Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Waqar Azeem
  4. Aaj Iran Tanha Hai To Kal Hum Bhi Honge

Aaj Iran Tanha Hai To Kal Hum Bhi Honge

اگر آج ایران تنہا ہے، تو کل ہم بھی اکیلے ہوں گے

ایران پر اسرائیلی جارحیت کے بعد امریکی صدر کے اشتعال انگیز بیانات نے عالمِ اسلام کے سامنے ایک اور فیصلہ کن موڑ کھڑا کر دیا ہے۔ کبھی تہران کو خالی کرنے کی دھمکی، کبھی ایرانی فضاؤں پر مکمل کنٹرول کا اعلان، غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کی شرطیں اور یہاں تک کہ ایرانی سپریم لیڈر کو قتل کرنے کی کھلی دھمکیاں، یہ سب امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی مکمل پشت پناہی کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔

یہ بات اب کسی شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کا خواب، امریکہ کی شہ اور منصوبہ بندی کے بغیر شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا تھا۔ واشنگٹن نے نہ صرف اسرائیل کی عسکری مدد کی، بلکہ سفارتی، انٹیلیجنس اور لاجسٹک سہولیات بھی فراہم کیں۔ اس تمام عمل میں امریکہ نہ صرف شریکِ جرم ہے بلکہ ایک بڑے سازشی مہرے کے طور پر سامنے آیا ہے۔ یہ محض ایک علاقائی تصادم نہیں، بلکہ عالمی امن کے لیے ایک کھلا چیلنج ہے، ایک نئی عالمی جنگ کی بنیاد۔

تاریخ ہمیں بار بار یہ سبق دیتی ہے کہ ظلم اگر ایک جگہ نظر انداز کیا جائے، تو وہ دوسرے دروازے پر آ کر دستک دیتا ہے۔ آج ایران کو اکیلا چھوڑ دینا، کل کسی اور مسلم ملک کو میدانِ جنگ بنانے کی راہ ہموار کرے گا۔ غزہ کے مظلوموں پر اسرائیلی بمباری کے دوران اگر مسلم دنیا سنجیدگی سے ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرتی، ایک زوردار پیغام دیتی کہ "کسی ایک پر حملہ، سب پر حملہ ہے"، تو شاید آج ایران پر حملے کی نوبت نہ آتی۔

امریکہ اور اسرائیل نے ہمیشہ عالمِ اسلام کو تقسیم کرکے اپنے مفادات حاصل کیے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ کی بربادی، لیبیا، عراق، شام، یمن، ہر جگہ یہی کہانی دہرائی گئی۔ ایک ملک کو نشانہ بنایا گیا، باقیوں نے خاموشی اختیار کی اور بالآخر وہ بھی باری باری شکار بنتے چلے گئے۔

مگر اب وقت بدل چکا ہے۔ اب امت کو نیند سے جاگنا ہوگا۔ ایران کا دفاع محض ایران کا مسئلہ نہیں، بلکہ امتِ مسلمہ کے اجتماعی ضمیر کا امتحان ہے۔ اگر آج ایران تنہا کھڑا رہا اور ہم تماشائی بنے رہے، تو کل ہمیں کوئی حق نہیں ہوگا کہ جب دشمن ہمارے دروازوں پر دستک دے، ہم دنیا سے مدد کے طلبگار ہوں۔

یہ وقت صرف بیانات، قراردادوں یا رسمی مذمتوں کا نہیں۔ اب مسلم دنیا کو مشترکہ سیاسی، عسکری اور اقتصادی محاذ پر متحد ہونا ہوگا۔ اسلامی فوجی اتحاد، جو برسوں پہلے دہشت گردی کے خلاف تشکیل پایا تھا، کیا آج اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف متحرک ہوگا؟ یا وہ محض نمائشی اتحاد ہی رہے گا؟ اگر وہ اتحاد اب بھی خاموش ہے، تو اس کے مقاصد اور نیتوں پر سوالات اٹھنا فطری ہیں۔

