Apna Shehar Apni Qayadat
اپنا شہر اپنی قیادت
پنجاب میں ایک بار پھر انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے، جس سے عوام کو صوبائی اسمبلیوں میں اپنے نمائندے منتخب کرنے کا موقع فراہم ہوگا۔ تاہم، یہ کوئی عام الیکشن نہیں ہے، حالیہ ملکی معاشی حالات، امن و امان کی صورتحال اور سیاسی انتشار و دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔
رائے ونڈ شہر کی بد قسمتی کہ 1947 میں اپنے قیام کے بعد سے ایک بھی ایم این اے یا ایم پی اے پیدا نہیں کر سکا۔ سیاسی نمائندگی کا فقدان رائے ونڈ کی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے، شہر کو درپیش مسائل کو قومی سطح پر اٹھانے اور حل کرنے والا کوئی مقامی لیڈر نہیں۔ موجودہ صورتحال کے نتیجے میں بنیادی ڈھانچے کی خرابی، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، اور پینے کے صاف پانی جیسی بنیادی سہولیات کی کمی اور رہائشیوں میں عام طور پر نظر انداز ہونے کا احساس شدت سے ہے۔
آئندہ انتخابات میں رائے ونڈ کے باسیوں کے پاس ایک موقع ہے کہ وہ صحیح لوکل قیادت کا انتخاب کرکے حالات کو بدل سکیں، جو شہر کی بہتری کے لیے کام کر سکے۔ بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے شہریوں میں بہت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ رائے ونڈ جو کہ تبلیغ مرکز کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے اس وقت پاکستان کے سب سے گندے اور غلیظ شہر کا منظر پیش کر رہا ہے۔ پورے شہر کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت حال میں آدھا گھنٹہ صرف شہر سے نکلنے میں لگتا ہے۔ اور اس کی واحد وجہ لوکل سیاسی قیادت کا نہ ہونا ہے۔
رائیونڈ کے حلقہ پی پی 164 سے 30 لوگوں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں، جن میں صرف 5 رائے ونڈ شہر کے رہائشی ہیں جو کہ پی ٹی آئی سے چوہدری اسلم خان، عطاء اللہ عاطف خانزادہ، کاشف اسماعیل۔ پی ایم ایل این سے شاہد خان اور تحریک لبیک سے مبین اکرم ٹکٹ کے خواہشمند ہیں۔ باقی 25 کا تعلق رائے ونڈ کے نواح سے ہے۔ اس دفعہ پارٹی رہنماؤں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے امیدواروں کا انتخاب کرتے وقت رائے ونڈ کے عوام کی رائے کو اولین ترجیح دیں۔
شہر کی مقامی قیادت ہی رائے ونڈ کو درپیش مسائل کا واحد حل ہے۔ یہ ضروری ہے کہ منتخب نمائندوں کو مکینوں کے درپیش مسائل کا گہرا ادراک ہو اور ان کے حل کے لیے واضح منصوبہ بندی ہو۔ پارٹی رہنماؤں کو ایسے امیدواروں کو ترجیح دینی چاہیے جو عوامی خدمت کا مضبوط ریکارڈ رکھتے ہوں اور رائے ونڈ کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے حقیقی عزم رکھتے ہوں۔
اب وقت آگیا ہے کہ رائے ونڈ کے عوام اپنی آواز سنیں اور صحیح قیادت کا انتخاب کریں جو شہر میں انتہائی ضروری تبدیلی لا سکے۔ صحیح قیادت کے ساتھ، رائے ونڈ آخرکار توجہ اور وسائل حاصل کر سکتا ہے جس کا وہ مستحق ہے اور باقی ملک کے لیے ایک ماڈل شہر بن سکتا ہے۔