Wednesday, 24 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Mehdi Bukhari/
  4. PTV Lahore Center

PTV Lahore Center

پی ٹی وی لاہور سینٹر

پی ٹی وی لاہور سینٹر کی عمارت میں کئی سالوں بعد جانا ہوا۔ اندر تو کافی کچھ بدل چکا ہے۔ گیٹ پر گاڑی کھڑی کی تو سیکیورٹی گارڈ نے شیشے کے قریب آ کر پوچھا "کتھے جانا جے"؟ میں نے بھی چاچا کو کہہ دیا کہ "تہاڈا مہمان آں، گیٹ کھولو"۔ چاچا نے اپنی ذات کو کُل کائنات سمجھتے ہوئے جواب دیا "میں تے تہانوں نئیں جاندا"۔ جواباً عرض کرنا پڑا کہ چاچا جی اندر پروگرام کا مہمان ہوں۔ یہ سن کر چاچا کی تشویش دور ہوئی اور گیٹ کھُل گیا۔

اندر داخل ہوا تو کوئی دو درجن بھر سیکورٹی والے ویلے اِدھر اُدھر ٹہل رہے تھے۔ اتنا سیکیورٹی سٹاف دیکھ کر یقین ہو گیا کہ بھرپور منافع بخش سرکاری ادارہ ہے بس ایسے ہی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ نقصان میں ہے۔ اشفاق صاحب جو مجھ سے رابطے میں تھے وہ مجھے باہر پارکنگ سے لینے آئے۔ لائیو پروگرام تھا۔ ابھی میرا سیگمنٹ آنے میں کافی وقت تھا۔ وہ مجھے ویٹنگ روم میں بٹھا کر چلے گئے۔ میرے سامنے ڈاکٹر آمنہ صاحبہ براجمان تھیں۔

وہاں ہم دونوں مہمانوں کے سوا اور کوئی نہ تھا۔ بات شروع ہوئی تو مجھے معلوم ہوا کہ سِکن اسپیشلسٹ ہیں۔ میں نے یہ جان کر ان کی سکن کی بھرپور تعریف و توصیف فرمائی۔ سُن کر خوش ہوئیں اور جواباً فرمانے لگیں کہ آپ کی ناک کے عین درمیاں جو تِل ہے اس کو میں دو منٹ میں اڑا سکتی ہوں نیز آپ کی سکن گَلو کی خاطر میرے پاس شافی کریم بھی ہے۔ ہم دونوں نے ایک دوسرے کو از حد متاثر کیا۔

اس سے قبل کہ میں ان سے پوچھتا کہ کیا ان کے پاس گرمی دانوں کا علاج بھی ہے؟ ان کے سیگمنٹ کی باری آ گئی تو وہ کمرے سے رخصت ہو کر سیٹ پر تشریف لے گئیں۔ میرے سیگمنٹ کی باری آئی تو مجھے سیٹ پر لے جایا گیا۔ کیمروں کے پیچھے میں ایک کرسی پر بیٹھا سامنے منعقد ہوتا شو دیکھنے لگا۔ ککنگ کرتیں آپا ماہ جبیں حلیم تیار کر رہی تھیں۔

جیسے ہی انہوں نے حلیم پر تڑکا لگا کر اوپر سے گرم مصالحہ یا کالی مرچ چھڑکی میرے پاس اشفاق صاحب آئے اور ہنستے ہوئے بولے "شاہ جی، ہم نے آپ کی باری آنے سے قبل ہی تڑکا لگوا دیا ہے"۔ پس منظر اس بات کا میری وہ پوسٹ تھی جو گزشتہ روز لکھی تھی کہ اک بار ہم ٹی وی کے سیٹ پر جب مجھ سے سوال ہوا تو بیچ میں شیف باجی نے دال کو تڑکا لگا دیا۔ شڑ شڑ کی آواز بند سٹوڈیو میں گونج اٹھی تو میں نے ہوسٹس صاحبہ کو کہا "باجی کو تڑکا لگا لینے دیں پھر جواب دیتا ہوں"۔

پروگرام میں بریک لی گئی اور اسی اثناء میں مجھے مائیک لگایا گیا۔ پروگرام کی ہوسٹ مس سندس صاحبہ نے آف دی کیمرا مجھے ویلکم کہا اور ہنستے ہوئے بتایا کہ وہ میری گزشتہ رات والی پوسٹ پڑھ چکی ہیں۔ میں نے ہنستے ہوئے کہا کہ بس وہ از رہ مزاح تھا۔ پھر بولیں"آپ کھل کر بولنا۔ پہاڑی علاقوں میں پریاں بھی ہوتیں ہیں کیا؟ آپ کو کبھی ملیں؟ میں یہ سوال پوچھوں گی"۔

میں نے ان کے دو بہ دو کھڑے کہا "پریاں تو مجھے بہت ملیں میڈم بس مولا کا کرم شامل حال یوں رہا کہ انسانی روپ دھارن کر کے ملیں۔ اور انٹرویو تو میں انہیں پہلی بار دے رہا ہوں"۔ مس سندس نے قہقہہ بلند کیا اور بولیں"بخاری صاحب آپ کا فوکس کہاں ہے؟" میں نے پھر عرض کی "فوٹوگرافر ہوں لہٰذا فوکس تو ٹھیک ہی ہو گا جہاں بھی ہو گا"۔ وہ ہنستی رہیں۔ ایسی ہنس مکھ، خوش مزاج اور وسیع القلب اینکر میں نے نہیں دیکھی۔

پروگرام کے دوران انہوں نے پریوں والا سوال پوچھا بھی مگر چونکہ لائیو تھا لہٰذا اس کا سنجیدہ جواب ہی دیا جا سکتا تھا۔ دوران گفتگو کسی بات کے جواب میں میں نے کہا کہ "وہ دور نوجوانی تھا۔ اس وقت بہت سفر کیا کرتا"۔ انہوں نے بات کاٹ کر کہا "آپ اب بھی نوجوان ہیں" اور میرا دل ہی جیت لیا۔ خوش رہیں۔ شاد رہیں۔ پی ٹی وی کا شکریہ۔

Check Also

Tanawwu Mein Ittehad Aur Hum

By Qasim Asif Jami