Saturday, 21 June 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Persona Non Grata

Persona Non Grata

پرسونا نان گراٹا

ہماری لیڈی فیلڈ مارشل نے مجھے persona non grata قرار دے کر چوبیس گھنٹوں میں گھر چھوڑنے کا نوٹس دے دیا۔ اس موقعہ پر وہ روہانسی سی ہوگئیں اور واشگاف الفاظ میں بولیں "آپ گھر میں کچرا پھیلانے، کھانے اور میرا کام بڑھانے کے سوا کیا کرتے ہیں۔ آپ کچھ دنوں کے لیے کہیں چلے جائیں"۔

بات بس اتنی سی ہوئی کہ ابھی آفس سے گھر آ کر میں نے کہا " بیگم وہ ذرا جو تین شوگر فری شربت منگوائے تھے ان میں سے کوئی ایک بنا کے لے آؤ۔ " وہ جگ بھر کے لائیں۔ میں نے موبائل پر جناب جاوید چوہدری صاحب کا ویلاگ لگا لیا۔ مجھے بس ورک لوڈ کے بعد مینٹلی فریش ہونا تھا۔ شربت پی رہا تھا کہ چوہدری صاحب نے فرمایا "یہ جو فیلڈ مارشل ہوتا ہے یہ لائف ٹائم یونیفارم میں رہتا ہے اب وہ سول کپڑوں میں نہیں رہیں گے"۔

یہ سن کر مجھے غوطہ لگ گیا بھائی صاحب۔ منہ سے شربت نکلا اور کپڑوں، میز اور فرش کو رنگ گیا۔ میں بھاگ کے کپڑے بدلنے گیا۔ بیگم صاحبہ بھاگ کر جائے وقوعہ دیکھنے آئیں۔ ہکی بکی رہ گئیں۔ پھر پوچا اُٹھائے نمودار ہوئیں۔ ان کے چہرے سے جلال ٹپک رہا تھا۔ اس سے پہلے وہ کچھ کہتیں میں نے صفائی دیتے کہا کہ یار وہ جاوید چوہدری کو سن رہا تھا غوطہ لگ گیا۔ بولیں" جب آپ جاوید چوہدری کو برداشت نہیں کر سکتے تو کیوں سُنتے ہیں؟" اور اس کے بعد مجھے انہوں نے پرسونا نان گراٹا قرار دے دیا۔

میں لاکھ کہتا رہا کہ یار میں آخر کس کو سنوں؟ عمران ریاض، صابر شاکر، معید پیرزادہ، صدیق جان، چچا ہارون رشید، چچا چوہدری غلام حسین، اوریا مقبول جان، رانا عظیم، رضی دادا، حسن ایوب، غریدہ، وغیرہ وغیرہ کو سن کر میری پسلیوں میں ہنسنے کے سبب درد ہونے لگتا ہے۔ وہ ٹاکی پھیرتی رہی اور روہانسی ہو کر ایکٹو وائس پیسیو وائس کہتی رہی "چپ کر جائیں بس آپ، بس آپ چپ کر جائیں۔ اگر صرف میری سنتے تو یہ حالت نہ ہوتی"۔

خیر، جاوید چوہدری صاحب کا ویلاگ چلتا رہا اور اسی بحث میں نجانے کب ختم ہوگیا اور پھر یوٹیوب نے آٹو نیکسٹ پر مزمل سہروردی کا ویلاگ چلا دیا۔ وللہ مزمل سہروردی صاحب نے فیلڈ مارشل کے اعزاز پر ایسا جذباتی خطاب کیا ہے کہ جذبہ سرشاری و مستی میں میرا خون گرم ہوگیا۔ پسینے آ گئے۔ مجھے نئی شرٹ اتار کر بنیان میں بیٹھنا پڑا۔ بیگم نے پھر دیکھا۔ پھر گرجی "یہ کیا حلیہ بنا کر بیٹھے؟ نئی شرٹ بھی گندی کر دی؟"۔ میں نے کہا او نہیں نہیں پاس نہ آنا میں مزمل صاحب کو سن رہا۔ وہ پلک جھپکنے میں پاس آئی۔ تیزی سے جھپٹا مار کر میرا موبائل چھینا اور جاتے جاتے بولی "کھسما کھایا موبائل۔ اب نہیں ملے گا"۔

جاتے جاتے وہ سکرین لاک کرنا بھول گئی۔ آخری جملہ مزمل صاحب کا جو میرے کان میں پڑا وہ یوں تھا "اس فیصلے نے پاکستان کو اقوام عالم میں نمایاں مقام دلایا ہے" اور پھر سکرین لاک ہوگئی۔

ابھی موبائل واپس ملا ہے صاحبو۔ مگر اس شرط پر کہ اب میں کوئی ویلاگ نہیں دیکھوں گا۔ مگر بیگم مسلسل کہہ رہی کہ آپ دو دنوں کے لیے کہیں چلے جائیں۔ وہاں جا کر کریں جو کرنا۔ گھر میں ہمیں سکون کرنے دیں۔

Check Also

Aatish Kada Baku (6)

By Ashfaq Inayat Kahlon