Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Shariq Waqar
  4. Hawwa Ke Betiyan

Hawwa Ke Betiyan

حوا کی بیٹیاں

موٹر وے کیس، پھر بی بی نورمقدم کا بہیمانہ قتل اور تادم تحریر ایک ٹک ٹاکر خاتون عائشہ کا مینار پاکستان پر یوم آزادی کے دن پر ہجوم عوام کے ہاتھوں کھلونا بن جانا۔ بحیثیت قوم ایک نہایت ہی باعث رسوائی عمل ہے۔ موٹر وے پر ایک خاتون بمعہ بچوں کے سفر کرتی ہے اور کچھ درندوں کی درندگی کا شکار ہوجاتی ہے۔

پھر نورمقدم سانحہ جہاں قاتل و مقتول دونوں اعلی تعلیم یافتہ بھی تھے، دنیا گھوم چکے تھے، مگر جعفر خاندان کے چشم وچراغ نے نور مقدم کی زندگی کا چراغ ہئ گل کردیا بلکہ نہایت سفاکی سے اس کا سر تن سے جدا کردیا۔ اسکی توجیح جعفر صاحب نے یہ بیان کی، کیوں کہ موصوفہ انکی دوست تھی اور انہوں نے خودکشی کی تھی اور خود کشی اسلام میں حرام ہے اس لیے موصوف نے انکو اس گناہ سے بچانے کے لیے سر دھڑ سے الگ کیا اور خودکشی کو قتل کا رنگ دے دیا۔ ایسی لازوال دوستی تو فلم شعلے کے جے اور ویرو کی بھی نہ تھی۔

اب مینار پاکستان کا واقعہ جہاں ایک ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والی خاتون کا لباس تار تار کردیا گیا۔ زینب اور بہت سی معصوم بچیوں کے سامنے اور نہ سامنے آنے والے واقعات اہل اقتدار اور سماج کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔ کیا اسکا حل میرا جسم میری مرضی والی خواتین کے پاس ہے، یا اس معاشرے کے مردوں کے پاس۔ غیر تعلیم یافتہ افراد ہوں یا جعفر جیسے اعلی تعلیم یافتہ حرکتیں سب کی ایک جیسی ہیں اور خواتین کے معاملے میں سبکی ایک جیسی ہی سوچ۔

کیا ان جنسی درندگیوں کی وجہ خواتین کا لباس ہے، مگر زینب تو کم عمر بچی تھی۔ یا آجکل کے سماجی میڈیا اور انٹرنیٹ پر بے حیائی کا بیش بہا مواد۔ موبائل فون نے ہر شخص کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ وہ جب چاہے جہاں چاہے جو کچھ چاہے دیکھ لے۔اب اس کا تدارک کیا ہے انٹرنیٹ یا سماجی میڈیا پر پابندی، اگر اسپر عمل کرتے ہیں تو دنیا سے پیچھے رہ جانے کا الزام۔

شاید ہمارے معاشرے کے نوجوانوں کو ذہن سازی کی ضرورت ہے، کیا صحیح ہے کیا غلط یہ سمجھانا ضروری ہے، جنسی تسکین حاصل کرنا ہر مرد و زن دونوں کے لیے ضروری ہے پر اسکا جائز راستہ موجود ہے جو اللہ کے تخلیقی عمل سے جڑتا ہے۔ اسکو سمجھنا اور سمجھانا بہت ضروری ہے۔ ساتھ ساتھ مملکت خداداد میں نوجوانوں کے لیے تخلیقی اور پیداواری صلاحیتوں سے حامل مواقع پیدا کرنا بے حد ضروری ہے۔

کیا خوب کہا ہے کسی نے خالی دماغ شیطان کا کارخانہ ہوتا ہے، اب نوجوان فارغ ہونگے تو موبائل بینی کرینگے یا جلسے جلسوں اور دھرنوں میں بریانی، قیمے والے نان کھائیں گے یا تبدیلی کی تال پر ناچیں گے۔ بہت ہی کم لوگ اس دنیا میں ایسے ہوتے پیں جو اپنی سوچوں کو کسی مثبت کام میں لے آتے ہیں۔ لوگوں کو خاص کر نوجوانوں کو رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ساتھ اہل اقتدار کو سزا اور جزا کا سخت اور فوری نظام بھی ترتیب دینا چاہیے جو انسان کی ان حیوانی جبلتوں کو لگام ڈال کر رکھے۔

راقم کو خود بسلسلہ روزگار چند سال دبئی میں گذارنے پڑے جہاں مغرب اور مشرق دونوں معاشروں کا امتزاج نظر آتا ہے، جمیرا کے ساحل پر مغربی طرز کے مناظر کھلے عام نظر آتے ہیں مگر مجال ہے مینار پاکستان جیسا کوئی واقعہ رونما ہو۔ دبئی کی راتیں دن کی طرح روشن ہوتی ہیں اگر سڑک پر رات آخری پہروں میں کوئی اکیلی خاتون بھلے مغربی لباس میں ہو اسکو کسی مدد ضرورت پڑ جائے، مجال ہے کوئی اسکی مرضی کے بغیر اسکو ہاتھ بھی لگائے۔ اخلاقیات کے ساتھ ساتھ اسکی ایک بڑی وجہ وہاں کا سخت قانون ہے جو سبکو اپنے حواسوں میں رکھتا ہے۔

المختصر یہ ہی سجھ آتا کہ سخت قانون، اخلاقی زہن سازی اور خواہشات کی تسکین کے لیے جائز زرائع اور نوجوانوں کے لیے روزگار اور مصروف عمل رہنے کے لیے بہتر مواقع۔ ان سب پر عمل کرکے ہی ہم ایک بہتر معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔

مگر ساتھ ساتھ ایک بہت ہی اہم بات، انسان کی معاشی ضروریات سب سے اہم ہوتی ہیں، شہرت اور دولت ہر شخص کی خواہش ہوتی اور آجکل سماجی میڈیا اسکے آسان مواقع دے رہا ہے، مگر ان پر حیا کی لگام ہم کو خود ڈالنا ہوگی اپنے بچوں کی رہنمائی کرنا ہوگی کہیں دولت اور خود نمائی کی اس موجودہ دوڑ میں وہ کہیں کسی غلط راستے پر نہ نکل جآئیں اور انکے یہ سماجی میڈیا پر کیے گئے تخلیقی کام کسی عائشہ کی عزت تار تار کرنے کا باعث نہ بنیں۔

Check Also

Mulazmat Pesha Khawateen Aur Mardana Chauvinism

By Najeeb ur Rehman