Jang Wali Gal Serious Aye?
جنگ والی گل سیریس اے؟

ہم جیسے شادی زدگان نے دشمن سے کیا لڑنا ہے جو روز اپنے ذاتی میزائل (بصورتِ بیگم) پر قابو پاتے تھک جاتے ہوں اور ایسا میزائل جو بیک وقت زمین سے زمین، فضا سے فضا، فضا سے زمین اور زمین سے فضا تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے میں ناروے میں تھا۔ ویڈیو کال آئی۔ میں نے اُٹھائی تو رسمی جملوں کے تبادلے کے بعد بولیں "ناروے کتنا پیارا ہے ناں"۔ میں نے کہا "ہاں بہت پیارا ہے"۔ بولیں "آپ کے ساتھ کون ہے پیچھے؟" میرا تو تراہ ہی نکل گیا کہ کمرے میں پیچھے کون ہو سکتا ہے؟ فوراً مڑ کے دیکھا تو کوئی نہیں تھا۔ میں نے کہا کہ کوئی نہیں ہے۔ بولی "اچھا، پھر آپ گھبرا کے کیوں مڑے؟ بتائیں مجھے۔ چور کی داڑھی میں تنکا ہوتا ہے"۔
میں نے پھر سمجھایا کہ تم نے یکدم ایسے کہا کہ مجھے لگا تم کو کوئی نظر آ رہا ہے تو میں ڈر گیا کہ کون ہو سکتا ہے۔ پھر اس کو اکاموڈیشن کا لائیو ویڈیو ٹور دیا۔ فون بند کرنے سے قبل پھر بولیں "الماری تو کھول کر دکھائی نہیں آپ نے"۔ آخرکار الماری بھی دکھا دی۔ پھر کہنے لگیں "آپ کے کمرے کا واش روم کیسا ہے"۔ واش روم بھی دکھا دیا تو پھر حد ہی مُک گئی۔ بولیں "ذرا بیڈ کے نیچے دکھائیں۔ اتنی صفائی کیسے؟ کہیں کچرا بیڈ کے نیچے تو نہیں گھُسا ہوا"۔
بلآخر ان کی تسلی ہوئی۔ فون بند کرکے سگریٹ پھونکنے کو کمرے سے باہر نکلا تو کیا دیکھتا ہوں کہ برابر والے کمرے سے ایک مرد بھی باہر نکل کر سگریٹ سُلگائے کھڑا ہے۔ اس سے ہیلو ہائے ہوئی۔ وہ خود ٹورسٹ تھا اور اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ ٹور پر نکلا ہوا تھا۔ کمرے کے اندر سے اس کی گرل فرینڈ نے گرجدار آواز لگائی "تم اندر آ رہے ہو کہ نہیں؟"۔ اس بندے نے گھبرا کر آدھا سگریٹ پھینکا اور "مک فین" کہتا ہوا بیزار سا منہ بنائے اندر چلا گیا۔ مجھے یہ دیکھ کر تسلی ہوئی کہ اس کی بھی لائیو لگ گئی۔ میں اکیلا ہی نہیں، ہمسائیہ بھی میرے جیسا ہے۔ جب بھی کسی اور کا اقبال بلند ہوتے دیکھتا ہوں تو مانو ایسی دِلی خوشی ملتی ہے کہ جیسے کرّہ ارض پر ہر مرد بلا تفریق رنگ و نسل و خطہ میری مانند اپنے اپنے میزائلوں سے نبرد آزما ہے۔
میرے ہمسائے بٹ صاحب چچی بٹ سے بہت تنگ رہتے ہیں۔ چچی بٹ کافی سخت مزاج کی ہیں۔ بٹ صاحب عمر کے لحاظ سے ہمارے مرشد خان صاحب سے دو برس ہی چھوٹے ہیں اور ان کے اندر بھی ایک بچہ ہمہ دم تازہ رہتا ہے جو خود ہی چچی بٹ سے جا اُلجھتا ہے اور نتیجتہً ڈانٹ کھا کر چین پاتا ہے۔ آج مجھے دیکھتے ہی بولے"او شاہ پُتر، جنگ والی گل سیریس اے؟ تیرا کی خیال اے؟"۔ میں نے ہنس کے کہا کہ بٹ صاحب ہم دونوں تو اندرون خانہ محاذ پر لڑنے اور مرنے والے سپاہی ہیں ہم کو بیرونی دشمن کا کیا ڈر؟ بٹ صاحب نے قہقہہ مارا اور بولے "او نئیں پُتر، چاچی تیری دو دن توں ٹِلی مٹھی (سست) ہوئی اے۔ اونوں نزلہ زکام اے۔ جے آجکل وچ ای جنگ لگ گئی تے فیر میں وی اپنی پوری طاقت نال لڑ سکدا"۔
یہ سن کر میں نے ہنستے ہوئے کہا "اگر چچی جان پہلے ٹھیک ہوگئیں تو پھر؟ بٹ صاحب یہ سُن کر گھر کے اندر جانے کو پلٹے اور جاتے جاتے ہولا سا بولے "فیر تے کج نئیں ہو سکدا شاہ پُتر"۔۔

