Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Shariq Waqar
  4. Home Made Biryani Sir

Home Made Biryani Sir

ہوم میڈ بریانی سر

صاحبو اپنے سماجی میڈیا اور پھر مشہور ٹی وی چینلوں پر ایک ویڈیو وائرل ہوتے ہوئے دیکھی ہوگی، جس میں ایک بہت ہی باوقار شخص اسلام آباد کی سڑکوں پر ہر آنے جانے والی گاڑی کے سامنے ہاتھ میں چھتری تھامے یہ آواز لگاتا نظر آرہا تھا "ہوم میڈ بریانی سر"۔ جب یہ ویڈیو وائرل ہوئی تب ہی یہ عقدہ کھلا کہ موصوف مغربی یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ہیں اور بحیثیت سربراہ کسی کمپنی میں خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ گذشتہ چار برس سے بے روزگار تھے پھر اللہ کے بھروسے اور اپنی رفیق حیات کے تعاون سے بریانی کے دھندے میں آگئے۔ موصوف کی اس جدوجہد کی کہانی میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اور پھر بلاآخر ایک کھانا گھریلوں صارفین تک پہنچانے والی کمپنی سے انکے کاروباری تعاون پر جاکر ختم ہوگئی۔

عرش سے فرش اور پھر عرش پر گرنے اور اٹھنے کی کئی کہانیاں آجکل سماجی میڈیا پر عام ہیں۔ ہر روز کسی کی ہمت مرداں مدد خدا والی ویڈیو آجاتی ہے، کوئی سموسے بیچنے پر مجبور ہوگیا تو کوئی بریانی، تو کسی نے سبزی کا ٹھیلا لگا لیا تو کوئی کباب فروش بن گیا۔ آجکل سماجی میڈیا کا دور ہے سب سے آسان کسی بھی طرح کی ویڈیو بناو اور وائرل ہونے کا انتظار کرو۔ پڑھے لکھے افراد تو حوصلہ افزائی کرنے والے خطیب بن جاتے ہیں۔

صاحب اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کروڑوں نوکریاں تو گئیں تیل لینے، اب کروڑوں بریانی، کباب فروش اور دیگر میدان عمل میں آجائے گے تو مقابلہ اور بڑھ جاے گا اور پھر اتنے سارے صارفین کہاں سے آئیں گے۔ موجودہ حکومت کے اس تین سالہ تاریخی دور میں اسطرح کے کئی انقلابی نظر آئے۔ حکومت وقت کا اللہ ہی جانے ایک کروڑ نوکریوں کا انقلاب نجانے کب آئے گا مگر یہ طے ہے کہ ایک کروڑ لوگ بریانی، کباب، سموسے اور نجانے کیا کیا بیچ رہے ہیں اور مزید نئے آیڈیاز پر بھی کام کررہے ہیں، تاکے روایتی کاموں سے ہٹ کر مزید کیا کام کیا جاسکے۔

بقول معاشی بقراطوں کے جو حزب اقتدار کے حواری سمجھے جاتے ہیں سارے معاشی اشارے مثبت ہیں اتنے سارے بریانی فروش جو میدان میں آگئے ہیں، پھر ہر قدم پر ایک نیا کباب فروش، ہر گلی فرینچ فرائس کے کھوکے یہ معاشی انقلاب ہی تو ہے۔ پر صاحب روایتی بھکاریوں سے ہٹ کر سفید پوش اور بے روزگار مانگنے والوں کی تعداد میں بھی ڈالر کی قیمت کی طرح روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ لنگر خانوں کے ساتھ ساتھ بریانی ٹریننگ سینٹرز بھی کھولے جہاں ہر بیروزگار کو بریانی پکانے کی اور بیچنے کی تربیت دی جائے، اس سے یقینا اور لوگوں کو بھی ترغیب ہوگی اور انڈوں اور مرغیوں کے انقلاب کے بعد ایک عظیم معاشی انقلاب بھی آسکتا ہے۔

صاحب اپنا ذاتی کاروبار کرنا تقریبا ہر نوکری پیشہ شخص کی خواہش ہوتی ہے، حوصلہ افزائی کرنے والے خطیب یعنی Motivational Speakers بھی اس موضوع پر لاتعداد ویڈیوز کہانیاں اور کامیاب کاروباری افراد کی نجی کہانیاں سماجی میڈیا اور پرنٹ میڈئا پر عوام کے سامنے لاتے رہتے ہیں اور ذاتی کاروبار کی ترغیب عوام کو دیتے رہتے ہیں، بھلے خود ایک پیسے کا کاروبار کرنا نہ جانتے ہوں مگر مثالیں بل گیٹس اور سریندر پچائی سے کم کی نہیں دیتے۔

کرونا کے اس وبائی دور نے سماجی دوری کا ایک نیا سبق دیا اور گھر سے کام کرنے کا ایک جدید فلسفہ دنیا کے سامنے آیا، مرد حضرات جو شاذ و نادر ہی گھریلو کاموں میں دلچسپی لیتے تھے کرونا کی وجہ سے مشرقی شوہر بن گئے۔ گھر کی صفائی سے لیکر برتن دھونے اور بریانی پکانے تک سب سیکھ گے، ہے نہ تبدیلی۔

اب خود سوچیے ساری دنیا واپس قدرتی چیزوں کی طرف لوٹ رہی ہے، کیونکہ اس صنعتکاری کی دوڑ میں ماحول بہت آلودہ ہوچکا ہے اور اگر آپ غور کریں تو یہ کمپنیاں بننے اور اور نوکریاں دینے کا فلسفہ بہت بعد میں آیا ورنہ ابتدا میں تو ہر انسان اپنی معاشی ضروریات پوری کرنے کے لیے خود ہی کاروبار کرتا تھا کوئی مرغیاں پالتا تھا، کوئی کھیتی باڑی کرتا تھا کوئی گلہ بانی کرتا تھا وغیرہ وغیرہ، کروڑ نوکریاں کون مانگتا تھا۔

سوچنے کی بات یہ ہے اگر ہوم میڈ بریانی اور اسی طرح کے دیگر کھانے سڑکوں پر کھلے عام بکنے لگے، کروڑ دو کروڑ لوگ اس دھندے میں لگ گئے تو ملک کی معیشت کہاں سے کہاں پہنچ جائے گی، چاول گوشت سبزیوں کی ملکی طلب کتنی بڑھ جاے گی اسکا اندازہ لگانا عام آدمی کے بس کی بات نہیں، یہ تبدیلی نہیں تو اور کیا ہے، ہر شخص کا اپنا ذاتی کاروبار "ہوم میڈ بریانی سر "۔

Check Also

Insaf Kaise Milega?

By Rao Manzar Hayat