Shadi Science Nahi Art Hai
شادی سائنس نہیں آرٹ ہے

میرا تو دو شادیوں کے بھرپور تجربے کے بعد یہ تھیسس ہے کہ بیگمات کو کبھی فرمائش نہیں کرنا چاہئیے کہ بیگم صاحبہ فلاں ڈش بنا دو یا فلاں شے بنا دو تو مزہ آ جائے۔ صاحبو، فرمائش رد کر دی جاتی ہے۔ اسی فیصد بیگمات کا آپریٹنگ سسٹم اس امر میں ایک سا ہوتا ہے۔ آپ ان سے فرمائش نہ کریں بلکہ ان کو چیلنج دیا کریں۔ خواتین چیلنج کو یوں کیچ کرتیں ہیں جیسے ہمارا مرشد اڑتا تیر کیچ کر لیتا ہے۔
آپ نے سنا ہوگا کہ عورت ہی عورت کی دشمن ہوتی ہے۔ ویسے ہی کہنا چاہتا ہوں کہ چیلنج بھی کسی عورت کے کاندھے پر رکھ کر دیں تو بات بنے گی۔ مثال کے طور پر میں نے کئی بار کہا کہ بیگم شاہی ٹکرے تو بنا دو۔ ہمیشہ جواب ملتا "مجھے نہیں بنانے آتے اور آپ ناں ذرا میٹھے پر کنٹرول کیا کریں"۔ پھر ایک دن یوں ہوا کہ ہم دونوں ایک دعوت پر مدعو تھے۔ بھابھی سویٹ ڈش میں شاہی ٹکرے لائیں۔ میں نے دو نوالے لیتے ہی کہا "بہترین بھابھی، آپ نے شاہی ٹکرے کمال بنا دیے۔ بڑے بڑے ہوٹلوں سے کھائے مگر ایسا ذائقہ نہیں ملا۔ زبردست"۔ بہت تعریف کی۔
وہاں سے نکلے تو بیگم بولی "اتنے بھی اچھے نہیں تھے۔ میں بنا کے دکھاتی ہوں آپ کو پھر بتائیے گا"۔ بس میرا کام ہوگیا۔ بیگم کنڈیسڈ ملک لائی باقی لوازمات لائی اور اس نے بنا دیے۔ مشن اکمپلشڈ۔ اسی طرح میں اس سے پائے، نہاری سمیت بہت سی ڈشز بنوا چکا ہوں۔ اس کو بس چیلنج دینا ہوتا ہے پھر وہ تن من سے لگ جاتی ہے۔
شادی سائنس نہیں آرٹ ہے۔ جو اس آرٹ کو سمجھ گیا وہ فلاح پا گیا اور جو سائنس سمجھ کر لگا رہا وہ روز خوار ہی ہوتا رہا۔ اس کا کوئی کلیہ نہیں ہوتا۔ یہ میتھ نہیں۔ یہ بس پارٹنر کے مزاج کو سمجھنے اور پھر اس کے مطابق ٹریٹ کرنے کا فن ہے۔ آپ نے بھی اپنی بیگم سے کچھ پکوانا ہو اور وہ نہ مان رہی ہو تو یہ طریقہ آزما کر دیکھیں۔
ابھی کچن میں داخل ہوا تو وہ کسی سبب روٹھی ہوئی تھیں۔ مجھے دیکھتے ہی بولیں "آئیں، لازمی پھر کچھ کھانا ہوگا آپ کو؟"۔ میں نے بھی کہہ دیا "نہیں بیگم صاحبہ کچن میں غسل کرنے آیا ہوں"۔ وہ مزید بھڑک اُٹھیں۔ میں نے بہت صفائیاں دیں کہ مزاق کر رہا ہوں، ظاہر ہے کچن میں بندہ کچھ کھانے پینے کی تلاش میں ہی آتا ہے مگر وہ کہتی رہیں" میں اتنی گرمی میں کھانا پکا رہی آپ کو مزاق سوجھتا ہے اور پھر آپ ہڑپ کرکے ایک لفظی تعریف بھی نہیں کرتے"۔ اس وقوعہ سے مجھے ایک لطیفہ یاد آ گیا۔ وہ ان کے گوش گزار کیا تو پھر جا کر وہ ہنسی اور ہنستی ہی چلی گئی۔ یہ بھی ایک فن ہے جو شوہروں کو سیکھنا چاہئیے کہ کیسے ناراض بیوی کے غضب سے بچنے کو اسے ہنسا ہنسا کے نڈھال کرنا ہے۔ کہا ناں کہ شادی آرٹ ہے۔
فیصل آبادی گوشت لینے قصائی کی دکان پہ گیا۔ قصائی دیکھ کر بولا" آو پائین، گوشت لینا جے؟"۔ فیصل آبادی بولا "نہیں، میں تے بکرے دے قتل دا افسوس کرن آیا جے"۔

