1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Mehdi Bukhari/
  4. Ghalat Faislay

Ghalat Faislay

غلط فیصلے

میں نے زندگی میں کئی غلط فیصلے کئے ہیں اور پھر ان سے سیکھا ہے۔ ماضی قریب میں جو غلط فیصلہ کیا وہ یہ تھا کہ میں نے برائے شوق ٹریولنگ کے دوران دنیا کے مختلف شہروں سے اپنے لیے اور اپنے ہی سائز کے برآنڈڈ کپڑے خریدے، سن گلاسز جو پسند آتے رہے لیتا رہا، شوز اپنے سائز کے لیتا رہا، پرفیومز کا شوق تھا تو وہ خریدتا رہا۔ یہ اشیاء پاکستان میں دستیاب نہیں ہوتیں۔ یہی سوچ کر لے لیتا کہ کبھی کام آ جائیں گی۔ ان میں نارتھ فیس، کولمبیا اور کٹھمنڈو برآنڈز کی جیکٹس تھیں، زارا اور نجانے کس کس کے کوٹ اور ہُڈیز وغیرہ تھے، سکیچرز، کولمبیا، نارتھ فیس، سالومنز، ایڈیڈاس، نائیکی وغیرہ وغیرہ کے شوز تھے، اسی طرح رے بین، پولیس، ڈاچا، گوچی کے سن گلاسز تھے۔

میرے پاس ڈھیر لگتا گیا۔ ایک دن میں نے سوچا کہ یہ سب لے تو لیے مگر اتنے کہاں پہنوں گا اور ان کا کیا کروں گا۔ لیتا تو اس لیے رہا کہ پاکستان میں کوئی اصل شے ملتی ہی نہیں اور پھر میری نیچر ایسی کہ جو پسند آ جائے بس لے لیتا ہوں۔ خیر، ایک دن میں نے سوچا کہ ان سب کو کیوں نہ بیچ دیا جائے اور اس سے جو رقم حاصل ہو وہ سندس فاؤنڈیشن کو بھیج دوں۔ مجھ سے سندس فاؤنڈیشن نے رابطہ کیا تھا اور کہا تھا کہ تھیلسیمیا کا شکار بچوں کے واسطے اگر آپ اپنی تصویری نمائش رکھ لیں تو ان سے کچھ مالی سپورٹ ہی مل جائے گی۔ مجھے معلوم ہے اس ملک میں آرٹ کتنا کو بکتا ہے اور کیسے بکتا ہے۔ میں نے ان کو کہا کہ اس مشق سے سوائے نمائش منعقد ہونے، تالیاں بجنے، چار چھوٹی چھوٹی اخباری خبریں لگنے کے اور کچھ حاصل نہیں ہونے والا یا ہوا بھی تو اتنا نہیں ہونے والا۔ میں کچھ اور سوچتا ہوں۔

وہ سب اشیاء میں نے یہیں فیسبک پر ویڈیوز لگا کر بیچ دیں۔ ان سے ساڑھے چودہ لاکھ روپے حاصل ہوئے وہ میں نے سندس فاؤنڈیشن کو بھیج دئیے۔ وہ سب لوگ یہیں ہیں جنہوں نے کچھ نہ کچھ خریدا۔ آپ لوگوں میں ہی موجود ہیں۔

اب آپ سوچیں گے کہ اس میں غلطی کیا کر دی؟ یہ تو اچھا کام کر دیا۔ ہیں ناں؟ میں بھی یہی سوچتا تھا۔ مگر بھائیو اس دن کے بعد سے میں جب جب تحریک انصاف پر کچھ لکھوں جو کہ معتدل مزاجی سے لکھتا ہوں، یا اپنی کسی سیاسی معاملے میں رائے کا اظہار کروں جو ان کو سوٹ نہ کر رہی ہو تو ٹرپل کوویلنٹ بانڈ انصافی آتے ہیں اور اس طرح کے کمنٹس مجھے موصول ہوتے ہیں

تم جوتے بیچ رہے تھے وہ کام چھوڑ دیا کیا؟

آپ کی عینکیں بِک گئیں؟

تم کپڑے بیچا کرو اسی کام میں ٹھیک ہو

اور اسی طرح کے کمنٹس کچھ کچھ دن بعد وصول پاتا ہوں۔ میں مانتا ہوں کہ ٹرولنگ کسی خاص جماعت تک محدود نہیں رہی مگر ایک جماعت کے اندھے فالورز اس میں ماہر ہیں۔ پہلے مجھے ان پر ہنسی آتی تھی۔ پھر وہ بھی نہیں آتی اور میں سوچتا ہوں کہ یہ لگے رہیں۔ میں بس بلاک کر دیتا ہوں۔

میں جانتا ہوں اس قدر جنونیت اور گھٹیاپن کا شکار معاشرہ ہے کہ لوگ اپنے والدین کی عزت نہیں کرتے کسی دوسرے کی کیا کریں۔ وجہ بس یہ کہ جو بات ان کو پسند نہ آئے وہ دشمن ہے اور دشمن کا علاج تو پھر ٹرول ہے یا بدتمیزی۔ اس پروپیگنڈا وار کا شکار طبقے کے لیے کبھی کبھی یوتھیا جیسا غیر مہذب لفظ بھی انتہائی ہلکا لگنے لگتا ہے اور دل چاہتا ہے، اس سے زیادہ بھاری لفظ کوئی ہو تو دل میں ہی کہہ لوں۔

بہر حال یہ غلطی میں نے کی اور سیکھا ہے کہ ان کو ان کے حال پر چھوڑ دینا مناسب ہے اور آئندہ سے اس قوم، سماج اور ان کا درد پالنا غیرمناسب ہے۔ آج یہ سب میں غصے میں لکھ رہا ہوں ہو سکتا ہے کچھ غلط لکھ گیا ہوں۔ اپنے نان یوتھیا قارئین سے معذرت خواہ ہوں۔

چلتے چلتے بس آخری بات کرنا چاہوں گا۔ میں خدائے لم یزل کی قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں کہ نوازشریف، نون لیگ، زرداری و پییپلزپارٹی، یا دیگران پر جب جب لکھا مجھے ان کے ہمدردان و کارکنان کی جانب سے بدتمیزی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ہاں آ جاتے ہیں چند دانے ایسے مگر شاذ و ناذر۔ میں سمجھتا ہوں کہ تحریک انصاف کے عاشقان میں شاید سیاسی شعور، برداشت اور تمیز کی شدید کمی ہے اور ان کی پولیٹیکل ورکر والی تربیت ہوئی ہی نہیں۔ شاید وقت کے ساتھ بہتر ہوتے جائیں۔

اور ظاہر ہے یہ بات میں صرف جنونی حد کے اس طبقے کو ہی کہہ رہا ہوں جسے یوتھیا کہا جاتا ہے۔ معتدل مزاج اور سلجھے ہوئے بہت سے انصافی دوست ہیں۔ ان کو انصافی ہی کہتا، لکھتا اور سمجھتا ہوں۔ ابھی اسی الیکشن میں میرا ووٹ سیالکوٹ میں خواجہ آصف کے مقابلے ریحانہ ڈار کو گیا ہے۔ کیا کریں پھر لکھنے والوں کا آج کے دور کا المیہ کہ انہیں ایک جانب سیاسی جنونیت کا سامنا ہے دوسری جانب مذہبی جنونیت کا۔ ان سے سر بچاؤ تو نظریاتی سرحدوں کے محافظ آپ کی شلوار اتارنے کو بیتاب ہیں۔ ان سے کسی طرح بچے رہو تو اس ملک میں ناچتی ننگی جہالت آپ کی کسی بات کو سیق و سباق سے خارج کرکے کچھ کا کچھ سمجھ لیتی ہے اور اپنے بھیجے جتنا نتیجہ اخذ کرکے آپ کے پیچھے لٹھ لے کر دوڑ پڑتی ہے۔

Check Also

9 May Ki Maafi Nahi

By Saira Kanwal