Turkey Sayyahon Ki Amajgah
ترکی سیاحوں کی آماجگاہ

ترکی کی یہ خوبصورتی ہے کہ یہاں ساحل اوپن ہیں اور غیر ملکی مکمل آزاد ہیں۔ وہ جو چاہیں کریں جیسا چاہے لباس پہنیں۔ ترکی دنیا کی بڑے سیاحتی ممالک کی فہرست میں ٹاپ پر آتا ہے۔ ہر سال 52 ملین سیاح اس کے ساحلوں کا رخ کرنے آتے ہیں۔ کورونا کے بعد یہ تعداد مزید بڑھی ہے۔ سیاحت کے فروغ واسطے ترکی نے جو جو اقدامات اُٹھائے جا سکتے تھے وہ سب اُٹھائے ہیں۔
انفراسٹرکچر: ان کا مواصلاتی نظام اور سڑکوں کا نیٹ ورک انتہائی منظم اور زبردست ہے۔ بہترین سڑکیں ہیں۔ ہائی ویز ایسی ہیں کہ ان پر گاڑی زمین پر چلتی نہیں ہوا میں اڑتی محسوس ہوتی ہے یعنی اس قدر سموتھ کارپٹ ہے۔ چھوٹے شہروں، قصبوں حتیٰ کے دیہاتوں کو جاتی سڑکیں بھی زبردست کارپٹ ہیں۔ فور جی ڈیٹا سروس جنگلوں و بیابانوں تک میں میسر ہے۔ ٹریفک کا نظام انتہائی منظم اور جگہ جگہ اشارے جن کی پابندی یہ قوم ہر صورت کرتی ہے جس کے سبب ٹریفک انتہائی منظم رہتی ہے۔
شخصی آزادی: ترکی سیکولر ریاست ہے۔ یعنی ریاست مذہب میں دخل نہیں دیتی۔ اس نے لباس و مشروبات پر کوئی پابندی عائد نہیں کی۔ اس کے ساحل یورپین ساحلوں کو مات دے دیتے ہیں۔ یہاں مساجد بھی گاہ گاہ پر واقع ہیں۔ جس نے مسجد جانا ہے وہ مسجد جائے جس نے پب یا کلب یا ساحل پر جانا ہے وہ وہاں جائے۔ آج تک اس ملک میں کوئی ایسی تحریک نہیں چلی کہ فحاشی و عریانی بند کرو۔ یہ کرو۔ وہ کرو۔ نہ ہی آج تک کہیں کوئی اس سبب مارا گیا کہ غیر اسلامی لباس پہنے یا حرکات میں ملوث تھا۔ ایسی رواداری کے کہ دو سگی بہنیں ہوں گی۔ ایک نے حجاب کر رکھا ہے دوسری نے سکرٹ پہن رکھا ہے۔ کسی کو کسی سے کوئی ایشو ہی نہیں۔ سب امن شانتی ہے۔
ایزی ویزا: ترکی نے اپنے اوپر سیکورٹی سٹیٹ والی نفسیاتی حالت طاری نہیں کی نہ ہی اس نے سازشی تھیوریز کو فروغ دیا ہے کہ ہائے اغیار ہمارے دشمن۔ وہ سازشی۔ وہ ہمارے مخالف۔ ویزا فری ملک ہے اور ہمارے جیسے ملکوں کے واسطے ویزے کی شرط ہے مگر جینون کیس ہو۔ تسلی بخش ڈاکومنٹیشن ہو تو ویزا ایشو کر دیتے ہیں۔
سیکورٹی فورسز و پولیس کی خوش مزاجی: یہاں آپ کو فوجی بھی ہنس کے ملے گا۔ پولیس والا بھی۔ وہ آپ کی ہر ممکن طریقے سے مدد کریں گے۔ آپ کو کوئی مسئلہ ہو جائے سیدھا جندرما (پولیس) کے پاس چلے جائیں۔ سیاحوں کو تو یہ اپنا جوائی سمجھتے ہیں اور ان کو ایسی عزت دیتے ہیں کہ آفرین۔
ترک عوام کی خوش مزاجی: سیکورٹی فورسز کے علاوہ من حیث القوم ترک انتہائی خوش مزاج ہیں۔ ان کے بزرگ تا نوجوان سب ہنس مُکھ ہیں۔ ان کی عورتیں انتہائی بااعتماد ہیں۔ ان کی یوتھ انتہائی Jolly ہے۔
ترک کھانے: دنیا کے بہترین اور لذیذ سٹریٹ فوڈ یہاں ملتے ہیں۔ ترک ڈشز ہمارے لحاظ سے قدرے پھیکی ہیں مگر اتنی انواع و اقسام کی ہیں اور ایسی لذیذ ہیں کہ دنیا ان کی دیوانی ہے۔ بنیادی طور پر یہ گوشت خور قوم ہے اور ان کے کھانوں کا اہم جزو گوشت ہی ہے۔
یہ سب عناصر ہیں جن کے سبب ترکی سیاحوں کی آماجگاہ بنا ہے۔ اس قوم نے بیرونی دنیا کو ویلکم کہا ہے۔ ہم اس کے مقابلے کہاں کھڑے ہیں یہ فیصلہ آپ کا دل کر دے گا۔ ہمارے ہاں سیاح کیوں آئے اور کس واسطے آئے اس سوال کا جواب آپ کا دل دے دے گا۔ ہر ملک نے اپنی سیاحت کے فروغ واسطے نعرہ بنایا ہے۔
Malaysia Truly Asia
Amazing Thailand
Incredible India
Australia: Come and Say G'day
Turkey: Turkeagean Coast of Happiness
آپ صرف یہ بتائیں پاکستان کا ٹورازم سلوگن کیا ہے؟ کسی کو معلوم ہو تو آگاہ کرے۔ یہ سوال میں نے ٹورازم کانفرنس میں اُٹھایا تھا جس کو اس وقت کے اسپیشل ایڈوائزر ٹو پرائم منسٹر فار ٹورازم زلفی بخاری نے سراہا اور پھر انہوں نے ٹوئٹر پر عوام سے سلوگن واسطے Suggestions مانگیں تھیں۔ مگر وہ وہیں ٹوئٹر تک ہی رہ گیا۔

