Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Mehdi Bukhari/
  4. Aik Thi Dua Zahara

Aik Thi Dua Zahara

ایک تھی دعا زہرا

لاکھوں دانشور تھے، کروڑوں تماشائی۔ عدالت بھی تھی، ریاست بھی تھی۔ اس دعا زہرا کو گیند بنا کر ہر کسی نے مخالف کی پوسٹ پر گول ڈالا۔ نہ کسی کو اس سے غرض تھی کہ والدین پر کیا گذرتی ہے نہ کسی کو اس کی پراہ تھی کہ ریاست، عدالت اور نظام ہیجڑا کیوں بنا رہتا ہے۔ فکر تھی تو یہ کہ مسلک کیا ہے، موبائل کا استعمال اس عمر میں کیوں ہے۔

کئی دوستوں نے اس کو مادر پدر آزادی کا نام دیا اور دہائیاں دیتے رہے کہ یہ بھاگ کر نکاح کرنا ہمارے معاشرے کو تباہ کرنے کی راہ ہے۔ کئی دوستوں کو فکر کھائے جاتی رہی کہ ہائے ہائے اب نکاح ہو گیا، اب ضدی والدین ہٹ دھرمی دکھا رہے ہیں، وہیں کئی دوست یہ بین بجانے میں مگن رہے کہ مغربی معاشرے کی راہ قابل قبول نہیں ہو سکتی۔ ایسے بھی بیشمار تھے۔

جن کے ہاں "لڑکا لڑکی راضی تو کیا کرے گا قاضی "والا کلیہ لاگو تھا۔ یاد رہے یہ کلیہ صرف غیر کی بیٹی پر لاگو ہوتا ہے۔ اپنی پر نہیں۔ غرض جس جس کو اردو لکھنا آتی ہے، اس اس نے اپنے تئیں "ماہرانہ" رائے اور "غیر جانبدارانہ" تجزیوں سے ہاتھ نہیں روکا۔ میں آج پہلی بار دعا زہرا کیس پر لکھ رہا ہوں اور کئی معاملات میں چپ رہنے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ابھی مجھے خدا نے وہ کشف عطا نہیں کیا جو غیب کا علم جان لے۔

ابھی میں چھوٹا موٹا خدا نہیں بنا، جو انسانی رشتوں، ناطوں اور تعلقات پر ٹھوک بجا کر رائے دے سکے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ میری بھی بیٹی ہے اور میں بھی باپ ہوں۔ ابھی اتنی بے حسی نہیں طاری ہوئی کہ ایسے پیچیدہ معاملات میں اپنی انگلی گھسیڑ دوں اور صرف اس لئے کہ چار لائکس اور تین کمنٹس وصول ہو سکیں۔ جہاں یہ ہی طے نہ ہو سکے کہ ولی یا وارثین کی اجازت کے بنا بچی کا نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں ہو سکتا۔

جہاں اسلاف کی کتابوں کے صفحات پھٹ پھٹ کر گواہی دے رہے ہوں کہ پہلا حیض آنے پر بچی بالغ ہو جاتی ہے اور اس کا نکاح ہو سکتا ہے اور دوسری طرف نکاح کی عمر اٹھارہ سال مقرر کر رکھی ہو۔ جہاں یہی معلوم نہ ہو کہ آیا گواہان و نکاح خوان کی جانب سے بچی کی عمر جاننا شرعی طور پر ان پر فرض ہے یا ایسے ہی وارثین کی غیر موجودگی میں بچی کو ہی خود بچی کا وکیل سمجھتے ہوئے منہ اٹھا کر نکاح پڑھانا شرعی طور پر فرض ہے۔

جہاں عدالت کو یہی معلوم نہ ہونے پائے کہ نادرا ریکارڈ کے مطابق عمر کیا ہے اور جج فیصلہ دیتے یہ دیکھنا گوارا ہی نہ کرے کہ لڑکی کا ب فارم کہاں ہے یا نکاح نامے پر شناختی کارڈ نمبر کہاں درج ہے۔ جہاں کروڑوں تماشائی کمنٹ در کمنٹ کرنے والے ہوں وہاں ایسے ہجوم میں دعا زہرا کا باپ کیا بیچتا ہے سالا، باقی دوستو۔ لگے رہو۔ شاد رہو۔ جیسے خوشی ملتی ہے، خوش رہو، دبا کے رکھو۔

Check Also

Taiwan

By Toqeer Bhumla