Friday, 26 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Mehdi Bukhari/
  4. Hacking Ka Shoq

Hacking Ka Shoq

ہیکنگ کا شوق

سن 2004 میں مجھے پہلی نوکری ملی۔ اس وقت میں 21 سال کا نوجوان اور لاپرواہ لڑکا ہوتا تھا۔ انٹرنیٹ کا کیڑا تھا۔ اس زمانے میں چند کمپیوٹر نیٹورک سے متعلقہ سرٹیفکیٹس پاس کر رکھے تھے۔ وہ زمانہ ڈائل اپ موڈیم کا زمانہ تھا۔ فون لائن کمپیوٹر میں لگے موڈیم میں جاتی اور کنزیومر کو ڈائل اپ کنیکشن کے ذریعہ انٹرنیٹ سے منسلک ہونا پڑتا۔ اس دور میں میرا جنون کمپیوٹر نیٹورکس تھا۔ نیٹورکس اتنے سیکیور نہیں ہوا کرتے تھے۔ ان کی سیکیورٹی کو breach کرنا انتہائی آسان کام ہوتا تھا اور کچھ یہ کہ ہیکنگ میں دلچسپی بھی شدید تھی تو میں اس موضوع پر کتابیں بھی پڑھتا اور مختلف قسم کے سافٹ ویئرز بھی ٹیسٹ کرتا رہتا۔

یہ نوکری ایک مشہور انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر کمپنی میں تھی۔ ہم کل چھ لڑکے ہوا کرتے۔ دو صبح کی شفٹ میں، دو شام کی اور دو رات سے صبح کی شفٹ میں۔ ایک مینیجر صاحب تھے اور دو صبح کے وقت آفس ریسپشن پر لڑکیاں ہوا کرتیں۔ میری شفٹ بدلتی رہتی۔ میرا کام کارپوریٹ کلائنٹس کو ٹیکنیکل سپورٹ دینا ہوتا تھا یعنی ان کے انٹرنیٹ سے متعلقہ مسائل کو حل کرنا۔ ان کلائنٹس میں کچھ بینکس، نادرا، اور کچھ اور سرکاری محکمے و نجی کاروباری کمپنیاں تھیں۔

ہیکنگ کا شوق ہم سب لڑکوں کو تھا۔ اس زمانے میں phishing کے ذریعہ ہیکنگ عام تھی۔ یعنی ایک جعلی ویب بنائی جاتی اس کا لنک ای میلز کے ذریعہ بھیجا جاتا۔ اس ویب کا فرنٹ اینڈ یاہو کی ویب سائٹ جیسا ہوتا۔ لوگ سمجھتے کہ یاہو پر لاگ ان کر رہے ہیں۔ جیسے ہی وہ آئی ڈی پاسورڈ ڈالتے وہ ہم تک پہنچ جاتا۔ اس زمانے میں یاہو میسنجر یا ایم ایس این میسنجر ہی ہوا کرتا تھا۔ فیسبک وغیرہ کا دور نہیں تھا۔

دوسرا طریقہ یہ تھا کہ ایک keylogger سکرپٹ کو جو کہ exe فائل کی شکل میں ہوتا اس کو کسی تصویر، آڈیو فائل، ویڈیو وغیرہ سے منسلک کر کے بھیجتے۔ فرنٹ اینڈ پر تو تصویر یا ویڈیو ہی ہوتی لیکن دیکھنے والا جیسے ہی ڈبل کلک کرتا exe فائل خفیہ طور پر execute ہو جاتی اور اس کمپیوٹر کی ایک ایک تفصیل ہم کو ای میلز میں ملتی رہتیں۔ اس کی چیٹ، اس کے پاسورڈز وغیرہ وغیرہ

ان دنوں کسی لڑکے نے کسی کے ساتھ ایسی حرکت کی کہ پولیس کیس ہو گیا۔ جس کے ساتھ بلیک میلنگ ہوئی تھی اس نے پولیس کو شکایت لگا دی۔ اس زمانے میں FIA کا سائبر کرائم سیل تو تھا مگر اتنا ایکٹیو نہیں ہوا کرتا تھا۔ ٹیکنالوجی اتنی عام ہوئی تھی نہ ایسے مسائل پیش آئے تھے جو آج کے دور میں آتے ہیں۔

خیر پولیس کیس ہوا۔ وہ سائبر کرائم سیل تک پہنچا۔ ایک روز مقامی پولیس والے آئے۔ ہم سب کو جمع کیا اور ہم سے پوچھنے لگے کہ IP ایڈریس کوئی بلا ہوتی ہے۔ وہ اسی آفس کا ٹریس ہوا ہے۔ سچ سچ بتا دو یہ حرکت کس نے کی؟ ہم سب چپ۔ سب یہی کہتے رہے کہ ہم کو کیا پتا۔ ہم نوجوان لڑکے تھے ڈر چکے تھے۔

تفتیشی افسر عام پولیس والا تھا جو بالکل ہی ٹیکنالوجی سے نابلد تھا۔ اس کو کمپیوٹر آن آف کرنے کے بٹن کا بھی معلوم نہ تھا۔ جب کوئی کچھ نہ بولا تو تفتیشی اپنے ماتحت کو بولا " اجمل! ایناں سب دے ای میل پچھ تے نوٹ کر لے"۔۔ اجمل اب ہم سے ہمارے ای میل پوچھنے لگا۔

جیسے آجکل نوجوان اپنی پروفائل کا عجیب و غریب نام رکھتے ہیں جیسے کہ "سائلنٹ کلر" " سیکرٹ رائٹر" " کاپر سلفیٹ" " سوہنا منڈا" "سویٹ عاشی" وغیرہ وغیرہ ویسے ہی اس زمانے میں ہمارے ای میل ایڈریس بڑے عجیب ہوا کرتے۔ اور ان کو رکھنے کی وجہ آج تک خود بھی سمجھ نہ آ سکی کہ یہ نام کیوں رکھ چھوڑے تھے۔ کسی کی ای میل تھی "seektheright@yahoo۔ com" کسی کی "disco_dancer786@hotmail۔ com"۔۔ میری اپنی تھی flute_passion@yahoo۔ com۔۔

اب یہ فلیوٹ پیشن کیوں تھی اور کیا منطق تھی مجھے خود نہیں معلوم تھا۔ بس بنا ڈالی تھی۔ اجمل کو اپنا ای میل ڈرتے ڈرتے بتایا تو تفتیشی افسر چوکنا ہوا۔ میرے پاس آیا۔ بولا " فلیوٹ پیشن؟ ایدا کی مطلب ہویا؟"۔۔ میں نے سہمے سہمے جواب دیا کہ سر مجھے خود اس کا مطلب نہیں پتا بس ایسے ہی نام رکھ دیا یہ پتا ہے کہ فلیوٹ "بانسری" کو کہتے ہیں اور پیشن "جنون" کو۔

تفتیشی نے یہ سن کر مجھے سر سے پاوں تک مشکوک نظروں سے گھورا۔ پھر بولا "ہممممممم۔۔ جنون تے بانسری۔۔ اجمل!باقی چھڈ دے۔ ایس منڈے نوں پھڑو۔ اے بہتا ہی ٹیکنیکل لگدا اے"۔۔

میرے پاوں کے نیچے سے زمین نکل گئی۔ میں ان کو قسمیں اٹھا کر کہتا رہا کہ میں نے کچھ نہیں کیا مگر ان کی سوئی اس بات پر اڑ چکی تھی کہ تم نے جیسی ای میل بنائی ہے یہ نام ہی مشکوک سا ہے۔۔ خیر، مینیجر صاحب نے مداخلت کی اور پولیس والے ڈرا دھمکا کے چلے گئے۔ اس کے بعد کبھی واپس نہیں آئے۔ مجھے آج تک نہیں معلوم کہ آفس سے کس لڑکے نے کیا حرکت کی تھی۔

آپ نوجوانوں سے التماس ہے کہ برائے مہربانی اپنی پروفائلز کے نام ڈھنگ کے رکھا کرو۔ میں جب بھی عجیب و غریب نام کی پروفائلز دیکھتا ہوں میرے دل میں خیال آتا ہے کہ جن کو آج تک اپنا نام نہیں لکھنا آیا یا ایسا نام نہیں رکھنا آیا جس میں کوئی منطق بھی ہو تو وہ کیسے لوگ ہوتے ہوں گے۔ کسی دن ایسے ہی مشکوک نہ بن جانا۔۔

کل ہی مجھے "Secret Desires" نامی آئی ڈی سے فرینڈ ریکوئسٹ موصول ہوئی۔ پروفائل پر انٹرو میں میڈم نور جہاں کا گانا لکھا تھا " آ جا وے تینوں پیار کراں۔ میں زندگی نثار کراں"۔ ساتھ ہی انباکس آ گیا کہ سر میں بڑی گھریلو قسم کی لڑکی ہوں، ایڈ کر لیں، پریشان نہ ہویئے گا!۔۔ اب آپ ہی بتائیں بندہ اس کی بات پر یقین کرے کہ اس کی پروفائل پر؟

Check Also

Sunen, Aaj Kya Pakaun

By Azhar Hussain Azmi