Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Pakistan Ka Mehfooz Tareen Atomi Program

Pakistan Ka Mehfooz Tareen Atomi Program

پاکستان کا محفوظ ترین ایٹمی پروگرام

پاکستان کے ایٹمی ہتھیار کتنے محفوظ اور کس قدر خطرے کی زد میں ہیں، کیا پاکستان کبھی کسی بیرونی جارحیت کی صورت میں ایٹمی ہتھیار چلا سکتا ہے اور کیا پاکستان نے جوہری توانائی کا غلط استعمال کرنا چاہا ہے۔ یہ وہ سوالات ہیں جو پاکستان پر بیرونی عناصر سمیت کچھ اندرونی لوگ بھی اٹھاتے ہیں۔ گذشتہ روز یومِ تکبیر گزرا ہے۔ سارا دن یہ بھی بحث چلتی رہی کہ بم کا اصل کریڈٹ کس کو دیا جائے۔ یہاں اس سوالات کو لے کر اپنی رائے رکھنا چاہتا ہوں۔

پاکستان وہ ریاست ہے جس نے کبھی ریاستی سطح پر جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی کسی کو نہیں دی۔ میں ریاستی سطح کی بات کر رہا ہوں۔ کسی عام شخص کے خیالات یا کسی سیاستدان کے وچاروں کی نہیں۔ یہ بات چیلنج سے کہہ سکتا ہوں پاکستان نے کھُلے یا دبے لفظوں کبھی بم چلانے کی دھمکی نہ بھارت کو دی نہ کسی اور ملک کو۔ پاکستان نے ہمیشہ اپنے دفاعی حق میں بات کی ہے اور بات کرتے اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ جوہری صلاحیت والے ملکوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے کشیدگی سے پرہیز کرنا چاہئیے۔ یہ بم ہم نے اپنی بقا کے لیے بنایا ورنہ دشمن طاقت جارحیت سے باز نہ آتی اور خطہ طاقت کے عدم توازن کا شکار ہوتا۔

جہاں تک بات ہے اس کی سیکئورٹی یا تحفظ کی تو عرض کرتا چلوں کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار امریکا اور روس سے زیادہ محفوظ حالت میں ہیں۔ امریکا اور روس نے تو ہتھیار پروڈیوس کرکے تیار رکھے ہوئے ہیں جبکہ پاکستان کا نیوکلئیر کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اس قدر محفوظ ہے کہ عالمی نیوکلئیر مونیٹرنگ اتھارٹی (IAEA) نے اسے دنیا کا محفوظ ترین پروگرام قرار دیا ہوا ہے۔ کچھ پوائنٹس یہاں پیش ہیں۔۔

۔ پاکستان کے جوہری ہتھیار امریکا اور روس کی مانند تیار شدہ حالت میں نہیں۔ ان ہتھیاروں کو بوقت ضرورت اسمبل کرنا ہوگا۔ ان کے اہم پارٹس بھی مختلف مقامات پر انتہائی محفوظ حالت میں موجود ہیں جہاں کی سیکئورٹی نیوکلئیر کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کے ذمہ ہے اور وہاں چڑی بھی پر نہیں مار سکتی۔

۔ جوہری ہتھیار کو اسمبل کرنے کے لیے کئی گھنٹوں کا وقت درکار ہوتا ہے۔ اس کی منظوری نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی سے لی جاتی ہے۔ اس کی وجہ بھی یہ کہ ایسا انتہائی نوعیت کا فیصلہ کوئی ایک شخص نہ لے لے۔

۔ جوہری ہتھیار کو اسمبل کر بھی لیا جائے تو بھی اس کو لانچ کرنے کے لیے تین مختلف کوڈز کا استعمال ضروری ہے وگرنہ اس کے بنا وہ لانچ ہی نہیں ہو سکتے۔ یہ کوڈز تین مختلف شخصیات کے پاس ہیں۔ تینوں کوڈز ملیں گے تو جوہری ہتھیار لانچ ہوگا۔

پاکستان کا ایٹمی پروگرام دنیا کا محفوظ ترین پروگرام ہے اور یہ سب بنیادی معلومات IAEA کا حصہ ہیں۔ عالمی نیوکلئیر اتھارٹی نے متعدد وزٹس کرکے پاکستان کے پروگرام کو مکمل محفوظ قرار دیا ہوا ہے۔ پاکستان کے خلاف یہ پراپیگنڈا کیا جاتا رہا کہ اس کے ایٹمی ہتھیار دہشتگردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔ اس بات پر تو صرف ہنسا ہی جا سکتا ہے۔ یہ کونسا ریڈی میڈ تیار بم ہے کہ کوئی کسی طرح قبضہ کر بھی لے تو اسے لے کر نکل جائے یا چلا سکے۔

رہا یہ سوال کہ پاکستان نے جوہری توانائی کا غلط استعمال کیا ہے۔ تو بھیا ہم نے غلط تو کیا ابھی تک ٹھیک استعمال بھی نہیں کیا۔ جوہری توانائی سے ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ پاکستان متعدد ایٹمی بجلی گھر لگا کر اس سے بجلی بناتا۔ ہمارے پاس چھ عدد ایٹمی ریکٹرز چشمہ اور کراچی کے مقام پر موجود ہیں اور ان سے ملک کی کُل کھپت کا سولہ فیصد پیدا کیا جا رہا ہے۔ ایک بار کسی جگہ بات چل نکلی تو میں نے یہی سوال کر دیا۔ جواب ملا کہ پاکستان ذمہ داری سے کام کرتا ہے۔ ان پلانٹس کو کنٹرول کرنا بہت بڑی ذمہ داری ہوتی ہے اس واسطے پاکستان کبھی ایسا رسک نہیں لے سکتا جس کے سبب چرنوبل یا بھارت میں بھابھا ممبی ایٹمی ریکٹر لیکیج جیسا سانحہ ہو جائے۔

آخر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ہر ایک کو اس کے کام کا جائز کریڈٹ دینا سیکھیں۔ بھٹو صاحب نے جوہری پروگرام کی بنیاد رکھی تھی وہ اس کے خالق ہیں۔ قدیر خان صاحب ایٹمی پروگرام کے انچارج یا روح رواں تھے۔ ان کے انڈر ہمارے سترہ سائنسدانوں کی ٹیم نے یہ کارنامہ سرانجام دیا تھا۔ نواز شریف صاحب نے ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور فوج کی انجینئرنگ کور نے چاغی میں سیٹ آپ کرکے کر دیے تھے۔

پاکستان کا ایٹمی پروگرام مکمل محفوظ اور ہماری بقا کا ضامن ہے۔ اپنی اپنی سیاسی لڑائیاں اور پوائنٹ سکورنگ جاری رکھیں مگر ایٹمی پروگرام پر نان سینس نہ بکیں۔

Check Also

Dil e Nadan Tujhe Hua Kya Hai

By Shair Khan