Hamesha Dair Kar Deta Hoon Main Bhi
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں بھی
جس سوسائٹی میں میری رہائش ہے وہاں کسی ڈیپارٹمنٹل سٹور میں شاپنگ کرتے، کبھی سبزی گوشت خریدتے، تو کبھی فاسٹ فوڈ فرینچائزز میں بچوں کو کھانا کھلاتے لوگ پہچان کر ملتے رہتے ہیں۔ یوں بھی ہوا کہ ریسٹورنٹ میں کوئی ملا اور جاتے جاتے چپکے سے میرا بل بھی ادا کر گیا۔ بعد ازاں یہ نوبت بھی آئی کہ جب کوئی ملتا تو میں اسے کہتا کہ سر نوازش مگر بل نہ دیجئیے گا۔
اس کا مطلب کچھ لوگ یہ سمجھ لیتے ہیں کہ بل لازمی انہوں نے ہی ادا کرنا ہے۔ اب میں نے یہ کہنا ہی چھوڑ دیا ہے۔ کچھ دیر قبل سوسائٹی کے اندر واقع پی ایس او پمپ پر گاڑی کے ٹائرز کی ہَوا چیک کروا رہا تھا۔ ایک گاڑی برابر میں آ کر رکی۔ اندر سے ایک صاحب نکلے۔ مجھے ملے اور وہی باہمی تعریف و توصیف کا سلسلہ رہا۔ میں نوازش نوازش کہتا رہا۔
یکایک اسی گاڑی سے ایک خاتون نکلیں وہ ان کی مسز تھیں۔ انہوں نے تعارف کروایا تو میں نے سلام لی۔ وہ سلام کا جواب دے کر کہنے لگیں "بخاری صاحب، ویسے آپ کو کیا لگتا ہے کہ کون ٹھیک ہے۔ عمران خان یا کوئی اور؟"ایسے سوالات ملنے والے اکثر پوچھتے رہتے ہیں۔ جب عمران خان صاحب کی حکومت تھی اور سب ادارے ایک پیج پر تھے تب بھی لوگ تشویش سے پوچھتے تھے "بخاری صاحب آپ کے خیال میں اس ملک کا کیا بنے گا اور اکانومی کا کیا بنے گا"؟
خیر، میں نے ان کو مسکراتے ہوئے کہا " میرے خیال میں مجنوں کی لیلیٰ ٹھیک رہے گی"۔ وہ دونوں سن کر مسکرائے اور بولے "یہ کیا جواب ہوا؟"۔ میں نے کہا کہ بات یہ ہے آپ وہی سننا چاہتے ہیں جو آپ کا دل ہے۔ اگر میں نے کوئی دوسرا نام لے لیا تو آپ نے پھر بھی یہی کہنا تھا "یہ کیا جواب ہوا"؟ دونوں نے پھر قہقہہ لگایا اور بولے" نہیں آپ دل کی بات بے فکر ہو کر کریں"۔ میں نے ان کو پھر کہا
ایسٹ آر ویسٹ
خان از دی بیسٹ۔
دونوں نے مسکراتے ہوئے مجھے الوداع کہا اور صاحب نے ہَوا والے کو آواز لگائی "او چھوٹے ایس گڈی دے پیسے میں دیاں گا"۔ چھوٹے نے اوکے کی آواز کرائی۔ وہی ناں۔ سب اپنے دل کی آواز دوسرے کی زبان سے سننا چاہتے ہیں۔ اب آپ کہیں گے کہ بخاری صاحب آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ وہ خان صاحب کے چاہنے والے تھے؟ ہیں ناں؟ چلیں بتائے دیتا ہوں۔ فرانس کے انقلابی ہیرو وولٹیئر کا قول ہے۔
۔ Common sense is the sense which is not common in common people
جب بھی کوئی آپ سے اس قسم کا سوال کرے کہ "کون بہتر ہے عمران خان یا کوئی اور" تو سمجھ جائیں جس کا باقاعدہ نام لیا گیا اور پہلے نام لیا گیا وہی بہتر ہے۔ بس ایک قلق سا ہو رہا ہے۔ گاڑی کے ٹائر ہی بدلوا لیتا۔ جتنا وہ خوش ہوئے تھے اور جیسی مہنگی ترین ان کی گاڑی تھی وہ خوشی خوشی اس کا بل بھی دے دیتے۔ مگر وہ اپنی طبیعت منیر نیازی سی کہ
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں بھی۔