Watan Wapsi
وطن واپسی
شادی زدگان بھائیو، جوں جوں میری وطن واپسی کے ایّام قریب آنے لگتے ہیں، توں توں بیگم کو میری یاد ستانے لگتی ہے۔ دن بہ دن موصول ہونے والی کالز کا دورانیہ بڑھتا جاتا ہے۔ گذشتہ رات موصول ہونے والی کال کا خلاصہ پیش ہے۔ "آج تو آپ کپل شرما سے لگ رہے ہیں۔ داڑھی تھوڑی ٹرم کروا لیں۔ اور ہاں ذرا سا سٹائلش خط بنوا کے دیکھیں۔ بہت جچے گا آپ پر"
"اچھا۔ اور سناؤ گھر میں سب ٹھیک ہے؟ بچے ٹھیک ہیں؟"
"ہاں سب ٹھیک ہے۔ اگر نہ ہوتا تو بتا نہ دیتی۔ بچے سو چکے ہیں "
"اچھا۔ اور کیا نئی تازی ہے؟"
"یہاں کیا نئی تازی ہونی۔ آپ سنائیں۔ ویسے آپ ٹھیک کہتے تھے کہ مراکو تُرکی سے ملتا جلتا ہے۔ آپ نے مجھے بس تُرکی گھمایا ہے۔ مراکو کی ویڈیوز دیکھ رہی تھی بالکل ویسا ہی لگتا ہے۔ ہے ناں؟"
"ہاں کہہ سکتی ہو۔ کافی مماثلت ہے شہروں میں۔ دراصل بحیرہ روم کے کنارے جو جو شہر آباد ہیں ان کا طرزِ تعمیر، کھانے اور لوگوں کے معمولاتِ زندگی قدرے ملتے جلتے ہیں۔ وہ چاہے اسپین ہو، اٹلی کے ساحلی شہر ہوں ترکی ہو یا مراکو ہو۔ ایک سے گھر۔ گھروں پر سفید اور نیلے رنگوں کا استعمال، ہر گھر کے ساتھ چھوٹا سا باغیچہ۔ یہ میڈیٹرینین کا حُسن ہے"
"او ہاں، وہ آپ کی ویڈیو میں دیکھا کیا خوبصورت شہر تھا۔ سارا نیلا۔ اور وہاں شاپس پر جو سجاوٹ ہوئی تھی۔ پرس اتنے خوبصورت۔ خالص چمڑے کے اور وہ عربی سٹائل گاؤن۔ افففف اتنا پیارا لگا مجھے وہ گاؤن۔ اور پھر سٹالرز۔ عربی سٹائل کے سکارف جو ہوتے ہیں۔ ایک دکان پر کمال کے فرنچ سٹائل لمبے فراک تھے۔ اففففف۔ آپ نے کچھ تو لیا ہو گا۔ ہے ناں؟"
"وہ، دراصل مجھے تو تم جانتی ہو شاپنگ کی سینس ہی نہیں۔ خود ہی تو کہتی ہو کہ آپ کو رنگوں کی سینس ہی نہیں۔ میری شاپنگ بھی تو تم خود ہی کرتی ہو۔ میرا دھیان نہیں گیا ان چیزوں پر۔ ویسے بھی وہ سیاحتی مقام تھا اور ایسی جگہوں پر قیمتیں بہت زیادہ ہوتی ہیں۔ "
"ہاں ہاں، میرے لئے کیوں خریدنا کچھ۔ خود اپنے پر لاکھوں لگا دیں گے۔ ساری دنیا میں گھوم پھر کے آ جائیں گے۔ مجھ پر خرچ کرتے دل ہی بند ہونے لگتا ہے۔ بہانے بناتے ہیں آپ مجھ پر آپ نے کتنے پیسے لگائے ہیں آج تلک؟ کیا لے کر دیا ہے، جس پر میں سالوں خوش رہوں؟ اپنی وارڈ روب دیکھی ہے کپڑے ابل ابل کر باہر آتے ہیں اور میری دیکھی ہے؟ ہر بار کہہ کر ہی لینا پڑتا ہے۔ "
محرومیوں کی کیسٹ چلنا شروع ہوئی۔ ان محرومیوں کا ذمہ دار بھی میں ہوں جو شادی سے قبل والدین کے گھر میں اسے ملیں۔ اس بیان کا ایک ایک حرف ایک ایک جملہ مجھے ازبر ہو چکا ہے۔ اب تو یہ نوبت آ گئی ہے کہ جب بیگم فُل سونگ میں فر فر بولتی ہے تو میں اس گانے کے مافق ساتھ ساتھ اس کے جملے دُہرانے لگتا ہوں جو گانا بچپن سے یاد ہو۔
"تم تو بس پوری بات سُنتی ہی نہیں، شروع ہو جاتی ہو۔ صبر تو کر لیا کرو۔ ظاہر ہے میں نے کچھ لانا ہے تو گھر کے اندر آ سکوں گا ناں۔ ابھی ایک ہفتہ مزید یہاں ہوں۔ دیکھتا ہوں کچھ"
"نہ نہ شاہ صاحب آپ بالکل نہ دیکھیں کچھ۔ آپ بس اپنی دوستیاں دیکھیں۔ ان کو کبھی آم کا جوس پلا رہے کبھی آئس کریم کھا رہے۔ میں تو گھر میں کام کرنے والی ماسی ہوں ناں۔ کھانا پکاؤں، گھر سنبھالوں، آپ کی خدمتیں کروں، ماسی کے لئے آپ کیوں کچھ دیکھیں گے"
"او ہو، یار یہ سٹارلز، گاؤن، پرسز وغیرہ وغیرہ تمہارے پاس بہت ہیں۔ کچھ نئی چیز بتاؤ۔ تم بس وہی دیکھتی رہتی ہو جو پہلے بھی موجود ہوں "
"رہنے دیں۔ میرا دل ہی کھٹا کر دیا آپ نے اب مجھے کچھ نہیں چاہئیے۔ خبردار جو اب کچھ آیا۔ میں اسے باہر پھینک دوں گی گھر سے آئی سمجھ آپ کو اور ہاں، یہ کپل شرما لُک کو بدل لیں۔ آپ کو رجنی کانت سٹائل ہی ٹھیک ہے۔ چالیس سال کے ہو چلے اور اب سٹائل سوجھ رہے ہیں۔ شوخے انسان"
"ایک تو تم فوری غصہ کر جاتی ہو۔ میرا مطلب تھا کہ جیولری بھی ہوتی ہے۔ میں نے تو سوچا تھا کہ گولڈ کی اچھی سی انگوٹھی لے لوں۔ تم کیا ہر بار کپڑے، پرس اور اسی طرح کی آئیٹمز دیکھتی رہتی ہو۔ حد ہے ویسے یار۔ اتنا غصہ کاہے کو"
یہ سُن کر تو اس کا پارہ مزید بیس ڈگری چڑھ گیا۔
"چپ ہو جائیں آپ بس چپ ہو جائیں۔ میرا غصہ آؤٹ آف کنٹرول ہو رہا ہے۔ اک بار آپ شمال سے پتھر کا جیولری سیٹ لائے کہ یہ فیروزے کا ہے، دو سال بعد مجھے معلوم ہوا کہ یہ پلاسٹک کا آرٹیفیشل پتھر ہے، اک بار آپ نے مجھے گولڈ کا لاکٹ دیا تھا، چھ ماہ بعد گرمیاں آئیں تو اس کو پسینے سے زنگ لگ گیا۔ اور آپ کو یاد ہے جو وہ پازیب لائے تھے کہ خالص چاندی کی ہے؟ دو ماہ بعد ہی اس کا رنگ اتر گیا نیچے سے کالی دھات نکلی۔ اور وہ جو دبئی سے واپسی پر مجھے بریسلٹ دی تھی کہ 24 قیراط گولڈ کی ہے، تمہارے لئے دبئی سے لایا ہوں، وہ یاد ہے؟
وہ تو جب آپ کے کزن کی شادی پر پہن کر گئی تو بھابھی نے پوچھا " یہ بریسلٹ کہاں سے لی ہے؟"۔ میں نے انتہائی خوشی سے بتایا کہ مہدی دبئی سے لائے تھے۔ آگے سے اس نے قہقہہ لگایا اور بولی " وے رین دے پین! سارے لہور وچ اے ڈیزائن چلیا اے۔ پنج سو دی شاہ عالمی توں لبھدی اے"
اس کے بعد ویڈیو کال منقطع ہو گئی۔ میں دوبارہ ملاتا ہی رہا مگر شاید پاکستان میں لوڈ شیڈنگ ہو گئی تھی۔ ابھی کچھ دیر قبل میں نے خود کال کی۔ بیگم نے اٹھائی۔ مجھے دیکھ کر بولی
"کل والی بات نہ دُہرائیے گا۔ مجھے کچھ نہیں چاہئیے"
"اوہ، رات گئی بات گئی بیگم میں آج مارکیٹ گھوم رہا تھا وہاں سے سٹالرز لئے ہیں بہت اچھے رنگوں میں اور کمال قسم کے پرس بھی ملا ہے ہینڈ میڈ لیدر کا اور اسی رنگ میں جو تم کو پسند ہے۔ شام کو پھر جا رہا ہوں ذرا دھوپ کی شدّت کم ہو لے۔ کیا ہی کمال فرنچ سٹائل لمبے فراک ہیں وہاں۔ کلرز بتانا کیسے چاہئیے؟"
"پنک دیکھ لیں، اورنج سا کلر جو ہوتا ہے یا کیمل کلر بھی، لائٹ بلیو ہوتا ہے ناں وہ جیسے آپ کی شرٹ کا رنگ ہے جو پہنی ہوئی ہے۔ باقی آپ کو جو خود اچھا لگے وہ دیکھ لیجئیے گا"
"چلو ٹھیک ہے سمجھ گیا ہوں۔ "
"کھانا کھا لیا دوپہر کا؟ میٹھا زیادہ تو نہیں کھا رہے آپ شوگر کنٹرول ہے ناں؟"
"ہاں۔ سب سیٹ ہے۔ میٹھا نہیں کھا رہا۔ چلنا بھی بہت پڑتا ہے تو سب سیٹ ہے"
"اور سنائیں۔ سو فیصد کپل شرما ہی لگ رہے ہیں آج تو آپ"
"اچھا۔ بدلتا ہوں حلیہ واپس رجنی کانت بنتا ہوں "
"نہیں۔ ٹھیک لگ رہا ہے آپ پر"
"پکا ناں؟"
"ہاں۔ پکا"
"اچھا۔ اور کچھ چاہئیے ہو تو شام تک سوچ کر بتا دینا"
"ہاں ٹھیک ہے۔ آپ اپنا خیال رکھیں۔ مس یو"
"مس یو ٹو"