Guru Jagat Hussain Hai Aisa Hor Na Koi
گرو جگت حسین ہے ایسا ہور نہ کوئے
ہرچند امر سنگھ جی کینیڈا میں ایک عزیز سکھ دوست ہیں۔ عمر میں تو کافی بزرگ ہیں، مگر دل سے جوان ہیں اور انتہائی ادبی شخصیت یوں ہیں کہ کتابیں بہت پڑھتے ہیں۔ ان سے پہلی شناسائی سن 2016 میں یوں ہوئی کہ انہوں نے کسی سے میرا نمبر لے کر مجھ سے رابطہ کیا اور فرمائش کی کہ سیالکوٹ میں گرودوارہ تیجا سنگھ ہے اس کی کچھ تصاویر چاہئیں۔
ان دنوں وہ سکھ مذہب کی کسی کتاب پر کام کر رہے تھے۔ میں نے تیجا سنگھ گرودوارہ کی تصاویر کھینچ کر بھیج دیں۔ اس کے بعد سے بذریعہ واٹس ایپ ان سے کافی گپ شپ لگتی رہی اور یوں دوستی ہوئی۔ آج ان کی واٹس ایپ کال آئی۔ گفتگو ان سے پنجابی میں ہوتی ہے، مگر یہ قصہ میں اردو میں لکھنا چاہتا ہوں تاکہ جن کو پنجابی زبان پڑھنا سمجھنا نہیں آتی وہ بھی سمجھ سکیں۔
میں نے کال اٹھائی تو بولے " شاہ جی حسین پاک کے نام کی نیاز آپ کو بھیجنا چاہتا ہوں" یہ سن کر میں سمجھا کہ سردار جی موڈ میں ہیں اور مجھے یونہی چھیڑ رہے ہیں، کیونکہ میں شاہ جو ہُوا۔ میں نے جواب میں قہقہہ لگایا " ہاہاہاہاہاہاہاہا ٹھیک ہے سردار جی۔ آپ بھی چھیڑ لیں مجھ غریب کو" سُن کر بولے " نہیں، سچی، میں امام حسین کی نیاز آپ کو دینا چاہتا ہوں۔
اب یہ سن کر مجھے یقین ہو گیا کہ سردار جی واقعی چھیڑ خانی کے موڈ میں کال ملا بیٹھے ہیں تو میں نے بھی کہہ دیا۔ امر سنگھ جی آپ کے ہاں دوپہر ہو رہی ہو گی۔ آج کیا دوپہر کو ہی پیگ لگا بیٹھے ہیں؟ امر سنگھ جی کا لہجہ بدلا اور آواز قدرے بھاری کرتے بولے " شاہ جی آئی ایم سیریس۔ نیاز کیسے بھیجوں یہ بتائیں۔ یہ سن کر میں نے ذہن کو جھٹکا دیا اور سیریس ہوتے کہا " سردار جی۔
امام حسین کی نیاز سے کیا مراد ہے آپ کی؟ میں صحیح سمجھ نہیں پا رہا۔ کینیڈا سے مجھے نیاز کیسے مل سکتی ہے۔ آپ کھُل کر سمجھائیں کہ نیاز سے کیا مراد ہے۔ ان کا جواب آیا کہ دراصل وہ کچھ رقم امام حسین کے نام پر صدقہ کرنا چاہتے ہیں اور مجھے بھیجنا چاہتے ہیں تاکہ میں کسی مستحق کے حوالے کر دوں کیونکہ میں یہ کام کرتا رہتا ہوں۔
مجھے بات تو سمجھ آ گئی مگر ذہن ہنوز یہ بات سمجھنے سے قاصر تھا کہ سردار جی کو یہ کیا سوجھی ہے۔ کیا انہوں نے مذہب بدل لیا ہے۔ میں نے از رہ تجسس اب کہا " امر سنگھ جی ایک بات پوچھوں اگر ناراض نہ ہوں؟ بولے " پوچھ پتر" میں نے کہا" سردار جی آپ سکھ مذہب کو فالو کرتے ہیں ناں؟ تو پھر امام حسین اور نیاز؟ یہ سمجھ نہیں آ رہا۔
سن کر قہقہہ لگایا۔ بہت اونچا ہنسے اور پھر بولے " شاہ جی میں سمجھتا تھا آپ سمجھتے ہوں گے۔ پر چلو بتاتا ہوں اب تفصیل سے" یہ کہہ کر انہوں نے بابا گرو نانک کا قصہ سنایا۔ گرو جی آنکھیں موندے مست اپنے حال میں بیٹھے تھے کہ ایک مرید نے صدا دی کہ گرو جی کچھ عنائیت کریں۔ بابا نانک جی نے آنکھیں کھولیں۔ نجانے کس موڈ میں تھے۔ انہوں نے مرید کو دیکھ کر کہا کہ مجھے گرو نہ پکارا کرو۔ مرید حیران ہوئے تو انہوں نے شعر کہا
گرو جگت حسین ہے ایسا ہور نہ کوئے
ایسی کرنی کر گیا نانکؔ نام لیوے جگ روئے
(سارے جگ کے گرو حسین ہیں۔ ایسا کوئی اور نہیں ہے۔ ایسی موت ہوئی کہ جو سنتا ہے روتا جاتا ہے۔)"
یہ سنا کر انہوں نے جو جملہ کہا وہ پنجابی میں ہی مزہ دیتا ہے " شاہ جی میں حسینی سکھ آں" یہ سب سن کر مجھے تسلی ہوئی تو میں نے جواب دیا کہ امر سنگھ جی حسینیت کوئی مذہب نہیں ہے۔ یہ تو نظریہ ہے۔ جو اس نظرئیے کے ساتھ ہے وہ حسینی ہے۔ وہ چاہے مسلمان ہو، سکھ ہو، ہندو ہو، گورا ہو کہ کالا ہو۔ اللہ امر سنگھ جیسوں کو شاد آباد رکھے۔ کیا کیا خوبصورت انسان دنیا میں بستے ہیں۔ ابھی دنیا تاریک نہیں ہوئی۔