امریکہ دنیا کو بار بار یہ پیغام دے رہا ہے کہ جو ہمارے ساتھ نہیں، وہ ہمارے خلاف ہے۔ لیکن وہ وقت دور نہیں جب یہ منطق مسلم ممالک کے خلاف استعماری جارحیت کی شکل اختیار کر لے گی۔ کیا ہم اُس دن کا انتظار کریں جب سعودی عرب، ترکی، پاکستان یا مصر کو امریکہ یا اسرائیل کے نشانے پر دیکھا جائے؟ کیا ہمیں اُس وقت احساس ہوگا کہ اگر ایران کے ساتھ کھڑے ہو جاتے تو دشمن ہماری دہلیز تک نہ آتا؟

یہ حقیقت ہے کہ ایران نے فلسطین کے مظلوموں کی کھل کر حمایت کی۔ چاہے ہم نظریاتی اختلافات رکھتے ہوں، مگر ظلم کے خلاف کھڑا ہونا اسلامی اصول ہے، نہ کہ مسلکی مسئلہ۔ اگر امت "کنتم خیر اُمت" کے منصب پر واپس آنا چاہتی ہے، تو اب وقت ہے کہ عملی طور پر ایک صف میں کھڑی ہو جائے۔

آج دنیا بھر میں مسلم نوجوان، دانشور، علماء، صحافی، حتیٰ کہ غیر مسلم سچائی پسند حلقے بھی یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ آخر امریکہ اور اسرائیل کو اتنی آزادی کیوں حاصل ہے کہ وہ جب چاہیں کسی بھی ملک کی خودمختاری پامال کر دیں؟ اقوامِ متحدہ جیسا ادارہ بھی ان کے سامنے بے بس کیوں نظر آتا ہے؟ اس کا ایک ہی جواب ہے: اتحاد کا فقدان، قیادت کا بحران اور امت کی اجتماعی بے حسی۔

اگر آج بھی ہم نے صف بندی نہ کی، تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ ایران کے بعد کسی اور کی باری ہوگی اور وہ "کوئی اور" ہم بھی ہو سکتے ہیں۔

ہمیں اب ایک فیصلہ کرنا ہے: یا تو ظلم کے خلاف یک زبان ہو جائیں، یا تاریخ کے کوڑے دان میں اُن قوموں کے ساتھ دفن ہو جائیں جنہوں نے وقت کی للکار کا جواب نہ دیا۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو جگانا ہوگا، اپنی قیادت کو جھنجھوڑنا ہوگا اور اپنے ضمیر کو آواز دینی ہوگی۔ ہر مسجد، ہر مدرسہ، ہر یونیورسٹی، ہر مجلس میں یہ پیغام پہنچنا چاہیے:

"امتِ مسلمہ ایک جسم ہے، اگر ایک حصہ زخمی ہو تو پورا جسم بے چین ہوتا ہے"۔ 

آج ایران زخمی اور تنہا ہے، کل یقینن ہماری باری ہے!

"خاموش امت پہ بڑھتا ظلم کب تک؟"

آئیں، مظلوم کا ساتھ دیں، ظالم کے خلاف صف آراء ہوں۔ یہی وقت ہے، یہی لمحہ ہے، تاریخ ہمیں دیکھ رہی ہے۔

ایران پر حملہ صرف ایک ملک کی سالمیت پر نہیں، پوری مسلم دنیا کی خودمختاری پر حملہ ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ مسلم دنیا متحد ہو جائے، ورنہ استعمار کی باری باری کی حکمتِ عملی سب کو نگل جائے گی۔ آئیں، اس فتنے کا سدباب کریں، اس جنگ کو روکیں، تاکہ آنے والی نسلیں ہمیں مردہ ضمیر کا طعنہ نہ دیں۔ "ایران آج تنہا ہے، کل تمہاری باری ہے!"

"خاموش امت، بڑھتا ظلم!"

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz