Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Shariq Waqar
  4. Fawad Alam Aur Unki Technique

Fawad Alam Aur Unki Technique

فواد عالم اور انکی تکنیک

صاحبو فواد عالم عزم و استقلال کی عظیم مثال۔ ایک دہائی کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں دوبارہ واپسی۔ پہلے ہی ٹیسٹ میں سنچری پھر کرکٹ ٹیم سے باہر وجہ تکنیک کی خرابی۔ کریز پر کھڑے ہونے کا قابل تنقید انداز۔ دس سالہ بہترین کارکردگی ڈومیسٹک کرکٹ میں۔ دنیائے کرکٹ کے دس بہترین فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے والے بلے بازوں میں نام۔ جن میں سچن ٹنڈولکر جیسا بڑا نام بھی شامل۔ پر تکنیکی خرابی کی بنا پر قومی ٹیم سے چھٹی۔ پر آج سب کو ایک نئی تکنیک سکھا دی۔ اسکے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں یہ سمجھا دیا۔ دس سال کے بعد موقع ملا تو اس میں بھی صبر کا امتحان۔ بنگلہ دیش جیسی ٹیم کےخلاف بھی ٹیم سے باہر۔ پھر دورہ انگلینڈ کے موقع پر مایوس کن آغاز۔ پھر نو بال پر آوٹ ہوجانا۔ تکنیکی ماہرین کو بولنے کا موقع مل گیا پر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ کیوی دیس میں پریکٹس میچ میں سینچری پھر پہلے ہی ٹیسٹ میں جب تمام تکنیکی بلے باز ڈریسنگ روم میں آرام فرمانے چلے گئے پاکستان ٹیم کو میچ بچانےکے نزدیک لے آنا کمال نہیں تو اور کیا ہے۔

جنوبی افریقہ کی ٹیم جب پاکستان آئی تو جناب فواد عالم صاحب نے ایک اور سینکڑا داغ کر پاکستان کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ آجکل کرونائی ماحول کی وجہ سے کھیلوں کے مقابلے تماشائیوں سے خالی میدانوں میں ہورہے ہیں خصوصا ایشیائی میدانوں میں۔ جسکی سب سے بڑی مثال جاپان میں ہونے والے اولمپکس مقابلے ہیں۔ یورپین ممالک میں میں کرونا کی ویکسین لگانے کا عمل زیادہ تیزی سے ہوا جسکی وجہ سے تماشائیوں کو میدانوں میں آنے کی اجازت مل گئی۔

کرکٹ میں آئی سی سی کی پہلی ٹیسٹ چمپیئن شپ نیوزی لینڈ کی کرکٹ کی ٹیم نے بھارت کو فائنل میں شکست دیکر جیتی، اب دوسری آئی سی سی عالمی ٹیسٹ چمپین شپ کا آغاز ہوچکا ہے۔ پاکستان اس سلسلے میں دو ٹیسٹ کھیلا ایک جیتا ایک ہارا۔ جو ہا را وہ بھی کسی جیت سے کم نہیں تھا۔ ویسٹ انڈیز میں بھی مرد بحران قبلہ فواد عالم ہی کام آئے، دو رن اور تین وکٹیں گر چکی تھیں۔ پھر فواد عالم صاحب کی ایک اور ناقابل شکست غیر تکنیکی سینچری پھر پاکستان کی فتح۔

تو ثابت یہ ہوتا ہے صاحب صرف تکنیک ہی نہیں نتیجہ بھی دیکھیے کام بھی دیکھیے۔ اور جو تکنیکی فتوے جاری کرتے ہیں انکا کیا کیا جائے۔ پاکستانی فلموں میں اداکار محمد علی مرحوم اپنے ایک لازوال کردار میں قاضی شہر سے یہ پوچھتے نظر آتے تھے، میرے بتیس سال لوٹائے جج صاحب، جو غالبا کسی ناکردہ گناہ کی سزا میں اس فلمی کردار کو جیل میں گذارنے پڑے۔ اب غیر تکنیکی فواد عالم کیا کہنگے، کہ میرے گیارہ سال لوٹایے انضمام اور نجانے کون کون سے صاحبان۔

فواد عالم جسطرح سینچریاں بنارہے ہیں اگر انکے گیارہ سال برباد نہ ہوتے تو شاید وہ آج ٹنڈولکر جیسے دیومالائی کھلاڑی کے ہم پلہ ہوتے، ویسے فرسٹ کلاس کرکٹ میں فوادعالم بلے بازوں کی درجہ بندی میں سچن ٹنڈولکر کے ہم پلہ نظر آتے ہیں۔

صاحبو صرف فواد عالم ہی نہیں نجانے کتنے کھلاڑی ان تکنیکی ماہرین کے فتووں کی نظر ہوگئے۔ تابش خان کرکٹ میں تیز رفتار گیندبازوں کا فواد عالم ساڑے پانچسوں بلے بازوں کی وکٹیں لینے کے بعد موصوف کو چھتیس سال کی عمر میں ایک موقع ملا اس عمر میں گیند باز ریٹائرمنٹ کا سوچتے ہیں اور پھر ایک ٹیسٹ کھلا کر تکنیکی ماہرین نے تابش کو ریٹائر کردیا۔ ایک لمبی فہرست کرکٹ ہی نہیں پاکستان میں ہر میدان میں فواد عالم اور تابش خان جیسے کھلاڑی موجود ہیں جو تکنیکی ماہرین کو اپنی تکنیک بذریعہ کارکردگی سمجھانے کی کوشش کررہےہیں۔

ہمارے موجودہ وزیر اعظم جناب عمران خان صاحب خود کرکٹ کے میدان کے عظیم کھلاڑی رہ چکے ہیں، اپنے دور میں ہر کھلاڑی کو اسکی صلاحیتوں کی بنیاد پر پرکھا اور پاکستان کے لیے فقیدالمثال کامیابیاں حاصل کی۔ 92 کا عالمی کپ پاکستان کے لیے جیتا جسکے اثرات عوام ابھی تک بھگت رہی ہے۔ خان صاحب کے تین سالہ دور میں امید تھی کہ کھیلوں کے شعبہ میں نمایاں تبدیلی آئے گی مگر کھیلوں کا شعبہ تو کینسر ہسپتال بنتا جارہا، ہے ہر کھیل مریض اور ہر کھیل کو کیمو تھراپی کی ضرورت نظر آرہی۔

بہر حال صاحب ہر معاشی شعبے کی طرح پاکستان کو کھیلوں کی انتظامیہ میں بھی ایک انقلابی تبدیلی کی ضرورت ہے اگر فی الفور ایسا نہ کیا گیا تو ابھی تو اولمپکس میں دس کھلاڑیوں کا دستہ پاکستان کی طرف سے گیا تھا، کہیں یہ نہ ہو کہ آنے والے اولمپکس میں پاکستان کا جھنڈا لیکر چلنے والا بھی کوئی نہ ہو۔

فواد عالم، تابش خان، طلحہ طالب، ارشد ندیم اور ان جیسے سینکڑوں کھلاڑی ہمارے نام نہاد تکنیکی ماہرین کی تکنیک کی بھینٹ نہ چڑھ جائیں۔ کھلاڑی بھلے راہ حق کے شہیدوں میں شامل نہ ہوں مگر ملک کے وقار اور پرچم کو بلند رکھنے میں بڑا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سوچنے کی بات ہے، ذرا نہیں پورا سوچیے۔

Check Also

Sultan Tipu Shaheed Se Allama Iqbal Ki Aqeedat (1)

By Rao Manzar Hayat