Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Pakistan Ki Shandar Diplomatic Fatah

Pakistan Ki Shandar Diplomatic Fatah

پاکستان کی شاندار ڈپلومیٹک فتح

حالیہ پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ من حیث القوم خوش آئند سمجھتا ہوں۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ چند ایک پر اظہار رائے کر دیتا ہوں۔ سعودیہ سے ہمارے تعلقات پہلے برادرانہ تھے پھر کشکولانہ ہوتے گئے۔ گذشتہ چھ دہائیوں میں ہم نے سعودیہ کے سامنے خود کو ننگا کیا ہے۔ اس کی جانب ہمیشہ فقیرانہ نظروں سے دیکھا ہے۔ سعودیہ نے بھی بوقت ضرورت ہماری تیل و مال کی مد میں مدد کی لیکن ہمارا تشخص اس کی نظر میں بخشو کا ہی رہا۔ اب وہ وقت آیا ہے کہ پاکستان نے اپنا تشخص دفاعی محاذ پر فتح حاصل کرکے بہت بلند کر لیا ہے۔ وہ سعودیہ جس کا امریکا کے ساتھ دفاعی معاہدہ ہے اس کو پاکستان کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟

ریاستوں میں رشتے مفاد کے ہوتے ہیں۔ یہ مفادات وقت و حالات کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔ پاکستان اچانک سعودیہ کی آنکھ کا تارہ نہیں بن گیا۔ اس نے اپنی ڈپلومیسی سے یہ مقام حاصل کیا ہے۔ حالیہ پس منظر میں ایران اسرائیل جنگ اور اس میں فیلڈ مارشل کی امریکی صدر کے ساتھ ون آن ون طویل ملاقات بیک ڈور ڈپلومیسی تھی۔ جس کے نتیجے میں ایران کو بھی فیس سیونگ دی گئی ہے۔ کہنا میں یہ چاہتا ہوں کہ پاکستان نے عالمی سطح پر اپنا تشخص دفاعی لحاظ سے مضبوط بنایا ہے۔ یہی سبب ہے کہ نیتن یاہو بھی اب دو بار پاکستان کا نام لے چکا ہے۔

سعودیہ عرب کی ماضی کی پالیسیز مسلم ممالک میں اجارہ داری قائم کرنا تھی۔ ایران سعودیہ پراکسی وار کی کہانی یہی ہے کہ سعودیہ مشرق وسطیٰ میں وہابیت پھیلانا چاہتا تھا اور ایران شیعت پھیلانے پر تُلا تھا۔ محمد بن سلیمان نے آ کر پالیسی شفٹ لیا ہے اور یہ سعودیہ کی تاریخ کا بہت بڑا پالیسی شفٹ ہے۔ اس نے اپنی اجارہ داری کو بنام مذہب پھیلانے سے روک لیا ہے۔ ایران کے ساتھ تعلقات خوشگوار بنائے ہیں۔ ایران نے بھی کافی سبق سیکھ لیے ہیں۔ ایک دوجے کے خلاف بنیں مسلحہ پراکسیز کو ختم کیا گیا ہے۔ رہی سہی پراکسیز کی امریکا اسرائیل نے زک پہنچا کر کمر توڑ دی ہے۔ حالیہ ایران اسرائیل جنگ میں محمد بن سلیمان کا ایران کی سپورٹ میں کھُلا بیان اور ایرانی صدر کو لمبی کال ہے۔ یہ ایم بی ایس ہی ہے جس نے ٹرمپ کو بھی زور دیا کہ ایران کا فوری حل نکالا جائے اسرائیل کو روکا جائے۔

محمد بن سلیمان کی نظر جوہری کی نظر ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ وہ بہت دور اندیش اور کھُلے ذہن کا مالک انسان ہے۔ اسی نظر سے وہ آج کے پاکستان کو دیکھ رہا ہے۔ یہ دفاعی معاہدہ ایران کو بھی ساتھ لے کر چلنے کی ایک کوشش ہے۔ پیغام دے دیا گیا ہے کہ پاکستان ہمارا ضامن ہے اور ایران بھی پاکستان سے دوستی کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ وہ بھارتی را کا سواد اچھے سے چکھ چکا ہے۔ مسئلہ یمن کا ہے جو مجھے لگتا ہے بذریعہ پاکستان ایران سے بات کرکے سلجھا لیا جائے گا۔ حوثی اول تو اب طاقتور نہیں رہے۔ دوم، ایران کو اب اپنے مڈل ایسٹ کے معاملات سے سمٹنا ہے۔ یہی اس کی بقا کا ضامن ہے۔

گذشتہ دو سال میں جنرل عاصم منیر نے بہت بھاگ دوڑ کی ہے۔ لیکن کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو رہے تھے۔ قدرت کی مہربانی یہ رہی کہ بھارت نے سینگ پھنسا لیے اور پھر بھارت سمٹتا ہی چلا جا رہا پاکستان اُمڈتا ہی چلا جا رہا ہے۔ شاید یہ پاکستان کو قدرت کی جانب سے ایک اور موقعہ ملا ہے۔ جس کی جو کاوش ہو اس کو تسلیم کرنا اور سراہنا چاہئیے۔ فیلڈ مارشل کی ذاتی کاوشیں ہیں۔ انہوں نے اس ملک کو جو ڈیفالٹ ہونے کی سرحد پر کھڑا تھا اس کو بچا کر نکالا ہے۔ پاکستان کے فارن آفس کی کاوشیں ہیں۔ جرنیلوں کا میں سخت ناقد ہوں لیکن جو بات ملک کے مفاد میں ہوگی اس پر خوشی بھی ہوگی۔ اس کی تعریف بھی ہوگی۔ معاملات کو ایشو ٹو ایشو دیکھنا پرکھنا ہے۔ یہ جو غیر آئینی کام کرتے ہیں اس پر تنقید ہوتی ہے اور ضرور ہوگی۔

آج امریکا ہم سے خوش ہے، ایران ہمارا شکرگزار ہے، سعودیہ ہم سے دفاعی معاہدہ کر رہا ہے، روس اور چائنہ کے ہم ساتھی ہیں، شنگھائی تعاون تنظیم کے ہم ممبر ہیں۔ ہے کوئی دنیا کا ایسا ملک جو بیک وقت دو مخالف قوتوں کے ساتھ چل رہا ہو؟ تو یہ ہے پاکستان کی ڈپلومیٹک شاندار فتح۔ کبھی کہا جاتا تھا کہ پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہے۔ آج بھارت عالمی تنہائی کا شکار ہو رہا ہے۔ پاکستان کا تشخص بہتر ہو رہا ہے یہ ہولے ہولے ہی سہی آگے بڑھ رہا ہے۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam