Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Kuj Nai Hoya

Kuj Nai Hoya

کُج نہیں ہویا

اچھے سے علم ہے کہ ہمارے انصافی بھائیوں کے ہاں آج کا یزید کون ہے اور آج وہ چاہتے ہیں کہ ان کے ہاں جو یزید ہے اس کا ذکر کیا جائے۔ میں آپ کی خواہشات کے صدقے۔ کل یہی یزید ون پیج پر تھا۔ اسی عہدے پر بیٹھے ایک شخص کے دن رات گُن گائے جاتے تھے۔ جیسے ہی اگلے نے رخصت کیا توں ہی وہ یزید ہوگیا اور آج آپ حسینی بن گئے ہیں۔ اب چاہتے ہیں یزید کے خلاف بولا جائے۔ اچھا تو کچھ سوالات کے جواب دے دیں۔

کیا گارنٹی ہے آپ کے ہاں جو یزید ہے وہ کل کو پھر ابو نہیں بنے گا؟ آپ کا حسین کون ہے؟ اس حسین کی کیا گارنٹی ہے وہ یزید سے ساز باز کرکے اقتدار میں آنے کی کبھی بات نہیں کرے گا؟ اور پہلے حسین و یزید ایک ساتھ کیوں تھے؟ وہ جو کہتے ہیں بات تو صرف جرنیل سے کروں گا وہ کیا بات ہوگی؟

سیاست ہے۔ سیاست رکھیں، سیاست کریں، سیاست جئیں۔ سیاست میں سیاہ و سفید نہیں ہوتا سب گرے ہوتا ہے۔ کب ٹیبل ٹرن ہو اور باطل حق بن جائے۔ سیاست میں مقدس حوالے نہ لائیں۔ یہاں نہ کوئی حسین ہے نہ یزید ہے۔ سب مرشد اور جرنیل میں پرسنیلٹی کلیش کا خمیازہ ہے اور افسوس یہ ہے کولیٹرل ڈیمج عام عوام بن گئی ہے۔ افسوس یہ ہے کہ اب طاقتوروں کی جانب سے جو نظام بن چکا ہے وہ ذرا سا جمہوری نہیں رہا (جمہوریت پہلے بھی برائے نام تھی اب تو اس سے بھی گئے)۔

افسوس یہ ہے کہ جو ہو رہا ہے غلط ہو رہا ہے، جس طرح فارم 47 سے حکومت لائی گئی سراسر دھونس تھی۔ یہ سب قابل افسوس ہے۔ مگر حضور، اپنی منجی تھلے وی ڈانگ پھیرو۔ فیض کی محبتوں میں بند گلی میں پہنچے ہیں۔ باجوہ کو ابو بناتے پھنسے ہیں۔ آصف غفور کی بین بجاتے یہ بھول گئے تھے دراصل آپ مداری ہیں اور سامنے جو سانپ ہے وہ جھومتے جھومتے مداری کو ہی پٹاری میں بند کر لیتا ہے۔

آپ کا جو نقصان ہوا سو ہوا لیکن سول سپریمیسی کے لیے، جمہور اور جمہوریت کے واسطے ہم جیسے لکھنے بولنے والوں سے بھی ساری سپیس چھین لی گئی۔ کرے کوئی اور بھرے کوئی کی عملی تفسیر بنے رہ گئے ہیں۔ اپنی سیاسی غلطیوں پر بھی غور کیا کریں۔ بلنڈرز کی طویل لسٹ ہے۔ مانتا ہوں آج آپ زیرِ عتاب ہیں تو آپ کو اپنا یزید واضح نظر آ رہا ہے۔ کل آپ برسر اقتدار تھے تو یزید ہی کے بیعت ہوئے پڑے تھے۔ ذرا اپنی روش، پالیسیوں، جماعتی اقدامات اور سیاسی نظرئیے پر غور کر لیجئیے یزید آپ کو آپ کے اندر مل جائے گا۔ بہت شکریہ۔

ہم یہ مانتے ہیں دھونس کا نظام ہے۔ ہم یہ بھی مانتے ہیں طاقت کا مرکز عوامی خواہشات پر قابض ہے۔ لیکن ہم آپ کے حسین کو کیا کہیں جس کے پرسنل انٹرسٹس، اقربا پروری اور جرنیلی محبتوں نے یہ دن دکھانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی؟ اور خواہشات آپ کی کس قدر معصوم ہوتیں ہیں کہ لکھنے والا آپ کے یزید کو یزید کہے اور آپ کے پولیٹیکل نیرئیٹیو کی تار سے لٹک کر سولی چڑھ جائے تو ہی لکھنے والا حق کی آواز ہے۔ کل کو یہی یزید ابو بن جائے تو لکھنے والا دو ٹانگوں کے بیچ لٹکی اینٹ سے چھٹکارا پاتے پینٹ چڑھا کر کھسیانا ہنستا ہوا نکل جائے" کی ہویا اے؟ کُج نہیں ہویا۔ دیکھیں حامد یہ والا جو چیف ہے اس سے زیادہ جمہوریت پسند کوئی چیف ہسٹری میں آیا ہی نہیں"۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan