1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Shariq Waqar/
  4. Pakistani Siasat Ya Saas Bhi Kabhi Bahu Thi Ka Khel

Pakistani Siasat Ya Saas Bhi Kabhi Bahu Thi Ka Khel

پاکستانی سیاست یا ساس بھی کبھی بہو تھی کا کھیل

صاحبو سیاست بھی ایک عجب کھیل ہے، خاص طور پر مملکت خداد کی سیاست، ہر روز ایک نیا بیانہ ایک نئی ٹرک کی بتی جسکے پیچھے سادہ لوح عوام چل پڑتے ہیں خاص کر وہ جن کے ووٹ فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں، پاکستان میں ووٹنگ کا روایتی طریقہ کار رائج ہے یعنی کاغذ پر پسندیدہ پارٹی کے نشان پر مہر لگائیں اور سکھ شانتی پائیں، اس طریقہ کار کو خان حکومت نے خودکار مشینی طریقے سے بدلنے کی کوشش کی۔

جس کو آج کی متحدہ حکومت یا گزرے ہوئے کل کی متحدہ حزب اختلاف نے مسترد کر دیا، وجہ ایک وزیر باتبدیر نے یہ بتائی کہ ہمارے ووٹر کی اکثریت غیر تعلیم یافتہ ہے وہ اس مشینی ناہنجار طریقہ کار کا جمہوری استعمال نہیں کر پائیں گے، اب بیچارے وزیر باتبدیر سے کوئی پوچھے کہ بھائی آپکی پارٹی پینتیس برس حکومت پر قابض رہی عوام کو اتنا تعلیم یافتہ نہ بنا سکی کہ جدید دور کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکے۔

اور مشین سے ووٹ ڈلوانا تو چھوٹا مسئلہ ہے، اصل میں تو عوام کو اتنا باشعور بنانا ضروری تھا کہ وہ صحیح اور غلط امیدوار کو پہچان سکیں، جو کہ نہ ہو سکا آج بھی بریانی اور قیمے والے نانوں کا بول بالا ہے۔ بات ہو رہی تھی ساس بھی کبھی بہو تھی اور سیاست کے کھیل کی مماثلت کی، ہماری تمام سیاسی پارٹیاں ہر روز ایک نیا بیانیہ ایک نیا شوشہ چھوڑتی ہیں اور تمام جیالے عوام میڈیا کے تعاون سے اسکے پیچھے لگ جاتے ہیں۔

کبھی کسی کی ذاتی زندگی کی چھان بین، کس کی بیٹی کس کے ساتھ بھاگی، کبھی گھڑی بیچنے کے شوشے، کبھی اس بات کا ڈھنڈورا کہ مرشد نے پیرنی سے شادی کر لی، کبھی کسی لیڈر کی گلابی انگریزی پر لعن طعن تو کبھی کسی لیڈر کو لگنے والی گولیوں کا حساب کتاب۔ یہ کھیل گزشتہ پچھتر برس سے مملکت خداد میں جاری و ساری ہے، پر گزشتہ چار سال سے اپنے نکتہ عروج پر ہے، اور تو اور کیا سیاست دان، محافظین، معاشی ماہرین اور علماء تک اس کھیل کا کردار بنانے گئے ہیں۔

کبھی ایکسٹینشن کا معاملہ زیر بحث، تو کبھی اربوں کی جائداد کا حساب کتاب، کبھی کون بنے گا نیا سربراہ اس پر بائیس کروڑ عوام کی نیندیں حرام، کونسہ فیصلہ آئین کے مطابق ہے اس پر قانونی داؤ پیچ سے بھرپور قانونی ماہرین کے بے حساب الجبرائی تبصرے، رہ گئے معاشی ماہرین وہ بھی ایک دوسرے کو مورد الزام ٹہرانے میں پیچھے نہیں، ایک کہتا ہے میں نے ڈیفالٹ سے بچایا پھر نکالے جانے پر کہتا ہے ملک ڈیفالٹ کرنے والا ہے۔

جبکہ دوسرا ماہر کہتا ہے کہ تمام پچھلے بیکار تھے ملک کا معاشی نظام بگاڑ کر چلے گئے، علماء بھی عوام کو سیدھی راہ پر ڈالنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں مگر ہر روز ایک نئی شاہراہ کھدی ہوئی ہوتی ہے۔ ساس بھی کبھی بہو تھی کا ڈرامہ ایک طویل عرصہ چلا اور بالآخر ختم ہوگیا اب لوگ تارک مہتا کا الٹا چشمہ کے گن گاتے ہیں، پر ہماری سیاست کا سیریل شاید قیامت تک چلے گا۔

المختصر عوام، سیاست دان، علماء، ادارے، اور معیشت دان سب ملکر سوچیں کہ اس کبھی نہ ختم ہونے والے سیریل کا اختتام کیسے کیا جائے ہر کہانی کا ایک خوشگوار انجام ہوتا ہے، اور آخر میں سب ہنسی خوشی رہنے لگتے ہیں، نجانے پاکستانیوں کے نصیب کب جاگیں گے، جو دوسری ہجرت کر گئے وہ چین سے ہیں شاید کسی حد تک پر ملک کے لیے فکر مند، اور پہلی ہجرت والے ابھی تک پہلے والے خواب کی تعبیر کا انتظار کر رہے ہیں۔

ہمیں اب کسی نئے اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نئے سیریل کا آغاز کرنا ہوگا اور جلد ہی کہیں دیر نہ ہو جائے۔

Check Also

Muhabbat Aur Biyah (1)

By Mojahid Mirza