Attay Ki Qataron Mein Bikti Hui Maut
آٹے کی قطاروں میں بکتی ہوئی موت
پورا ملک مہنگائی کی آگ میں جل رہا ہے۔ آٹے کی قطاروں میں موت بک رہی ہے۔ غریب بچوں کو روٹی نہیں، بوڑھے ماں باپ کی لاشیں مل رہی ہیں۔ عام آدمی کے لیے سحر و افطار کا انتظام کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
ملک کو ایک غیر معمولی معاشی بحران کا سامنا ہے کیونکہ مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے، غریبوں اور کمزوروں کو فاقہ کشی کے دہانے پر دھکیل دیا گیا ہے۔ بنیادی اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، آٹا اور دیگر اشیائے ضروریہ تیزی سے نایاب ہوتی جارہی ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ لوگ صرف کھانے کے معمولی راشن کے حصول کے لیے گھنٹوں لمبی قطاروں میں کھڑے رہنے پر مجبور ہیں۔
حالات اس قدر گھمبیر ہو چکے ہیں کہ بچے اپنے والدین کو بھوک سے مرتے دیکھنے پر مجبور ہو رہے ہیں، لاہور ہو یا قصور، بھکر، ملتان ہو یا رائے ونڈ۔ روزانہ کسی قطار میں کھڑے انسان کی تذلیل سے ہوتی ہوئی موت کی خبر اب نئی نہیں۔ غریبوں کے بہتر مستقبل کی کوئی امید نہیں ہے۔ یہ مسئلہ مزید گھمبیر ہوتا جا رہا ہے۔
ملک کے حکمران اپنے عوام کی حالت زار سے مکمل طور پر لاتعلق نظر آتے ہیں۔ جہاں عام آدمی اپنی زندگی گزارنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے، وہیں حکمران اشرافیہ اقتدار سے لطف اندوز ہوتے ہوئے عیش و عشرت کی زندگی گزار رہی ہے اور حکمران اپنا پروٹوکول، مراعات، لگژری گاڑیاں، محلات چھوڑنے کو تیار نہیں۔
رمضان کے مقدس مہینے میں صورتحال خاص طور پر سنگین ہو رہی ہے، جب مسلمانوں کو فجر سے شام تک روزہ رکھنا ہوتا ہے۔ لیکن اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کے باعث عام لوگوں کے لیے سحر اور افطار کا انتظام کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
خاص طور پر افسوسناک بات یہ ہے کہ حکمران اپنے عوام کے دکھوں سے بالکل غافل نظر آتے ہیں۔ وہ اپنے پرتعیش طرز زندگی سے لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں، محلات میں رہتے ہیں اور لگژری گاڑیوں میں گھومتے ہیں، جب کہ باقی ملک مہنگائی کی آگ میں جل ریا ہے۔
سوشل میڈیا پہ حکومتی اداروں کی کافی لے دے ہو رہی ہے۔ جیسے کہ "کسی نے ایم این اے، ایم پی اے کے بیٹے کو آٹا لینے کی قطار میں دیکھا ہے اگر نہیں تو یہ بحران عذاب نہیں یہ ہمارے ووٹ دینے کی سزا ہے"۔ مفت آٹا کے لئے انسانی تزلیل نا منظور نا منظور۔ "غریب کا صبر کہر الہی نہ بن جائے حکمرانوں ہوش کے ناخن لو"۔ آٹا ہر دوکان پہ سستا اور وافر مہیا کرو تاکہ ہر شخص باوقار طریقے سے خرید سکے۔ "فری آٹا بھی کسی طریقے سلیقے سے دیں یوں انسانیت کی تذلیل نہ کریں"۔
اب یہ حالات اور نہیں چل سکتے۔ مہنگا اور ناپید آٹا آخر کب تک؟ کیوں نہ حکمرانوں کہ گریبان پکڑے جائیں۔ حکمرانوں کو موجودہ صورتحال کی حقیقت سے بیدار ہو کر بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہیں اپنے مفاد کو نہیں بلکہ لوگوں کی ضروریات کو ترجیح دینا ہوگی۔ اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ بنیادی اشیاء سب کو مناسب قیمت پر دستیاب ہو نہ کہ فقیروں کی طرح موت بانٹتی لمبی قطاروں میں حاصل کی جائیں۔
بس! بہت ہو چکا اب پاکستان اپنے عوام کو مزید مشکلات برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس کا حل نیک اور صالح قیادت ہے۔ عوام کو اب اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرنا ہوگا۔ تا کہ اس طرح کی تذلیل پھر برداشت نہ کرنا پڑے۔