Larkiyon, Khawateen Aur Mardon Ki Aqsam
لڑکیوں، خواتین اور مردوں کی اقسام
مجھے نہیں معلوم کہ آپ کو کتنا معلوم ہے۔ میں نے جانا تو یہ جانا کہ انٹرنیٹ پر لڑکیوں کی تین قسمیں پائی جاتی ہیں۔ اول سوالیہ، دوئم قنوطی اور سوم باغی سوالیہ، یہ لڑکیاں بات بات پر سوال پوچھتی ہیں۔ کیوں، کیا، کیسے، کب، کہاں وغیرہ ان کے پسندیدہ الفاظ ہوتے ہیں۔ ان کا اکثر و بیشتر پہلا میسج آتا ہے کہ آپ کیا کر رہے ہیں؟ اگر آپ جواب دیں کہ کچھ نہیں تو اگلا میسج آئے گا "کیوں؟
اگر آپ اس کا جواب دیں کہ بس فرصت ہے کرنے کو کچھ نہیں تو فوری اگلا میسج آئے گا "کب سے فارغ ہیں؟ جستجو کی ماری ایسی لڑکیاں دماغ کی لسی بنانے میں ماہر ہوتی ہیں۔ ان کے ساتھ آپ دنیا کے کسی موضوع پر بات نہیں کر سکتے کہ جواب میں کیوں، کیا، کب ہی آئے گا۔ قنوطی، لڑکیوں کی یہ قسم مردوں کو بھیڑیا سمجھتی ہیں۔ انتہائی مردم بیزار اور زندگی سے اکتائی ہوتی ہیں۔
ان سے بات کرنا آپ کو اس سوچ میں مبتلا کر دیتا ہے کہ ساری دنیا ہی جانور ہے۔ یہ بات بات پر آپ کی بات کا جواب عجیب و غریب فلسفے کو بیان کر کے دیں گی۔ ایسا فلسفہ جو شاید آپ کی بات سے ذرا بھی مطابقت نہ رکھتا ہو۔ یہ مردوں کو دغا باز، فراڈ اور کمینہ سمجھتی ہیں۔ اداس رہنا ان کا مشغلہ ہوتا ہے اور یہ چاہتی ہیں کہ اگر آپ ان سے بات کرنا چاہتے ہیں تو آپ بھی پہلے اداس ہوں۔
باغی، ایسی لڑکیاں رسم و رواج، روایات، گھر بار، سماج اور خود اپنے آپ سے بھی آزاد ہوتی ہیں۔ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ جس سے بات ہو وہ ان کی کسی بھی خواہش کو فوری پورا کرنے کی اہلیت رکھتا ہو۔ اگر یہ بھرا ہوا سگریٹ پینا چاہیں تو آپ کو چرس کی فراہمی کو یقینی بنانا ہو گا۔ اگر انہوں نے میکڈونلڈ جانا ہے، تو آپ نے نہ صرف پک اینڈ ڈراپ دینی ہے بلکہ بل بھی دینا ہے۔
کچھ دنوں بعد یہ آپ سے بھی باغی ہو کر کسی اور سے برگر کھا رہی ہوتی ہیں۔ ان کے علاوہ کوئی نارمل قسم کی اگر آپ کے علم میں ہیں تو مطلع کیجیئے۔ لڑکیوں کے علاوہ خواتین کی بھی کئی اقسام ہوتی ہیں۔ چیدہ چیدہ کا ذکر پیش ہے نئی بیاہی خواتین، ان کا اپنا ہی سویگ ہوتا ہے۔ مجال ہے جو آپ کو پتا لگ جائے کہ ان کے دماغ میں کیا چل رہا ہے۔ یہ گھریلو امور میں زبانی کلامی سازشوں کی بجائے چپ چپیتے سازشوں میں مصروف ہوتی ہیں۔
بظاہر سادہ اور خوش اخلاق ہوتی ہیں۔ اس لئے سسرال والے ان پر شک نہیں کر پاتے۔ سازشی ڈراموں اور جاسوسی ڈائجسٹوں کی شوقین ہوتی ہیں۔ رفتہ رفتہ بڑی معصومیت سے شادی کے بعد گھر کو اقوام متحدہ بنا کر خود جنرل سیکرٹری بن جاتی ہیں اور نندوں و دیوروں پر اقتصادی پابندیاں لگوا دیتی ہیں۔ میاں کی شکل میں ان کے پاس ویٹو پاور موجود ہوتی ہے۔
مگر یہ سلسلہ تاحیات قائم نہیں رہ پاتا۔ جیسے ہی بیاہ باسی ہونے لگتا ہے۔ ان کی ویٹو پاور یعنی ان کا شوہر بے رخی برتتے ہوئے، گھر والوں کے ساتھ وقت بتانے لگتا ہے۔ شوخ چنچل خواتین، یہ خواہ 50 سال کی کیوں نہ ہوں حرکتیں ان کی لڑکیوں والی ہی ہوتی ہیں۔ ان کے غم و دکھ بھی ذرا الگ قسم کے ہوتے ہیں۔ چھوٹی بات کو رائی کا پہاڑ بنانے میں یہ ثانی نہیں رکھتیں۔ کوئی ان کو آنٹی یا آپا کہہ دے تو سخت برا مناتی ہیں۔
بھڑکیلی خواتین، خواتین کی یہ قسم زیادہ تر برسر روزگار ہوتی ہے، یعنی ورکنگ وومن۔ ایسی خاتون اگر ڈاکٹر ہو تو سسرال کا ایسا کامیاب آپریشن کرتی ہے کہ پھر انہیں کوئی بیماری نہیں ہوتی۔ بیمار ہونے کے لئے زندہ رہنا شرط ہے۔ خاتون وکیل ہو تو ایسے داو پیچ آزماتی ہے کہ سب گھر والے قبضہ چھوڑ کر دفع ہو جاتے ہیں۔ رہ جاتا ہے بیچارہ شوہر جس کو پہلے ہی عمر قید ہو چکی ہے۔
خاتون اگر استانی ہو تو کہا کہنے۔ شوہر سے اتنا ہوم ورک کرواتی ہے کہ وہ بیچارہ اپنے دفتری امور کے ساتھ ساتھ امور خانہ داری کا بھی ماہر ہو جاتا ہے۔ خواتین کی یہ قسم اگر شوبز، سوشل ورک یا این جی او سے منسلک ہوں تو یہ خود کو کبھی نہیں بدلتیں باقی ہر شے بدل ڈالتی ہیں۔ مثال کے طور پر گھر، گاڑی، جیولری، اور کبھی کبھی شوہر بھی۔
مثالی خواتین، ایسی خواتین مثالوں کے واسطے زندہ ہوتی ہیں۔ یہ مشرقی روایات کی پاسبان ہوتی ہیں۔ ان کا مقصد حیات کسی نہ کسی کے واسطے مثال بنے زندہ رہنا ہے۔ پرسکون طبیعت کی مالکہ ہوتی ہیں۔ قناعت پسند، صبر و تحمل کی مالکہ، بچت کر کے گھر کو خوشحال بنانے والیاں۔ ساری عمر یہ مثال بنیں بسر کر دیتی ہیں۔ ایسی خواتین کی آخرت سنور جاتی ہے۔ مگر ان کی تعداد تیزی سے کمیاب ہو رہی ہے۔
اب آپ کہیں گے کہ مردوں کی اقسام بابت بھی لکھیئے؟ ہے ناں؟ مردوں کی کچھ خاص اقسام نہیں ہوتیں۔ یہ یا تو بوائے فرینڈ ہوتے ہیں یا پھر شوہر۔ دونوں صورتوں میں ان کے حواس پر عورت ہی سوار رہتی ہے۔ یونہی پس پس کر، گھٹ گھٹ کر زندگی بسر کر دیتے ہیں۔ مگر خواتین کے لئے کچھ اقسام کا ذکر کرتا چلوں۔ ان سات قسم کے مردوں سے کبھی شادی نہیں کرنا چاہیئے، چاہے۔
ان کے پاس مال و متاع کی کمی نہ ہو ورنہ ساری عمر پچھتاوا رہے گا۔ کچھ عادات ایسی ہیں، جن کا شادی کے بعد ہی معلوم ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر حالات سازگار ہوں تو رخصت لے لیں ورنہ صبر کا دامن تھامیں۔ وہ سات مرد یہ ہیں۔
فنانہ، وہ مرد جو ہر سانس لیتی عورت کو فنا کرنا چاہتا ہے۔
ہدوانہ، وہ مرد جس کی توند کا قطر اس کے قد کی پیمائش کے برابر ہو۔
زنانہ، وہ مرد جو عورتوں کی صحبت اختیار کر کے ان کے رنگ ڈھنگ میں ڈھل گیا ہو۔ جس کی بابت حکماء نے ملک کی در و دیواروں پر شادی کورس کے اشتہار لگا رکھے ہیں۔
فرنانہ، وہ مرد جو فر فر "نہ" ہی کرتا ہو۔ جس کی زبان سے صرف نہ ہی نکلے۔ ایسا مرد عورت کی کوئی مادی خواہش پوری نہیں کر سکتا۔
ڈھمکانا، وہ مرد جو ہر چھوٹی بڑی لڑائی میں طلاق کی دھمکی کے ساتھ سسرال کو مغلظات سے بھی نوازتا ہو۔
فلانہ، وہ مرد جو گھر سے باہر دوستوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارتا ہو۔
توتیانہ، ایسا مرد جو گھر کے اندر اور گھر کے باہر یکساں بیوقوف ہو۔ لگائی لگ ہو اور اپنی ماں یا بہن کے کہنے پر بیوی سے جھگڑتا ہو۔
نوٹ، یہ مردوں کی صفات ہیں۔ ان کے نام نہیں۔
وما علینا الا البلاغ