Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Iran Israel Jang Bandi, Aik Tajzia

Iran Israel Jang Bandi, Aik Tajzia

ایران اسرائیل جنگ بندی، ایک تجزیہ

رات کو لوگوں نے گرما گرم تجزیے داغ دیے۔ تیسری جنگ عظیم کا آغاز فرما دیا۔ حالانکہ جنگ کا آخری اوور چل رہا تھا۔ آبنائے ہرمز کی بندش کی خبروں اور ایرانی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد بھی ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز کو بند نہیں کیا گیا تھا۔ تازہ صورتحال کے پیش نظر امریکا، اسرائیل اور ایران تینوں کو فیس سیونگ مل گئی ہے اور اچھا ہے۔ تینوں کے پاس اپنی اپنی اچیومنٹس کا اعلان کرنے کا موقع ہے۔ ٹرمپ نے تو اپنا اعلان کرتے "گاڈ بلیس ایران" بھی کہہ دیا ہے۔

خبر رساں ادارے رؤٹرز کے مطابق جنگ بندی کے لیے قطر نے ایران کو منایا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیاں تجارتی تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک ایک بڑی سمندری گیس فیلڈ کے شراکت دار ہیں۔ ایران نے قطر کو میزائل حملے کی پیشگی اطلاع دے دی تھی۔ قطری امیر نے ایران کا پیغام ٹرمپ کو پہنچایا جس کے بعد ٹرمپ نے اسرائیل کو حملے روکنے اور جنگ بندی کرنے کا پیغام دیا۔

ایران کے سرکاری ٹی وی نے چند گھنٹے قبل اعلان کیا تھا کہ اسرائیل پر جنگ بندی نافذ ہو چکی ہے۔ جنگ بندی کا وقت شروع ہونے سے پہلے ایران نے اسرائیل پر مزید میزائل داغے جن سے چار صیہونی ہلاک ہوئے ہیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق یہ جنگ بندی کا وقت نافذ ہونے سے قبل ایران کا آخری میزائل حملہ تھا۔ جس پر ٹرمپ نے تازہ تازہ پوسٹ میں لکھا ہے "جنگ بندی نافذ ہو چکی ہے۔ پلیز! اس کی خلاف ورزی نہ کریں"۔

ایران نے اس سارے منظرنامے میں بہت نقصان اٹھایا ہے۔ اس کی پراکسیز حزب اللہ، حماس، یمنی حوثی اور زینبیون کو نیوٹرلآئز کیا گیا اور شام میں حکومت بدلی گئی۔ جنگ میں ٹاپ لیڈرشپ کو گنوا دیا۔ جوہری انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔ جوہری پروگرام ڈی ریل ہو چکا ہے جسے بحال کرتے کافی سال لگ جائیں گے بشرطِ اسے بحال کرنے دیا گیا۔ عسکری انفراسٹرکچر تباہ ہوا ہے۔ ایران کے دنیا میں پھیلے ایسٹس ختم کر دیے گئے ہیں اور اسے "کٹ شارٹ" کرکے اچھے سے کلپ کر دیا گیا ہے۔

اسرائیل نے بھی جنگ کا مزہ چکھ لیا ہے۔ اس کی آبادیوں اور شہریوں کا اچھا خاصہ نقصان ہوا ہے۔ آئرن ڈوم سسٹم کی قلعی بھی کھُل گئی ہے کہ وہ فول پروف سسٹم نہیں۔ صیہونی ریاست کے شہریوں نے بھی مالی و نفسیاتی نقصان اٹھایا ہے۔ جب کوئی میزائل اسرائیل کی دھرتی پر گرتا ہے دل کو چین ملتا ہے کہ بدمعاش ریاست کو بھی بارود کا سواد تو چکھایا ہے۔ اسے بھی پتہ چلے کہ اس کے ہاتھوں تباہ ہونے والوں پر کیا بیتی ہے۔ اسرائیل کے حملوں کے نتیجے میں ایرانی قوم مزید یکجا ہوئی ہے اور ایرانی ریجیم کے خلاف جو عوامی خلا موجود تھا وہ بھی بھر گیا ہے۔ ایران میں ریجیم چینج بیرونی مداخلت سے پہلے بھی مشکل ترین تھا اب وہ مزید مشکل ہوگیا ہے۔ ایران نے یہ بھی سب کو بتا دیا کہ اس کی سرزمین پر حملے کا جواب اپنی بساط کے مطابق بھرپور دیا جائے گا۔ امریکا کی تھانیداری یا چودھراہٹ برقرار رہی ہے۔ اس نے پھر پیغام دیا ہے کہ میں ہی دنیا کا آئی جی ہوں۔

