Ishtehar
اشتہار
ہمارے لوگوں کی عمومی ذہنی سطح کا اندازہ صرف اس بات سے لگا لیں کہ ایک سرف بیچنے والی کمپنی ٹی وی پر اشتہار دیتی ہے کہ "لال، نیلے اور ہرے ذرات کی طاقت کے ساتھ اب پہلے سے زیادہ مضبوطی سے صاف کرے" اور لوگ خریدتے جا رہے ہیں۔ کسی کو معلوم نہیں کہ یہ لال، نیلے اور ہرے ذرات کیا بلا ہیں۔ کونسا کیمائی فارمولہ ہے یا کونسا عنصر ہے، کمپنی نے مشہوری عوامی سوچ کو مدنطر رکھ کے ہی بنائی ہے۔
میری تصویروں میں بھی لال، نیلے اور ہرے ذرات ہوتے ہیں، میں نے بس کبھی بتایا نہیں۔ ہمارے ہاں اشتہارات کا معیار ہمیشہ سے ہی کوئی دلکش تو نہیں رہا مگر گئے زمانوں میں اشتہارات بہت نفیس ہوا کرتے تھے، یہ الگ بات کہ نفاست کا عقل سے کم ہی تعلق بنتا ہے، چنانچہ ان میں بھی کوئی خاص منطق نہیں ہوا کرتی تھی۔ کچھ اشتہارات ایسے ہوتے، جس میں کسی بزرگ کے اگلے جہان سدھارنے کی اطلاع ہوتی۔
سچ بات یہ ہے کہ میں مرنے والے آدمی کے بڑے پن کا اندازہ ہی اس بات سے کرتا تھا کہ وہ مرنے کے بعد کتنا بڑا اشتہار چھوڑ گیا ہے۔ کچھ اشتہار ایسے بھی ہوتے تھے کہ سمجھ نہیں آتی تھی یہ پڑھنے والے کو لالچ دیا گیا ہے یا کیا ہے۔ میری خوبصورت اور جوان بیوی رانی ایک ہفتے سے روٹھ کر گھر سے جا چکی ہے اور واپس نہیں لوٹی۔ رانی کا قد لمبا، بال گھٹنوں تک، بائیں گال پر تل ہے۔
ہنستی ہے تو رخسار میں گڑھے پڑتے ہیں۔ رانی کا پتا بتانے والے کو معقول انعامی رقم دی جائے گی۔ اب آپ ہی بتایئے رانی جس کو ملی وہ کیوں واپس کرے گا؟ رانی سے یاد آیا۔ اک بار میں والد سے روٹھ کر گھر سے بھاگ گیا۔ وجہ یہ تھی کہ وہ مجھے دس روپے روزانہ کا جیب خرچ دیا کرتے، جبکہ میں بیس روپے مانگا کرتا تھا۔ میں بھاگ کر اپنے دوست کے گھر جا رہا۔
مجھے امید تھی کہ والد صاحب میری جدائی کا صدمہ برداشت نہیں کر سکیں گے اور اخبار میں اشتہار دے دیں گے کہ بیٹے واپس آ جاو تمہاری سب شرطیں منطور ہیں۔ تین دن دیکھا بلآخر کوئی اشتہار نہ پا کر گھر لوٹا تو والد صاحب نے میرے کورے پنڈے پر اپنے پنجے کا اشتہار چسپاں کر دیا۔ ٹی وی پر اشتہارات بھی بڑے شگفتہ قسم کے چلائے جاتے تھے۔
جیسے کہ ایک بزرگ دانتوں سے اخروٹ توڑ کر بتاتا تھا کہ وہ ایک خاص قسم کا ٹوتھ پیسٹ استعمال کرتا ہے۔ اتفاق سے وہ بزرگ ایک بار مجھے لاہور میں مل گئے۔ میں نے ان کو کہا کہ آپ کے مضبوط دانتوں کی بڑی تعریف سنی اور دیکھی ہے۔ بولے " اس وقت تو دانت گھر پر ہیں، پھر کسی وقت آیئے دکھا دوں گا، اشتہاروں میں بہت بڑھا چڑھا کر بات کی جاتی ہے، مگر یوں بھی نہیں کہ سب اشتہارات میں ہیرا پھیری ہوتی ہے۔
کچھ اشتہار سچے ہوتے ہیں، مگر ان کو سمجھنا سب کے بس کا نہیں۔ ایک شخص سائیکل پر لاوڈ سپیکر پر سرمہ بیچتے دیکھا تھا۔ وہ کہہ رہا تھا " سرمے کی ہر شیشی کے ساتھ چھڑی مفت، میں نے پوچھا کہ بزرگو چھڑی کا سرمے سے کیا تعلق؟ بولے" آخر میں چھڑی ہی کام آئے گی، پچھلے دنوں مجھے ایک ایسے اشتہار سے واسطہ پڑا جس میں ڈرائی کلینر نے اعلان کیا ہوا تھا کہ وہ ہر کپڑا آدھی قیمت پر ڈرائی کلین کرے گا۔
میرا ہمسایہ فوری طور پر اسے پینٹ کوٹ ڈرائی کلین کرنے دے آیا۔ مکمل سوٹ کے ساتھ ٹائی بھی شرٹ میں لگی موجود تھی۔ جب وہ لینے گیا تو ٹائی نہیں تھی۔ دکاندار نے معذرت کرتے ہوئے، اس کے ہاتھ میں 1500 روپے تھما دیئے کہ آپ نئی ٹائی لے لیجیئے گا۔ اس کی بیگم نے میری بیگم کو اس واقع کی اطلاع دی تو بیگم نے اپنی پرانی ساڑھیاں، پرانے فینسی کپڑے وغیرہ میرے حوالے کیئے کہ میں یہ ڈرائی کلین کروانے اسی دکاندار کو دے آوں۔
جب لینے گیا تو سب کے سب کپڑے موجود تھے۔ میں نے بل ادا کرتے گھبراتے ہوئے اتنا کہا کہ "صاحب ہم نے تو آپ کی بڑی تعریف سنی تھی، دکاندار میرا منہ دیکھتا رہ گیا کہ آخر اس سے کیا غلطی ہو گئی۔