Aik Mah Ka Musalman
ایک ماہ کا مسلمان
رمضان، اسلامی کیلنڈر میں ایک اہم مہینہ ہے۔ یہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے روزے، دعا اور غور و فکر کا مہینہ ہے۔ اس مہینے کے دوران مسلمان فجر سے غروب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں، کھانے پینے اور دیگر جسمانی ضروریات سے پرہیز کرتے ہیں۔ یہ وقت مسلمانوں کے لیے بہت قیمتی ہے کہ وہ اپنی روحانی بیداری اور اللہ سے محبت میں اضافہ کریں۔ جیسے جیسے رمضان کا مہینہ قریب آتا ہے، مسلمان نماز ادا کرنے اور اللہ سے برکت حاصل کرنے کے لیے مسجد میں پہنچ جاتے ہیں۔ مومنین کو نماز پڑھنے، قرآن کی تلاوت کرنے، خیرات اور احسان کے کاموں میں مشغول ہونے کا بہترین وقت ہے۔
تاہم، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بہت سے مسلمان صرف رمضان کے دوران ہی مسجد جاتے ہیں، اور باقی سال وہ نماز کے لیے نہیں آتے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کیونکہ نماز اسلام کا ایک لازمی ستون ہے، اور یہ ہر مسلمان کی زندگی کا ایک باقاعدہ حصہ ہونا چاہیے۔ مسلمانوں کو دن میں پانچ وقت نماز ادا کرنے کی ضرورت ہے، اور مسجد نماز ادا کرنے کے لیے سب سے موزوں جگہ ہے۔
مسجد صرف عبادت گاہ نہیں ہے۔ یہ ایک کمیونٹی سینٹر ہے جہاں مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ مل کر سماجی اور دینی مسائل سیکھنے اور ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ہیں۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں لوگ اللہ سے جڑ سکتے ہیں اور اپنا تعلق محسوس کر سکتے ہیں۔ لہٰذا مسلمانوں کو صرف رمضان میں ہی نہیں بلکہ سال بھر باقاعدگی سے مسجد جانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
نماز کے علاوہ، مسلمانوں سے یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کے تمام پہلوؤں میں ایمانداری اور دیانتداری کے ساتھ اپنے کاروبار کو انجام دیں۔ انہیں جھوٹ بولنے، دھوکہ دہی اور ہر وہ کام کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے جس سے دوسروں کو نقصان پہنچے۔ رحم اور ایمانداری کے ساتھ کاروبار کرنا بھی ایک لازمی اسلامی اصول ہے۔
ماہ رمضان، مسلمانوں کے لیے روزے اور نماز کا مقدس مہینہ، ایک ایسا وقت ہے جب خاندان اپنا روزہ افطار کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ تاہم، حالیہ برسوں میں، اس مہینے کے دوران اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں، جس سے لوگوں کے لیے بنیادی ضروریات کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔ قیمتوں میں یہ اضافہ متعدد عوامل کی وجہ سے ہوا ہے، بشمول افراط زر، ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری۔ کچھ تاجر رمضان کے دوران اشیائے خوردونوش کی زیادہ مانگ کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور مصنوعی قلت پیدا کرنے کے لیے سامان ذخیرہ کر لیتے ہیں جس سے قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ عمل نہ صرف غیر شرعی، غیر اخلاقی بلکہ غیر قانونی بھی ہے۔
مزید یہ کہ حکومت کی جانب سے مارکیٹوں کو ریگولیٹ کرنے اور ان بےضمیر تاجروں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکامی نے صورتحال کو مزید گھمبیر کر دیا ہے۔ جبکہ باقی دنیا رمضان کریم میں 50 % تک رعایت کر رہی ہے، جبکہ پاکستان کی مارکیٹیں معمول سے زیادہ قیمتوں اور استحصال سے بھری پڑی ہیں۔ یہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ اتنے بابرکت مہینے کو چند افراد کی لالچ اور غیر اخلاقی عمل کی وجہ سے نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ رمضان کریم ہمدردی، سخاوت اور مہربانی کا مہینہ ہے، اور یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے کاروباری طریقوں میں بھی ان اقدار کو برقرار رکھیں۔
رمضان مسلمانوں کے لیے انتہائی روحانی اہمیت کا مہینہ ہے، اور نماز پڑھنے اور برکت حاصل کرنے کے لیے مسجد جانا اس مہینے کا ایک لازمی حصہ ہے۔ تاہم مسلمانوں کو یہ بھی کوشش کرنی چاہیے کہ وہ سال بھر باقاعدگی سے مسجد میں جائیں اور نماز کو اپنی زندگی کا باقاعدہ حصہ بنائیں۔ مزید برآں، مسلمانوں کو نہ صرف اپنے کاروباری معاملات میں بلکہ اپنی زندگی کے تمام پہلوؤں میں ایمانداری، دیانتداری اور دردمندی کے ساتھ برتاؤ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