یہاں سے آگے ایران کے پاس ایک موقع ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسیز پر غور کرے۔ پراکسیز دوبارہ کھڑی کرنے کی بجائے اپنی عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ دے۔ ہمسائیہ عرب ممالک اور سعودیہ سے تعلقات گہرے کرے۔ مڈل ایسٹ پر اپنا نظام یا انقلاب نافذ کرنے کی بجائے ان ممالک کے نظام کو قبول کرتے ہوئے خوشگوار تعلقات کی بنیاد ڈالے۔ ایرانی قوم پرست ہیں۔ اس سانحے سے سبق سیکھ کر آگے بڑھیں اور اپنی قوم کے بہترین معاشی مفاد میں فیصلے لیں۔ یہ دنیا معیشت، سائنس و ٹیکنالوجی کی دنیا ہے۔ وہ ریاست جو عرب ہمسائیوں سمیت باقی دنیا کے لیے وبال بن جائے اس کو کوئی کیوں راہ یا سپیس دے گا۔ آپ اپنی نظریاتی لاٹھی سے دنیا کو تب ہی ہانک سکتے ہیں جب لاٹھی مضبوط ہو۔ وہ تو نہیں ہے۔ وہ لوگ جو ایران کو کربلا میں کھڑا کرکے ایرانی ریاست کو امام حسین (ع) سے تشبییہ دیتے ہوئے اس جنگ کو اسلام کی بقا کی جنگ کہتے پھر رہے تھے ان کو ابھی احساس ہو جانا چاہئیے کہ آج کی دنیا وائٹ اینڈ بلیک نہیں، گرے ہوتی ہے۔ ریاستیں کربلا میں کھڑی نہیں ہوتیں ریاستیں اپنی بقا یا اپنے پھیلاؤ کی جنگ لڑتیں ہیں۔

اسرائیل کے گریٹر اسرائیل منصوبے کو روکنے کی سکت کسی میں نہیں۔ اس کی وجوہات افسوسناک ہیں۔ ٹیکنالوجی اور معیشت ان کی مٹھی میں ہے۔ ہمسائیہ اسلامی ممالک کو وہ لڑ کے زیر کر چکا ہے۔ وہاں اپنی مرضی کی حکومتیں بنا چکا ہے۔ عرب مسلم ممالک اس کو تسلیم کر چکے ہیں۔ سعودیہ ابراہیمی معاہدے کے پراسس میں ہے۔ افریقی مسلم ممالک میں خانہ جنگی ہے یا قدرتی وسائل کی لوٹ مار کے لیے گروہ بندی و لشکر سازی ہے۔ بنیادی بات وہی ہے کہ جو ورلڈ آرڈر تشکیل دینے کے قابل ہوگا وہی رول کرے گا۔ کبھی مسلمان سپرپاور تھے تو ماریطانیہ سے جزائر افریقہ تک جا پھیلے اور اپنا سکہ چلایا۔ اب وہ طاقت میں ہیں تو اپنا نظام و حکم چلائیں گے۔ جذبہ ایمانی سے شہادت تو دی جا سکتی ہے دنیا پر اپنا نظام نہیں قائم کیا جا سکتا۔ اس کے لیے علمی مشقت و عسکری طاقت درکار ہے اور وہ ناپید ہے۔

رہ گئے ٹرمپ صاحب تو ان نے بارے کہہ دیا تھا یہ انسانی جسم میں چلتا پھرتے کارٹون ہیں۔ کارٹون کے بارے کچھ وثوق سے کہنا نری ہانک بازی ہو سکتی ہے اور بس۔ ٹرمپ نے اپنی ایک پوسٹ کے اختتام پر لکھا ہے"یہ دونوں ممالک بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں لیکن اگر وہ سیدھے راستے سے ہٹتے ہیں تو بہت کچھ کھو بھی سکتے ہیں۔ اسرائیل اور ایران کا مستقبل بے حد روشن اور امکانات سے بھرپور ہے۔ خدا آپ دونوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھے"۔ سلسلہ وار پوسٹس میں ایک اور جگہ فرمایا "گاڈ بلیس اسرائیل، گاڈ بلیس ایران، گاڈ بلیس مڈل ایسٹ، گاڈ بلیس امریکا، گاڈ بلیس ورلڈ"۔

جو منے اوہدا وی بھلا، جو نہ منے اوہدا وی بھلا۔ نوبیل دے جا سخیا۔۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam