Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Siyasi Jamaat

Siyasi Jamaat

سیاسی جماعت

جب آپ پبلک کی توجہ حاصل کرنے کو مخصوص سیاسی جماعت کے نعرے لگانے لگتے ہیں تو پھر آپ اس جماعت کے ہارڈ کور کارکنوں کا سینٹر آف اٹینشن بننے لگتے ہیں۔ پھر کبھی آپ اپنے دل و دماغ سے کام لیتے کچھ لکھنا بولنا چاہیں بھی تو اگلے آپ کی ماں بہن ایک کر دیتے۔ آپ مجبور ہو جاتے ہیں کہ اپنی فالونگ کو وہی مواد فیڈ کرو جس کے نشے پر وہ لگی ہوئی اور جو آپ نے توجہ حاصل کرنے کو پھیلایا تھا۔ ماضی قریب میں"وڑ گیا" فیم سے ایک وکیل اٹھا تھا۔ اس نے وڑ گیا وڑ گیا کرتے ساری جماعت ہی اکٹھی کر لی۔ کارکنوں نے اسے کاندھے پر اٹھا لیا اخے دلیر ہے ہمارا ٹائیگر ہے۔ اور پھر اس وکیل نے یہ غلط فہمی پال لی کہ میں طاقتور ہو چکا ہوں لاکھوں توتئیے میرے پیچھے لگے ہوئے۔ اور جب اس نے جماعت میں پنگے لینا شروع کر دئیے تب قائد محترم نے اسے ٹھکانے لگا دیا۔ آجکل وہ گلہ کرتے پائے جاتے کہ میں آپ وڑ گیا ہوں۔ اور اس وکیل کے گِلوں بھرے بیانات پر نیچے وہی اس کی ماں بہن ایک کر رہے جن کے کاندھوں پر وہ سواری کر چکے ہیں۔

بھئی، آپ ٹشو پیپر ہیں اور کچھ نہیں۔ بدزبانی میں مقابلہ ہے اور جو جتنا بدزبان ہے وہ سیاسی جماعتوں میں اتنا ہی مقبول ہو جاتا مگر ہوتے آپ ٹشو پیپر ہی ہیں۔ جب تک آپ کا تماشہ جاری ہے آپ کراؤڈ کو انٹرٹین کر سکتے تب تک آپ ہی آپ ہیں اور جیسے ہی آپ خود کو کوئی شے سمجھنے لگیں توں ہی اگلے یاد کروا دیتے کہ تم بس "وڑ گیا" والے ہو۔ فوزیہ قصوری، جسٹس وجیہہ الدین، سمیت لمبی لسٹ ہے ناموں کی جو پارٹی کے واسطے ڈھال بنے تھے اور پھر کیا ہوا؟

بھئی آپ سانپ کو دودھ پلانے کی مشق کرتے ہیں تو آپ اردگرد لاکھوں سانپ جمع کر لیتے مگر جس دن ان کو دودھ نہیں ملا وہ آپ کو کاٹ کھاتے۔ شیری مزاری نے کچھ کہا تھا اگلوں نے اس سمیت اس کی بیٹی کو وہ وہ القابات سے نوازا کہ الاماں۔ یہ یوتھیوبرز یہ انقلابی پارٹی کے اینکرز اور ٹوئٹرئیے ان کی مجبوری ہے اب۔ جس دن یہ پارٹی لائن سے ہٹیں گے ان کی ماں بہن ایک ہو جائے گی۔ یہ بھی پھنس چکے ہیں۔ ان کو شوق بھی بہت تھا مشہور ہونے کا۔ اب باقی زندگی اسی حصار میں کاٹو۔ اور اگر نکلنا چاہو تو ٹرائی کرکے دیکھ لو کیسی کیسی گالی مقدر بنتی۔

آج کی بات ہی کر لیں۔ آج پاکستان کا میچ تھا ناں کہ انتخابی دنگل تھا؟ بھارت میں حال ہی میں انتخابات ہوئے۔ کسی بھارتی کو دیکھا کہ کوئی کانگریس یا بی جے پی یا بجرنگ دل کا جھنڈا لیے سٹیڈیم میں آیا ہو؟ ہماری نسل کی کیا باتاں۔ سیاسی نعرے اور اپنی جماعت کا جھنڈا لیے موجود تھے۔ جب ملک سے آگے جماعت اور لیڈر ہو تو کس سے گلہ کرنا اور کیسا گلہ کرنا۔ اس پر شرم کی بجائے فخریہ بتایا جاتا کہ دیکھا ہمارا پاور شو۔ آپ جہاز سے سٹیڈیم کے اوپر جو مرضی لکھ کر اڑا لیں اس سے کیا فرق پڑتا؟ ہاں فرق پڑتا اگر پاکستان کے بارے کچھ اچھا لکھ کر اڑا لیتے۔ جبران الیاس صاحب کو پاکستان آ کر وہ جہاز اڑانا چاہئیے۔ سیاست یہاں کریں ناں۔ کھیل کے میدانوں، حج کے موقع یا حرم رسول میں کیوں کرتے ہو؟

میں کلمہ پڑھ کر قسم کھا سکتا کہ میں ذاتی طور پر ایسے سوشل میڈیا انفلیونسرز و یوٹیوبرز کو جانتا ہوں جو ایک جماعت کا ایجنڈا لے کر دن رات لگے ہوئے ہیں۔ سفید جھوٹ پھیلا کر، بے پر کی ہانک کر اچھی خاصی کمائی کر لیتے ہیں۔ اور رات کو کھانے یا چائے پر ملنا ہو تو اپنی فالونگ پر قہقہہ مار کر ہنستے ہیں اور ہنس کر کہتے ہیں" لوگ ہی توتیا بنے ہوئے تو ہم کیا کریں ان کو اور توتیا بناؤ۔ یہاں یہی کچھ بکتا بھائی"

کلٹ جب بنایا جاتا ہے اس کا ایک ہی بنیادی مشن ہوتا ہے۔ ایسی فالونگ تیار کرنا جو بھیجے سے فارغ ہو اور آپ کو امام مان لے۔ اور اس مخصوص کلٹ کو بنانے میں تو خیر اپنے جوانوں کی شبانہ روز محنت بھی بہت تھی۔ وہ تو اپنا کیا کرایا بھگت رہے مگر سماج کو تباہ کر دیا۔ بدزبانی، گالم گلوچ کلچر اور تو تو میں میں نے سماج کی ماں بہن بھی ایک کر دی۔ تم بھی مجرم ہو جس نے یہ پود تیار کی۔ جس نے اس پود کی آبیاری کے واسطے اینکروں کی فصل تیار کرکے نیشنل میڈیا پر انجیکٹ کی۔ جس نے ان کو پروپئگنڈا کے ٹولز پڑھائے اور سکھائے۔ اب آپس میں میچ پڑا ہے تو بندے اٹھاؤ۔ ٹوئٹر بند کرو۔ فائر والز انسٹال کرو۔ مقدموں پر مقدمے بناؤ۔ کیری آن جٹا۔۔

Check Also

Dard Hoga Tu Delivery Hogi

By Muhammad Saqib