Zindagi Kutton Wali, Hisab Insano Wala
زندگی کتوں والی، حساب انسانوں والا

لیڈیز اینڈ جینٹس، امید ہے سب سیٹ چل رہا ہوگا۔ کافی دن میں سوشل میڈیا سے دور رہا اس کی وجہ خرابئی صحت تھی۔ سٹریس لیول بہت ہائی تھا جس کے سبب شوگر بھی کافی ہائی تھی اور اس کے سبب کولیسٹرول بھی تباہ تھا اور اس نے جگر پر بھی تھوڑی سی فیٹ چڑھا دی تھی اور ریڈ بلڈ سیلز بھی ضرورت سے زیادہ پروڈیوس ہو رہے تھے اور وٹامن ڈی خطرناک حد تک لو ہو چکا تھا۔ یعنی پوری باڈی کیمسٹری بری طرح متاثر ہو چکی تھی۔ رپورٹس تسلی بخش نہیں تھیں سو ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ بنیادی مسئلے تمہارے دو ہیں جن کے سبب باقی طبی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
ایک نیند کی کمی، دوسرا سٹریس لیول مسلسل ہائی رہنا۔ نیند کی کمی خیر اب سے نہیں جوانی سے ہی ایسا چل رہا۔ ان دنوں سے جب دال روٹی پوری کرنے کو دو دو نوکریوں کے ساتھ کالج یونیورسٹی کی پڑھائی بھی کرنا پڑتی تھی۔ پھر یہ لائف سٹائل بن گیا۔ رات تین بجے سے پہلے نیند نہیں آتی تھی اور صبح آٹھ بجے آفس بھی پہنچنا ہوتا تھا۔ سو نیند ہمیشہ سے ڈسٹرب رہی ہے۔ آج تک وہی روٹین رہی۔ دماغ شٹ ڈاؤن نہیں ہوتا مسلسل کچھ نہ کچھ سوچتا رہتا ہے جس کے سبب نیند نہیں آتی تھی۔ سٹریس کے متعلق ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ تُو موبائل چھڈ دے۔ آپ نے سوشل میڈیا سے بریک لینی ہے۔ وہاں خبریں دیکھتے ہیں، لوگوں کے رویے دیکھتے ہیں، پھر آپ سٹریس لے کر لکھتے ہیں اور پھر کمنٹس کو بھگتتے مزید سٹریس لے لیتے ہیں۔ اگر اپنی صحت عزیز ہے تو کچھ دن موبائل سائیڈ تے رکھ دیو۔ میں نے چھوڑ دیا۔ بات بھی ٹھیک تھی۔
اسی دوران یہ ہوا کہ سال میں ایک بار ماہر نفسیات زوم سیشن پر اقوام متحدہ کے ملازمین کا سیشن لیتے ہیں تاکہ ان کی مینٹل ہیلتھ جانچی جا سکے اور اس کی آفیشل رپورٹ بنتی ہے۔ میرا سیشن بھی آ گیا۔ ڈاکٹر صاحب نے بھی لمبا سیشن لیا اور طبی رپورٹس اور لائف سٹائل کے متعلق ضروری سوالات پوچھتے رہے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ بخاری صاحب آپ کو خوش رہنا ہے ہر حالت میں تو سوشل میڈیا اور غیر ضروری سٹریس سے اجتناب کریں۔ چھٹیاں لیں اور کہیں گھوم کے آئیں۔ میں نے کہا سر جی وہ تو میں ویسے بھی انگلینڈ جا رہا ہوں چھٹیاں لے چکا ہوں۔ بولے "پھر سوشل میڈیا سے دور رہیں، مجھے پتہ ہے آپ کی بہت فالونگ ہے اور آپ رائیٹر ہیں لیکن کچھ عرصہ ذرا صحت ٹھیک کرنے پر توجہ دیں باقی معاملات چلتے رہیں گے"۔
نیند کا تعلق بھی سٹریس سے ہے۔ اس کے لیے اشواگندھا ایک جڑ ہے جو بہت سودمند ہے۔ اس کا پاؤڈر سٹریس کو کم کرتا ہے اور نیند بڑھاتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے مجھے کہا کہ رات سونے سے گھنٹہ پہلے آپ نے اشورگندھا پاؤڈر ایک چوتھائی ٹیبل سپون لینا ہے۔ پانی سے لے لیں یا دودھ میں مکس کر لیں۔ ابتدا میں تو کوئی خاص اثر نہیں ہوا البتہ چھ سات دن مسلسل استعمال کے بعد رات نو سے دس تک نیند آ جاتی ہے۔ اب یہ روٹین بن گئی ہے اور نیند بھی گہری آتی ہے۔ صبح سات بجے آنکھ کھلتی ہے۔۔
تو یہ تھی میری صورتحال۔ امید ہے آپ سیٹ ہوں گے۔ میرے ڈاکٹر، ڈاکٹر عاصم اللہ بخش ہیں۔ ڈاکٹر صاحب خود بہترین لکھاری اور تجزیہ نگار ہیں۔ جو ڈاکٹر عاصم اللہ بخش کو جانتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ ایک بہترین جنرل فزیشن اور انتہائی شفیق مہربان شخصیت ہیں۔ پڑاں وڑے موبائل، نری ٹینشن۔ میں آٹھ دن خبروں سے، سوشل میڈیا سے اور غیر ضروری موبائل کے استعمال سے دور رہا۔ اب ذیابیطس بھی کنٹرول ہے اور سب سیٹ ہے۔ ان لوگوں کا شکریہ جنہوں نے خیریت معلوم کرنے کے لیے میسجز بھیجے ہوئے ہیں۔ آج کے دور میں کوئی کسی کو نہیں پوچھتا کہ کہاں غائب ہو بھیا۔ یہ انٹرٹینمنٹ کا دور ہے۔ تُو نہیں اور سہی۔۔ سوشل میڈیا کی نیچر ہی ایسی ہے لوگ آپ سے صرف انٹرٹین ہونے کو منسلک ہوتے ہیں یا انفوٹینمنٹ کے لیے ہوتے ہیں۔ اس کے سوا سب افسانے ہیں۔ یونیورسل ٹروتھ یہی ہے کہ آج مرے کل دوسرا دن۔ وہ غالب نے کہا تھا ناں
غالبؔ خستہ کے بغیر کونسے کام بند ہیں
روئیے زار زار کیا، کیجئیے ہائے ہائے کیوں
یہ بھی کیا عجب ہے کہ اس معاشرے میں انسان کی جوانی غمِ روزگار لیے مشقت کرکے دال روٹی پوری کرتے بیت جاتی ہے اور جب وہ کہیں جا کے سیٹل ہونے لگتا ہے اس کو سٹریس، شوگر اور نجانے کیا کیا گھیر لیتا ہے۔ منٹو ہی یاد آ جاتا ہے۔ اس کے افسانے میں بابے کا ایک جملہ ہے
"بابے نے سگریٹ سلگاتے ہوئے کہا کہ دُکھ تو اس بات کا ہے کہ زندگی کتوں والی ملی اور حساب انسانوں والا دینا ہوگا"۔
بہرحال، آئندہ چند روز بھی میں سوشل میڈیا پر زیادہ ایکٹو نہیں رہوں گا۔ انیس اگست کو استنبول اور پھر انگلینڈ میں سفر کروں گا۔ ٹینشن نہیں لینی اب۔ بس گھومنا پھرنا اور ترکش چائے اور بلیک کافیاں پینی ہیں۔ انگلینڈ میں جج انعام رانا صاحب ہوں گے اور میں ہوں گا۔ اپنا بہت خون جلا لیا۔ سیاسیات، سماجیات اور دانشوری بھاڑ میں جائیں۔ ہم خوامخواہ کی ٹینشن لے کر جی رہے ہیں۔ ٹکے کا فرق نہیں پڑتا سماج کو اور نظام مملکت کو، بس سٹریس لے کر جل کڑھ کر اپنی صحت ہی خراب ہوتی ہے۔
میں ٹھیک ہوں۔ جن لوگوں نے خیریت معلوم کرنے کو پیغامات بھیجے ان کا بہت شکریہ۔ بی ہیپی آلویز۔

