Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Khote Ke Bacho Insan Bano

Khote Ke Bacho Insan Bano

کھوتے کے بچو انسان بنو

چھبیس نومبر کو گولی چلی میں نے ویڈیو بنا کر شدید ترین مذمت کی۔ فوج کی بھی، محسن نقوی کی بھی شہباز شریف کی بھی۔ جو غلط ہوا سو غلط ہے۔ وہ ویڈیو اسی پروفائل پر موجود ہے۔ عمران ریاض کو اٹھایا گیا مذمت کی۔ صنم جاوید کو پکڑا مذمت کی۔ جب جب پی ٹی آئی پر ماورائے قانون اقدامات لیے گئے میں نے کھل کر مذمت کی اور اس قدر کی کہ مجھے اسٹیبلشمنٹ سے خطرہ ہوگیا۔ مجھے اٹھانے کو آئے۔ وہ تو اللہ کا شکر ہے کہ کچھ اعلیٰ افسران سے سلام دعا ہے کیونکہ ان کے لئے پروفیشنل سروسز دی ہیں۔ وہ مجھے بطور فوٹوگرافر ایند ٹریولر جانتے تھے۔ گیارہ کور اور آئی ایس پی آر کے لیے فوٹوگرافی پراجیکٹس کیے ہوئے ہیں۔ میری جان بخشی ہوگئی۔ انعام رانا اور چند قریبی دوست مجھے آج بھی برائے مزاح چھیڑتے ہیں کہ ڈالے سے بچنے کو تم برقعہ پہن کر فرار ہو گئے تھے۔

ہر غلط بات کو غلط بات کہا۔ کوئی مائی کا لعل یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں پی ٹی آئی پر ہونے والے ماورائے قانون اقدامات پر چپ رہا۔ مجھے لوگ کہتے ہیں کہ یہ آگے سے گالیاں دینے آ جاتے آپ کیوں ان کے لیے مذمت کرتے ہیں۔ میرا موقف ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کے لیے نہیں کرتا۔ میرا ان کی پالیسیز سے اختلاف رہتا ہے۔ مذمت اپنے اصولوں پر کرتا ہوں کہ جو غلط ہے وہ کسی کے ساتھ بھی ہو تو غلط ہے۔

سنہ 2010 سے فیسبک پر ہوں۔ اول دن سے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا ناقد ہوں اور شدید ناقد۔ جو مجھے پڑھتے ہیں جو میرے ریگولر قاری ہیں وہ مجھے مشورے دے رہے ہوتے ہیں کہ بخاری صاحب ہاتھ ہولا رکھیں آپ ہمیں عزیز ہیں۔ میں تب بھی اسٹیبلشمنٹ پر بول رہا تھا جب آپ فوج کی گود میں بیٹھے مخالفین کو غدار قرار دے رہے تھے۔ جب چیف کو قوم کا ابو بتا رہے تھے۔ مجھے بھی کہتے تھے کہ تو غدار ہے بھارت چلا جا۔ اتحادی حکومت کے وجود پانے اور فارم سینتالیس کی پیداوار اس حکومت پر کم تنقید کی ہے؟ میں تو ساری پولئٹیکل ایلیٹ کو ایک برابر مجرم سمجھتا ہوں جو چور دروازوں سے اقتدار میں آتے ہیں اور مقتدرہ کی آشیرباد سے آتے ہیں۔

ہر بات کرنے کا وقت ہوتا ہے۔ نارمل حالات اور ہوتے ہیں۔ اب جب وطن پر حملہ ہوا ہے یہ کوئی وقت ہے فورسز پر تنقید کرنے کا؟ وطن پہلے ہوتا ہے باقی سب ثانوی ہوتا ہے۔ جب دشمن حملہ آور ہو جائے تو پھر آپ فورسز کے ساتھ تن من دھن سے ہیں ورنہ آپ کیا شے ہیں؟ بہت دفعہ لکھا کہ پیارے انقلابیو وقت کی نزاکت کو سمجھ کر چلو تو اپنے لیے راہ نکال لو گے مگر یہ کھوتے ہر وقت ایک ہی رنگ میں رہتے ہیں۔ فوج سے نفرت اس لیے کہ اقتدار نہیں ملا اور اقتدار سے نکالا گیا۔ چلو مان لیا۔ مگر یہ کوئی وقت ہے سکور سیٹل کرنے کا؟ کھوتے کے بچو انسان بننا بھی سیکھ لو۔ یہیں ہے مہاتما اور یہیں ہوگی اسٹیبلشمنٹ۔ جب حالات نارمل ہو جائیں پھر لڑ لینا ان سے۔ ابھی انسان بنو اور پاکستانی بنو۔ کھوتا نہ بنو۔

جو وطیرہ آپ مسلسل اپناتے آ رہے ہو اس کے سبب اپنے لیے مشکلات بڑھاتے آ رہے ہو۔ اپنی زبان اور جذبات کو لگام ڈالنا سیکھو۔ رات سے میں ان کی حرکتیں دیکھ کر افسردہ ہوں اور ظاہر ہے غصے میں ہوں۔ یہ وطن میرا ہے۔ اس کے سافٹ امیج کے لیے ساری عمر لگا کر کام کیا ہے۔ میں کیسے برداشت کر لوں کہ کھوتے کے بچے اس ملک کو داؤ پر لگاتے ہوئے حالت جنگ میں فورسز کو طنز کا نشانہ بنائیں۔ یہ نان سینس ناقابل برداشت ہے۔ اسی سبب بیزاری ہو جاتی ہے۔ پی ٹی آئی کا بڑا طبقہ اچھا ہوگا سلجھا ہوگا۔ میرے دوست بھی ہیں۔ سمجھدار لوگ ہیں۔ لیکن یہ جو یوتھیاپہ طبقہ ہے یا یوتھ فورس ہے اس کو کسی لیڈر یا بڑے نے لگام ڈالی ہے؟ کبھی کسی لیڈر نے ان کو پیغام دیا ہے کہ نان سینس بند کرو؟ اس طبقے کو تو فخریہ رکھا ہوا ہے کہ یہ ہمارے کی بورڈ وارئیرز ہیں ٹائیگرز ہیں۔ تو بھئی لعنت ہے ایسے کی بورڈ وارئیرز و ٹائیگرز پر۔

انسان بنو۔ مشکل کام ہوگا لیکن کوشش کر لو۔ اگر ملک کا اور فورسز کا اس صورتحال میں مزاق اڑاؤ گے تو پھر آپ سے لڑائی ہے اور آپ کو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

Check Also

Gumshuda

By Nusrat Sarfaraz