان بس عشق ہوگیا ہے تم سے نہیں رہ سکتا تمہیں ہر حال میں پانا ہی ہے۔ تم نا ملی تو مر جاؤں گا۔ کوئی نہیں مرتا اپنی موت کے مقررہ وقت سے پہلے اور جب عمر بڑھتی ہے کچھ عقل ٹھکانے لگتی ہے تو ساری محبت ہوا۔ محبوب کا کیا بنتا ہے وہ تو ایک الگ ہی موضوع بن جائے گا۔

دوسرے ہوتے ہیں جی وہ مرد حضرات جو شدید کنوارا پن محسوس کر رہے ہوتے ہیں۔ انکی محبت بھی بڑی اعلیٰ ہوتی ہے انہیں معلوم ہوتا ہے کہ کیسے قائل کرنا ہے لڑکی کو۔ جی بالکل جب وہ لڑکی کو شادی کے خواب دکھاتے ہیں نکاح کا کہتے ہیں تو لڑکی ہر اس لڑکے کو مخلص سمجھنے لگتی ہے اور اس کی محبت میں گرفتار ہو جاتی ہے۔ لیکن شادی کے انتظار میں اور لڑکے کے کچھ بن جانے تک کے انتظار میں سالوں گزر جاتے ہیں۔ کچھ پار بھی لگ جاتے ہیں میں یہ نہیں کہہ رہی کہ سب Time pass کرتے ہیں، بالکل نہیں۔ کچھ لوگ واقعی مخلص بھی ہوتے ہیں جو پورا ساتھ دیتے ہیں منزل تک۔

اب ہمارے معاشرے کا ایک اہم مسئلہ کاسٹ سسٹم بھی ہے کچھ بیچارے انتظار ہی کرتے رہ جاتے ہیں کہ شاید گھر والے مان جائیں اور کچھ اسی انتظار میں کہیں اور بُک ہو جاتے ہیں۔

ٹھیک ہے اگر مرد آجکل دوستی کی آڑ میں تعلق گہرا کر لیتے ہیں کچھ گرل فرینڈ بنا لیتے ہیں تو ساتھ ہی ساتھ اس معاشرے میں ایسے مرد بھی پائے جاتے ہیں جو سچے جذبات رکھتے ہیں اور سالوں انتظار بھی کرتے ہیں چھ سال سات سال یا اس سے بھی زیادہ۔

اب یہ مت سوچیے گا کہ اتنا سب لکھ ڈالا تو شاید تجربہ ہوا ہوگا۔ انسان زندگی میں عمر کے ساتھ ساتھ بہت کچھ سنتا اور سیکھتا ہے اور جب سے سوشل میڈیا کا دور آیا اور آجکل جو واٹس ایپ کا دور چل رہا ہے، تو آئے دن ہی کچھ نا کچھ سننے کو ملتا ہے کچھ عبرت کی کہانیاں تو کچھ قابل رشک بھی۔

جہاں دل پھینک مرد ہیں وہاں وفادار مردوں کی بھی کمی نہیں۔

تو اس کے بعد باری آتی ہے کس کی؟ صحیح سوچا۔ شادی شدہ مرد حضرات کی۔

یہ وہ ہستیاں ہیں جن میں کچھ ایسے مرد بھی شامل ہوتے ہیں جن کی پسند کی شادی ہوئی ہو۔ آپ شاید حیران ہوں گے کہ ایسے انسان جن کی شادی من پسند عورت سے ہوئی ہو وہ بھی دل پھینک ہوتے ہیں؟ وہ بھی دوبارہ دل دے بیٹھتے ہیں؟ تو آپکی اطلاع کے لیے عرض ہے جی ہاں۔ شاید مردوں کی فطرت ہی ایسی ہے ان کا دل پہ اختیار ہی نہیں ہوتا اور دو تین اور شادیوں کی بھی تو گنجائش ہوتی ہے نا۔

ٹھیک ہے ہم مسلمان ہیں ہمارے دین کے اس بارے میں بھی کچھ احکامات ہیں لیکن یہ حکم کیوں ہے؟ وہ اس لیے کہ تاکہ ہمارے معاشرے کی ایسی عورتوں کو باعزت تحفظ ملے جو بیوہ ہیں طلاق یافتہ یا متعلقہ ہیں۔ لیکن یہ شوخ چنچل مرد حضرات تو جوان اور کنواری لڑکی ہی چاہتے ہیں۔ تو پھر میرے بھائیو آپ ایسا نہیں کر سکتے۔ سنت پہ عمل کرنا بھی ہے تو مکمل کیجیے۔

پھر اس میں یہ شرط بھی موجود ہے کہ دوسری تیسری یا چوتھی شادی تب کر سکتے ہیں جب سب کو برابر کے حقوق بھی دیں گے۔ مگر ایسے مرد بھی پائے جاتے ہیں جو حیثیت نہیں رکھتے لیکن کیا کیجیے خواہش تو ہے نا۔ خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے۔

