Zakat Choron Ka Sahafiyon Pe Tashadud
زکواۃ چوروں کا صحافیوں پہ تشدد
بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت غریبوں کے فنڈز میں خوردبرد کرنے والا مافیا ایک بار پھر منظر عام پر آ گیا ہے۔ یہ دیکھنا ہولناک ہے کہ پاکستان کے غریب ترین طبقے کے لیے مختص کیے گئے فنڈز کو چند بےضمیر افراد اپنی جیبیں بھرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ یہ ان غریبوں کے حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جنہیں اس امداد کی اشد ضرورت ہے۔ اس گھناؤنے جرم کے پیچھے کار فرما مافیا کے بااثر لوگوں سے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ کم و بیش ایک لاکھ روپے روزانہ کی کرپشن فی سنٹر کھلے عام جاری ہے۔ جس میں مقتدر اداروں کا حصہ قبل از امکان نہیں۔
زکواۃ پہ پلتے ان انسان نما کتوں کو اب عوام، صحافیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے غضب کا سامنا کرنا ہوگا۔ یہ دیکھنا حوصلہ افزا ہوگا اگر حکومت ان مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کرے، جو اپنے مفاد کے لیے غریبوں کا استحصال کر رہے ہیں۔ BISP پاکستان میں ان لاکھوں لوگوں کے لیے ایک لائف لائن ہے جو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ حکومت کو یقینی بنانا چاہیے کہ اس پروگرام کے لیے مختص کیے گئے فنڈز ان کے مطلوبہ وصول کنندگان تک پہنچیں۔
حال ہی میں رائیونڈ، للیانی، پھاٹک، میزان بینک کے قریب بےنظیر انکم سپورٹ فرنچائز پر شہریوں کو ایک دو ہزار روپے کم دینے کی شکایت پر لاہور رنگ کی ٹیم کوریج کے لیے پہنچی تو بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام آفس کے مالکان (زاہد، بلال وغیرہ) کی جانب سے لاہور رنگ کی ٹیم اور سٹی پریس کلب رائیونڈ کے چیئرمین فہیم اکبر سندھو، سردار وسیم حیدر اور احمد راجپوت پر آہنی ہتھیاروں اور سلاخوں سے وحشیانہ حملہ کیا گیا۔
کیمرہ مین احمد راجپوت کے کپڑے اور سر پھاڑا گیا جس کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال داخل کیا گیا۔ پولیس کے آنے سے پہلے مافیا آہنی ہتھیار لہراتے ہوئے فرار ہو گئے۔ صحافتی خدمات کو پورا کرنے کے لیے کیمرہ، موبائل اور لاہور رنگ کا مائک اور لوگو بھی چھین لیا گیا۔ صحافیوں کے خلاف اس قسم کا تشدد ناقابل قبول ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی جانی چاہیے۔
سٹی پریس کلب رائیونڈ کی پوری ٹیم اس حملے کی پرزور مذمت کرتی ہے اور وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی، آئی جی پنجاب اور پولیس کے اعلیٰ افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ صحافی عوام کو آگاہ کرنے اور انہیں تازہ ترین پیش رفت سے باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان پر کوئی بھی حملہ آزادی صحافت اور معلومات کے بنیادی حق پر حملہ ہے۔
یہ بات افسوسناک ہے کہ رائےونڈ پولیس نے اس حملے کے ذمہ داروں کو پکڑنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ یہ ملک میں امن و امان کی ابتر صورتحال کا عکاس ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ پولیس اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ صحافیوں کو اپنے ساتھیوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے کے لیے متحد ہونا چاہیے جن پر حملہ کیا گیا تھا۔ انہیں متحد ہو کر اپنی آواز بلند کرنی چاہیے تاکہ یہ واضح ہو جائے کہ ایسے حملوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پریس کو اجازت ہونی چاہیے کہ وہ بغیر کسی خوف اور تشدد کے اپنے فرائض سرانجام دیں۔
آخر میں، غریبوں کے لیے فنڈز کے غلط استعمال کے پیچھے جو مافیا ہے اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ تاہم، بی آئی ایس پی کے فنڈز ان کے مطلوبہ وصول کنندگان تک پہنچنے کو یقینی بنانے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ رائے ونڈ میں سٹی پریس کلب کی ٹیم پر حملہ پاکستان میں صحافیوں کو درپیش چیلنجز کی یاد دہانی ہے۔ ضروری ہے کہ پولیس ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائے۔ صحافیوں کو انصاف کا مطالبہ کرنے کے لیے ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مستقبل میں ایسے حملوں کا اعادہ نہ ہو۔