Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Shariq Waqar
  4. Dukhi Insaniyat Ke Khidmatgar

Dukhi Insaniyat Ke Khidmatgar

دکھی انسانیت کے خدمت گار

صاحبو ڈاکٹر بننے والے طلب علموں سے دریافت کیا جائے کہ وہ طب کے شعبہ سے کیوں منسلک ہونا چاہتے ہیں؟ تو جواب ملتا ہے کہ دکھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ انہیں اس شعبے میں لے آتا ہے۔ اب ہمارے جیسے غبی طالب علموں کے دماغ میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ طبیب یعنی ڈاکٹر کے علاوہ کسی اور شعبہ کا طلب علم دکھی انسانیت کی خدمت نہیں کرسکتا؟

مثلاََ انجینئر، اکاؤنٹنٹ، معیشتدان، صحافی، قانوندان اور بہت سے دوسرے ان گنت لوگ، جہاز کے پائلٹ سے لےکر گدھا گاڑی چلانے والے تک کیا انسانیت کے خدمت گار نہیں بن سکتے؟ اب انجینئر کو لے لیں وہ پل بناتے ہیں، عمارتوں کے ڈیزائن سے لےکر تعمیر تک سارے فرائض انجام دیتے ہیں۔ اب جو ڈاکٹر دن رات دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے آپریشن کی میز پر مختلف اوزاروں سے مریضوں کی مرمت کررہا ہوتا ہے وہ بھی کسی نہ کسی انجینئر کے مرتب کردہ ہوتے ہیں۔

حتٰی کہ ڈاکٹر جس ہسپتال یا شفا خانے میں علاج کرتا ہے وہ بھی انجینئر اور مزدوروں کی مرہونِ منت ہوتا ہے۔ مگر خدمت کا ثواب صرف ڈاکٹر کو۔ اب آیۓ بیچارے منشیوں یعنی اکاؤنٹنٹ کی طرف، ہمارے جیسے اکثر کند ذہن طلب علم اس شعبہ میں اپنی نالائقی کی وجہ سے ہی آتے ہیں، کیونکہ نمبر کم آنے کی وجہ نہ میڈیکل کالج میں داخلہ ملتا، نہ کسی انجینئرنگ کی درسگاہ کے دروازے کھلتے ہیں۔

زندگی دو جمع دو چار کرنے میں گزر جاتی ہے۔ مگر غور کریں تو دکھی انسانیت کی خدمت شاید منشی بھی کرتا ہے، بڑے بڑے پروجیکٹس کا حساب کتاب و تخمینہ لگانا، حتٰی کہ ہسپتال میں آنے والے مریضوں پر آنے والے اخراجات کا حساب کتاب، حتٰی کہ مالیاتی معاملات کو بہتر طریقے سے چلانے لیے اعلیٰ حکام کی بھرپور مدد، سب اکاؤنٹ اور کاروبار کے شعبہ سے تعلیم یافتہ طالب علم ہی انجام دیتے ہیں۔ پر ثواب پھر بھی ڈاکٹر کے کھاتے میں۔

جہاز اڑانے والے پائلٹ اکثر مریضوں کو بھی بذریعہ ہوائی جہاز، خاص کر سیاست دانوں کو جن کی اسی فیصد دماغی شریانیں کام نہیں کررہی ہوتیں، بیرونِ ملک تک علاج کے لیے لےکر جاتے ہیں پر ثواب ڈاکٹر کے کھاتے میں۔ قانون دان بھی اگر صحیح طرح انصاف کریں تو وہ بھی انسانیت کی بھرپور خدمت کرسکتے ہیں، فوری انصاف سستا انصاف سب کے لیے یکساں قانون۔

صحافی بھی اگر ایمانداری کے ساتھ سچائی کو اجاگر کریں تو معاشرے میں موجود عدم توازن کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ایک رکشہ چلانے والا، میکینک، گدھا گاڑی والا ایک راج مزدور، کوڑا کرکٹ اٹھانے والا، غرض ہر کوئی انسانیت کی خدمت کررہا ہے۔

بات صرف سمجھنے کی ہے!

Check Also

Riyasat Se Interview

By Najam Wali Khan