اچھا پھر معذرت کے ساتھ کبھی کبھی ہم خواتین بھی مردوں کی راہ کی رکاوٹ بنتی ہیں۔ اب آپ سوچیں گے وہ کیسے؟ وہ ایسے کہ عورتوں کی بھی فطرت ہے کہ انہیں دوسری عورت یعنی سوتن برداشت نہیں ہوتی۔ وہ چاہتی ہیں کہ میرا شوہر صرف میرا رہے ہمیشہ۔ تو مطلب کچھ مردوں کو اجازت ہی نہیں ملتی اور دل کے ارماں آنسوؤں میں بہہ جاتے ہیں۔ حق بنتا ہے کہ ان کے دکھ کو بھی سمجھا جائے۔ اب ہنسیے گا نہیں میری اس بات پہ۔ کہیں آپکو اس میں اپنا عکس تو نہیں دکھ رہا؟

میرے قارئین اپنی اپنی عمر اور تجربے کے لحاظ سے خود کا موازنہ میری تحریر سے کر سکتے ہیں۔

اسلام میں محبت، رشتہ اور ازدواجی تعلقات کو بہت اہمیت دی گئی ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی بے وفائی، جھوٹ، یا غیر ذمہ دارانہ رویے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔ دل پھینک مردوں کا رویہ ان اسلامی اصولوں سے متصادم ہوتا ہے۔

کسی بھی رشتہ کو نبھانا چاہے وہ شادی ہو یا دوستی، اس میں ذمہ داری اور وفا داری ضروری ہے۔ قرآن اور حدیث میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ انسان کا دل اللہ کی طرف مائل ہو اور اس کا جذبہ سچا اور پاکیزہ ہو۔

قرآن میں ہے: "اور تم میں سے جو لوگ بیویاں اور بچے رکھتے ہیں، ان کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ (النساء: 19)

یہاں قرآن میں واضح طور پر کہا گہا ہے کہ ہر رشتہ میں حسن سلوک، ذمہ داری اور سچائی کی پیروی کی جائے۔ دل پھینک مردوں میں یہ تمام اقدار نظر نہیں آتیں۔

اسلامی تعلیمات میں عورت کو عزت، احترام اور تحفظ دینے کی اہمیت ہے۔ دل پھینک مردوں کے رویے میں اکثر عورتوں کو جذباتی طور پر نقصان پہنچتا ہے، جو کہ اسلام کے اصولوں کے خلاف ہے۔

حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے: تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنی بیوی کے لیے بہترین ہو (ترمذی)۔

اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام میں کسی بھی رشتہ میں وفاداری اور احترام کی اہمیت ہے، جو دل پھینک مردوں کے رویے میں نظر نہیں آتی۔

دل پھینک مردوں کے مزاحیہ اور حقیقت پسندانہ کردار میں حقیقتاً صداقت کی کمی ہوتی ہے، جو کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول ہے: جو شخص تمہارے ساتھ سچ بولے وہ تمہارا حقیقی دوست ہے، چاہے وہ تمہاری پسندیدہ بات نہ کرے۔

دل پھینک مردوں کی کہانیاں، جو مزاح اور حقیقت کو ملاتی ہیں، ان میں ایک اہم دینی پیغام چھپا ہاتا ہے۔ اسلام میں کسی بھی تعلق کو عارضی اور سطحی سمجھنا نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ یہ انسان کی روحانی ترقی کے خلاف بھی ہے۔ ہمیں اپنے تعلقات میں اللہ کی رضا کو مقدم رکھنا چاہیے۔

تحریر کو اختتام پذیر کرنے سے پہلے میں ایک نہایت ضروری بات کرنا چاہوں گی۔ میرے سارے قارئین میرے لیے قابل احترام ہیں اور جو کمنٹس کرتے ہیں انکی بھی نہایت مشکور ہوں میرے اس سے پہلے کے دو بلاگز کو پڑھ کر کمنٹ کرنے والوں کا شکریہ اور خاص طور پر سید لبید غزنوی صاحب جو بذات خود ایک مصنف ہیں شاعر ہیں، آپ کی نہایت مشکور ہوں کیونکہ آپ نے میری تحریر کو پڑھ کر جو طویل اظہار خیال کیا وہ قابل تعریف ہے۔

دل پھینک مردوں کی مزاحیہ کہانیاں ایک طرف تو ہمیں ہنسی اور تفریح فراہم کرتی ہیں، لیکن ان میں سے ایک اہم سبق بھی چھپا ہوتا ہے کہ رشتہ کوئی کھیل نہیں، بلکہ ایک سنجیدہ ذمہ داری ہے۔ دینی نقطہ نظر سے یہ ضروری ہے کہ انسان اپنے تعلقات میں اخلاقی اصولوں کی پیروی کرے اور اپنے جذبات و خواہشات کے ساتھ اللہ کی رضا کو ترجیح دے۔

Check Also

Gumshuda

By Nusrat Sarfaraz