Ibleesi Smile
ابلیسی سمائل
رات 8 بجے میں نے ٹی وی کا ریموٹ چھپا دیا۔ اس کی وجہ کہ بیگم نے فضول سا ایک ڈرامہ یوٹیوب پر دیکھنا ہوتا ہے اور اس کی دو تین اقساط ایک ساتھ ہی دیکھتی رہتی ہے اس سبب میں ڈھائی گھنٹے اگنور ہوتا رہتا ہوں۔ بیگم نے پہلے ریموٹ ڈھونڈا۔ نہ ملا تو بلآخر میرے پاس آ کر دھاڑی " مجھے سیدھا سیدھا ریموٹ دے دیں ورنہ۔۔ "۔۔ میں نے کہا کہ ورنہ کیا؟ بولی " ورنہ بہت پچھتائیں گے آپ"۔ میں نے اسے کہا کہ بیگم کول ڈاؤن۔ آؤ کافی پینے چلیں۔ ایکدم چنگھاڑی " ریموٹ نکالیں"۔۔ میری روح کانپ گئی۔ میں نے ڈس ہارٹ ہو کر ریموٹ دے دیا۔
کمرے سے باہر نکل کر سٹنگ ایریا میں اکیلا بیٹھا میں تلملاتا رہا۔ مجھے چین نہیں مل رہا تھا۔ یکایک مجھے یاد آیا کہ میرے موبائل میں ٹی وی ریموٹ اپیلیکشن انسٹال ہے جو بلیوٹوتھ کے ذریعے ٹی وی سے کنیکٹ ہوتی ہے۔ ٹی وی چونکہ اینڈرائیڈ ٹی وی ہے اس لیے اسے موبائل ایپ سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ بیگم اس سے قطعی لاعلم ہے۔ میں نے موبائل ایپ کھولی۔ والیم کم کر دیا۔ بیگم نے ریموٹ سے والیم پھر بڑھا لیا۔
ایک منٹ بعد میں نے ایپ سے "نیکسٹ" کا بٹن دبا دیا۔ یوٹیوب پر ڈرامے کی اگلے قسط چل پڑی۔ بیگم نے گھبرا کے ریموٹ دیکھا۔ پھر سے پچھلی قسط لگا دی۔ میں نے ایپ سے والیم میوٹ کر دیا۔ اس نے ریموٹ سے والیم اپ کر لیا۔ میں ایپ سے کھیلنے لگا رہا۔ بیگم پریشان ہو کر اُٹھی۔ اس نے سوچا کہ شاید ٹی وی Malfunction کر رہا ہے۔ اس نے ٹی وی کو ری سٹارٹ کیا۔ اور پھر ڈرامہ لگا لیا۔ میں نے بھی باہر بیٹھے موبائل ایپ سے تنگ کرنا جاری رکھا۔ وہ اُٹھی اور ریموٹ کے سیل بدلنے لگی۔ شاید اسے لگا کہ ریموٹ سیلز کا مسئلہ ہو۔ نئے سیل ڈال کر بھی مسئلہ حل نہ ہوا تو اندر سے آواز آئی
"بات سنیں، یہ ٹی وی کو کچھ ہوگیا ہے۔ اپنے آپ عجیب حرکتیں کر رہا ہے اس کو چیک کریں۔ "
یہ سنتے ہی میرے چہرے پر ابلیسی سمائل اُبھری۔ میں اُٹھا۔ کمرے میں جا کر ٹی وی دیکھا اور فوراً اعلان کر دیا کہ اس کا اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم ٹھیک کام نہیں کر رہا اور اس کی وجہ ایک وائرس ہے۔ اب اس کو کمپنی کا نمائندہ صبح آ کر چیک کرے گا۔ ٹی وی کو بند رہنے دیا جائے۔
ٹی وی بند ہوگیا۔ میں نے کچھ دیر بعد پھر کہا " بیگم کافی بنا دو یا پھر باہر کافی پینے چلتے ہیں۔ " وہ ابھی تک ڈرامے کے اثر میں تھی۔ روہانسی ہو کر بولی "درویش خان مر گیا"۔ درویش خان میری بلا سے چولہے میں جاتا مگر خان کے لئے بیگم کا افسوس دیکھ کر میرا فیوز اڑ گیا۔ میں بولا " اور جو آپ نے میرے ساتھ شوہر والی کی اس کا دکھ نہیں آپ کو؟"۔ بولی " ایک تو آپ کے دکھڑے ہی کم نہیں ہوتے۔ آپ بھی مر کے دکھا دیں تو انتہائی افسوس ہوگا"
میں نے خود پر لاکھ ملامت کی اور خود کافی بنانے لگا۔ اچھے سے کافی کو پھینٹتا رہا۔ بہت مزے کی بنی۔ اس دوران بیگم کو لگا درویش خان کا غم رفو ہوگیا۔ وہ ہمسائی آنٹی سے باتیں کرنے باہر نکل گئی۔ میں نے کافی کا مگ تھامے ٹی وی آن کرکے نیٹ فلکس لگا لیا۔ کچھ دیر بعد واپس آئی۔ ٹی وی ٹھیک چلتا دیکھ کر مجھ سے ریموٹ لیا اور بولی " وائرس ٹھیک ہوگیا اس کا؟" میں نے جواب دیا کہ وائرس وقتی تھا شاید ابھی تو ٹھیک چل رہا۔ بس اس نے پھر یوٹیوب پر اپنا ڈرامہ لگانا چاہا۔ میں نے موبائل کھولا اور چپکے سے پھر ریموٹ ایپ سے ٹی وی شٹ ڈاؤن کر دیا۔ جیسے ہی وہ بند ہوا میں پکار اُٹھا " تم دیکھ لو ٹی وی۔ وائرس نے اب اسے مکمل بند ہی کر دیا ہے۔ تم نہ ڈرامہ چھوڑنا"۔
مجھے نہیں معلوم کہ اس کی چھٹی حِس اچانک بیدار ہوئی یا اس نے باہر نکل کر ہمسائی آنٹی سے یا کسی سہیلی سے ٹی وی والا مسئلہ ڈسکس کیا اور جواباً کسی نے اسے علمی و تحقیقی معلومات فراہم کیں۔ بس اچانک بیگم نے مجھ سے میرا موبائل لیا۔ ٹی وی آن کیا اور پھر ڈرامہ چل پڑا۔ میں نے موبائل واپس لینا چاہا تو بولی " اب اگر وائرس آیا تو آپ کی خیر نہیں۔ مجھے پتہ چل گیا ہے کہ آپ موبائل سے کچھ کرتے ہیں تو ٹی وی کو کچھ ہوتا ہے۔ آپ جیسے شوہر کے ہوتے مجھے کبھی ساس سسر کی کمی محسوس نہیں ہوئی۔ اب اگر ٹی وی کو کچھ ہوا تو میں آپ کا موبائل توڑ دوں گی۔ "
اگلا ڈیڑھ گھنٹہ میں تو چپ رہا مگر وہ گاہے گاہے گولڈن فرائی طعنے دیتی رہی جن کا لب لباب یہ تھا "اب کیوں نہیں ہو رہا ٹی وی کو کچھ؟ ، چیپ حرکتیں، شیم آن یو، چیپسٹر، مینٹل ٹارچر، " اور صرف یہی نہیں وہ اچانک ہی بچوں جیسی نقلیں اتار کر چہرہ بگاڑ کر مجھے کہتی رہی " ایئں ایئں ایئں وائرس آ گیا ہے۔ "۔ " میں تو بہت بڑا دانشور ہوں میں بیوی کو تنگ کروں گا"۔ "میرا تو اور کسی پر بس نہیں چلتا بیوی کو مینٹل ٹارچر کرتا ہوں۔ "
صاحبو، میں یہ حرکات برداشت نہیں کر سکا، کمرے سے مسور کی دال جیسا منہ لے کر نکل گیا اور سٹنگ ایریا میں لیپ ٹاپ کھولے اس کی سکرین کو خالی نگاہوں سے گھورتا رہا۔ گھنٹے بعد ڈرامہ تمام ہوا۔ موبائل واپس ملا۔ اور موبائل کے ساتھ ہی فریش ڈائیلاگ بھی ملا " آپ خود کو بہت عقلمندسمجھتے ہیں؟ ہاہاہاہاہاہاہا ہاہاہاہاہاہاہاہا۔ آپ ہر بار پکڑے جاتے ہیں اس لیے خود کو عقلمند سمجھنا چھوڑ دیں تو آپ کی لائف ہیپی گزرے۔ آپ اس بات کو مان لیں کہ آپ ڈفر ہیں۔ اور اپنے سگنیچرز میں ایس ایم بخاری کی بجائے ایس ایم ڈفر لکھا کریں۔ "