Doodh Soda
دودھ سوڈا
دودھ جب سوڈے سے ملتا ہے تو بلیوں اچھلتا ہے۔ مجھے دودھ سوڈا اتنا محبوب رہا ہے کہ موسم گرما کا شاید ہی کوئی منحوس دن بیتا ہو۔ جس روز دودھ سوڈا نہ پی سکا ہوں۔ دودھ سوڈا بناتے سب سے پرلطف لمحہ وہ ہوتا ہے۔ جب سپرائٹ یا سیون اپ دودھ میں گھلتی ہے۔ دونوں کے ملاپ سے جھاگ سی بنتی ہے، کچھ شڑ شڑ سی آواز آتی ہے اور کچھ بلبلے جھاگ کے اوپر تیرنے لگتے ہیں۔
ایسے زبردست بندھن کے منظر کو دیکھ کر دل کو نجانے کیوں ٹھنڈ سی پڑ جاتی ہے۔ شاید میرے کچھ دبے ہوئے وہ ارمان جو آج تلک نہ نکل سکے وہ حسرت میں ڈھل چکے ہیں۔ دودھ سوڈے کو میں نے کہاں کہاں نہیں پیا۔ وادیوں سے صحرا تک، دریاوں سے سمندر کنارے تک۔ اک بار دوران سفر پیاس سے گلا خشک ہو رہا تھا۔ یہ یارخون ویلی تھی۔ وادی کے اک چھوٹے سے قصبے کی چھوٹی سی دکان پر بریک لگائی۔
دکان میں داخل ہوا تو انکشاف ہوا کہ ملک پیک صرف لیٹر پیک میں دستیاب ہے۔ دکان والا نوجوان تھا۔ میں نے اس کو کہا کہ مجھے ایک جگ ملے گا؟ اس نے مجھے کہا کہ جگ تو نہیں ہے۔ میں نے اس سے درخواست کی کہ کسی طرح جگ اور برف لا دو میں اس کی پیمنٹ کروں گا۔ سن کر بولا " گھر سے لا دیتا ہوں، مگر بیچنے کے لئے نہیں ہے۔ جگ کا کیا کرو گے؟ میں نے کہا کہ دودھ سوڈا بنانا ہے۔ وہ سن کر زار و قطار ہنسنے لگا۔
جگ آیا، شیشے کا جگ تھا، شیشے کے گلاس، جگ میں دودھ انڈیلا۔ پھر اس میں سپرائٹ کا تڑکا لگانے کی باری آئی تو میں نے نوجوان کو کہا کہ اس میں بوتل تم ڈالو۔ بولا "کیوں۔ آپ خود ڈالو ناں" میں نے کہا کہ جوان مجھے وہ لمحات بغور دیکھنے ہیں۔ جب سپرائٹ دودھ کو ہلا کر رکھ دے اگر تم انڈیلو گے تو میں فرصت سے دیکھ پاوں گا۔ اس نے بوتل انڈیلی تو آدھی پیاس اسی لمحے بجھ گئی۔
اس دوپہر اس مقامی جوان اور میں نے خوب دودھ سوڈا پیا۔ بل دے کر رخصت ہوا تو جوان جیپ کے پاس آ کر بولا " یہ آدھے پیسے تم رکھ لو، کیونکہ میں نے بھی ساتھ پیا ہے" مجھے تو اس جوان کی معصومیت پر پیار آ گیا۔ دور دراز کے پہاڑوں میں کیا معصوم لوگ بستے ہیں۔ انہی لوگوں کے خلوص، پیار اور معصومیت پر میں واری جاتا ہوں اور بار بار جاتا ہوں۔
وہ نوجوان میرا دودھ سوڈا شریک بھائی بن گیا۔ سفر سے واپسی پر میں اس کی دکان پر پھر رکا۔ اب کی بار اس کو سارے پراسس کی سمجھ آ چکی تھی۔ اس نے خود دودھ سوڈا بنایا اور مجھ سے کورمبر جھیل و وادی بروغل کے سفر بارے گپ شپ کرنے لگا۔ مجھے یقین ہے کہ میرے رخصت ہونے سے لے کر آج تلک وہ جب جب دودھ سوڈا بناتا ہو گا مجھے یاد کرتا ہو گا۔
18 جولائی کی بھری گرم دوپہر میں میری شادی ہوئی۔ بیگم گھر آئی تو اگلے دن ہی میں نے اسے کہا کہ دودھ سوڈا تو بنا دو۔ وہ بڑے پیار سے بنا کر لائی۔ نئی نئی شادی تھی پہلا پہلا کام کہا تھا۔ تین چار دن مسلسل جب وہ دودھ سوڈا بنا کر لاتی رہی تو ایک دن بولی " شاہ صاحب، دودھ سوڈے کے علاوہ آپ کو پینے میں کیا پسند ہے؟ میں نے مسکراتے ہوئے کہا "سگریٹ" سن کر بولی کہ سگریٹ کے علاوہ؟ میں نے کہا "دودھ سوڈا۔
اب یہ حال ہے کہ عرصہ دراز سے دودھ سوڈا پھر خود بنانا پر رہا ہے۔ بیگم کو اس سے چڑ ہو چکی ہے۔ لائف ہی دودھ سوڈا بن چکی ہے۔ بیگم سوڈا ہے اور میں دودھ۔ وہ جب چاہتی ہے۔ مجھے ایسے آن ملتی ہے کہ میری جھاگ بن جاتی ہے اور منہ سے بلبلے نکلنے لگتے ہیں۔ مگر کیا کریں۔ دودھ سوڈے کے ساتھ ایام کی تلخی کو بھی ہنس کر پینا ہی زندگی ہے۔