1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Shariq Waqar/
  4. Ghareebi Mein Naam Paida Kar

Ghareebi Mein Naam Paida Kar

غریبی میں نام پیدا کر

صاحبو مملکت خداداد میں غریب پروری، جس زور وشور سے کی جاتی ہے۔ دنیا میں اسکی مثال نہیں ملتی، کیا امیر کیا غریب اس کار خیر میں اور اسکے پرچار میں رات دن ایک کر دیتے ہیں، تشہیر کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے چاہے آٹے کی بوری دے رہے ہوں یاں صابن کی ٹکی، ہمارے شعرا بھی اپنی شاعری میں غربت و افلاس میں حقیقی خوشی اور ایمان کی مظبوطی کے ایسے ایمان افروز مناظر کھنچتے ہیں کہ الامان الحفیظ۔

کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کے خالی پیٹ انسان ہنستا کیسے ہوگا اور کیا خدا سے شکوہ نہیں کرتا ہوگا، ہمارے امرا بھی امیری کی تکالیف اور نقصانات کی اندوہوناک داستانیں سناکر غریبوں کا خون گرماتے رہتے ہیں، کہ کس طرح امیر بے سکون رہتا ہے، سونے کے لیے نیند کی گولیاں کھاتا ہے اور کھانا ہضم کرنے لیے بھی مزید گولیاں، حتی کہ اپنا علاج بھی گر بیمار پڑجائے تو ملک سے باہر جاکر کرواتا ہے۔

ملک میں امیروں کے علاج کے لیے اچھے ہسپتالوں تک کا فقدان ہے۔ سیاست دان، سماجی کارکن الغرض سبھی غربت کا پرچار کرکے دین و دنیا دونوں کمانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں، سیاست دان اگر حزب اختلاف میں ہوں تو حکومت کی غریب کش پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے ہیں، دھرنے دیتے ہیں، ہڑتالیں کرواتے ہیں، وغیرہ وغیرہ، اور اگر حکومت میں ہوں تو غریبوں کو انکی بےمثال قربانیاں یاد دلا کر مزید قربانیاں دینے پر اکساتے ہیں۔

سماجی کارکن بھی پیچھے نہیں رہتے غریب کی بھوک کا چلا چلا کر سب کو بتاتے ہیں اور خوب امداد وصول کرتے ہیں۔ سیلاب ہو زلزلہ ہو الغرض ہر موقع پر سماجی کارکن مدد کے لیے آگے رہتا ہے۔ آفرین ہے، پاکستانی غریب پر اپنی غربت یا مصیبت مٹانے کے لیے خود بھی چندہ دے رہا ہوتا ہے۔ پر سوال یہ پیدا ہوتا کہ یہ خیرات جو غریب کے لیے جمع کی جاتی اسکی وقتی بھوک اور وقتی ضروریات تو پوری کردیتی ہیں۔

پر اسکے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود ہوجاتی ہے اور پھر بس وہ دوسروں کی طرف ہی دیکھتا رہتا ہے اور اسکے مسائل وہیں کے وہیں رہتے ہیں۔

Check Also

Kitabon Ki Faryad

By Javed Ayaz Khan