Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Mehdi Bukhari/
  4. Aaj Ka Daur Electronic Daur Hai

Aaj Ka Daur Electronic Daur Hai

آج کا دور الیکٹرانک دور ہے

منشا یاد نے پنجابی ناول "ٹاواں ٹاواں تارا" لکھا، اس ناول کو اتنی شہرت ملی کہ کئی زبانوں میں اس کے ترجمے کیئے گئے، پھر منشا یاد نے خود ہی اردو میں اس ناول کو مرتب کیا اور اس کا نام "راہیں" رکھا۔ پی ٹی وی نے اس پر ڈرامہ سیریل "راہیں" ٹیلی کاسٹ کی لیکن ڈرامے میں بہت اختصار سے کام لیا گیا ہے اور کہانی میں کافی رد و بدل کی گئی ہے ورنہ ناول کی کہانی بہت آگے چلتی ہے۔

راہیں منشا یاد کا شہکار ہے، ایک گاؤں کی کہانی جو آزادی سے پہلے بھی ذات پات میں بٹا ہوا تھا اور پاکستان بننے کے بعد بھی کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ چوہدریوں، ملکوں اور سیدوں کو سُپر لیٹو ڈگری اسی معاشرے نے دی تو پھر کمہاروں، گجروں اور باقی ذاتوں کے ساتھ کمی کمین والا سلوک تو ہونا تھا۔ ہمارے معاشرے کے استحصالی نظام کی کہانی اور وڈیروں زمینداروں کے جرائم کی داستان یہ ناول بھی پڑھنے والی کتاب ہے۔

"شکستہ ستون پر دھوپ"، انتظار حسین نے عطیہ حسین کے انگریزی ناول کا اردو ترجمہ کیا ہے۔ انگریزی میں یہ ناول "سَن لائیٹ آن اے بروکن کالم" کے نام سے شائع ہوا۔ عطیہ حسین نے لکھنوؤ کے نواب گھرانے اور انگریزوں کے تعلقہ داروں میں آنکھ کھولی اور اسی ایلیٹ ماحول میں پرورش پائی۔ آزادی کے بعد ہندوستان چھوڑ کر برطانیہ پناہ لی اور بی بی سی ریڈیو سے ایک پروگرام کی میزبانی کرتی رہیں۔

یہ ناول آؤٹ کلاس تحریر ہے، کچھ انتظار حسین نے ترجمہ کرتے وقت کمال کر دیا ہے۔ ایک لڑکی کی داستان جو اپنی روایات سے باغی تھی اور جسے نچلے طبقے کے ایک لڑکے سے محبت ہو گئی تھی۔ انگریزوں کے زیرِ اثر ہندوستان کے شہر لکھنوؤ کی اُن دنوں کی کہانی جب کانگریس اور مسلم لیگ کی تفریق گھر گھر پھیل رہی تھی۔ ایک کتاب جو پڑھی جانے کے قابل ہے یہ آپ کو ایک اور ہی اداسی میں چھوڑ جائے گی۔

عطیہ حسین نے ایسا ناول لکھ کر جو مجھے میرے پسندیدہ لکھاریوں میں جگہ بنا لی۔ بپسی سدھوا کا انگریزی ناول "کریکنگ انڈیا" ایک کلاسک تحریر ہے۔ پاکستان ہندوستان کی تقسیم کے پس منظر اور فسادات کی آگ کے شعلوں میں لکھا گیا یہ ناول ہمیشہ پڑھنے کے قابل بنا رہے گا۔ تحریر کا انداز، منظر کشی، کردار ایسے کمال پیش کئیے گئے ہیں کہ آپ اس کو پورا پڑھے بغیر نہیں چھوڑ سکتے۔

بلاشبہ بپسی سدھوا نے ایک شہکار تخلیق کیا ہے۔ بالی وڈ نے اس پر فلم "ارتھ 1947" بنائی جس میں مرکزی کردار عامر خان نے نبھایا تھا۔ فلم بھی اچھی ہے، احمد بشیر صاحب بشری انصاری کے والد تھے۔ مایہ ناز صحافی رہے۔ ان کا ناول" دل بھٹکے گا" بہترین تخلیق ہے، جو خودنوشت بھی ہے۔ کچھ مزید کتابوں کے نام یہاں لکھے دیتا ہوں، جو آپ کو میرے خیال میں پڑھنا چاہئیے۔

اردو ادب بین الاقوامی سطح پر وہ مقام حاصل نہیں کر سکا، جو اس کا حق بنتا ہے۔ جس کی وجہ اس قوم کی ادب میں عدم دلچسپی ہے۔ جو قوم اپنے لکھاریوں اور ادب سے کتراتی ہو، اپنے معاشرے کی تلخ حقیقتوں سے آنکھ چراتی ہو تو دنیا بھی اس کو پذیرائی کیوں بخشے۔ روسی، ترکش اور برطانوی ادب نے پوری دنیا میں اپنی ساکھ منوائی اس کی وجہ یہ نہیں کہ اُن کے ادیبوں نے انسانی نبض پر ہاتھ رکھا۔

بلکہ انسان کی اصل فطرت اور جذبات کی صحیح عکاسی برصغیر کے لکھاریوں نے بہتر انداز میں کی ہے۔ اُن کی شہرت کی وجہ ان قوموں کا ادب سے مظبوط رشتہ اور اپنے فنکاروں کے لئے زبردست خراجِ عقیدت ہے، سینکڑوں کتابوں کے ڈھیر سے جن کتابوں نے مجھے متاثر کیا ان میں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سرفہرست تینوں کتابوں کی لکھاری عورتیں ہیں۔

شاید عورت میں فطرت سے جذب کرنے کی صلاحیت اور حساسیت مرد کی نسبت زیادہ ہوتی ہے اور جذباتیت کے ساتھ ساتھ اس کا زمینی حقائق سے توازن بھی زبردست ہوتا ہے۔ ذکر ہو رہا تھا کتابوں کا، بہت ساری پسندیدہ کتابوں میں سے اپنی پسند کی چند کتابوں کا ذکر کر رہا ہوں امید ہے پڑھنے والا ان سے کچھ نہ کچھ حاصل کرے گا۔

آنگن، خدیجہ مستور

آگ کا دریا، قرۃالعین حیدر

پنجر: دی سکیلٹن، امرتا پریتم

بستی، انتظار حسین

خس و خاشاک زمانے، مستنصر حسین تارڑ

اداس نسلیں، عبداللہ حسین

راکھ، مستنصر حسین تارڑ

کئی چاند تھے سرِ آسماں، شمس الرحمن فاروقی

خدا کی بستی، شوکت صدیقی

غلام باغ، مرزا اطہر بیگ

علی پور کا ایلی، ممتاز مفتی

دشتِ سوس، جمیلہ ہاشمی

خواب سراب، انیس اشفاق

نو لکھی کوٹھی، علی اکبر ناطق

بین الاقوامی ادب میں

کائٹ رنر، خالد حسینی

تھاؤزینڈ سپلنڈڈ سنز، خالد حسینی

تھری کپس آف ٹی، ڈیوڈ اولیور اینڈ گریگ مارٹنسن

دی کیس آف ایکسپلوڈنگ مینگوز، محمد حنیف

ہنڈرڈ ائیرز آف سالیچیوڈ، گبریل گارشیا

مدر، میکسم گورکی

دی لاسٹ ورڈ، اویا بیدر

آنر، ایلف شفک

گون ود دی ونڈ، مارگریٹ مچل

پرائیڈ اینڈ پریجوڈیس، جین آسٹن

ٹرین ٹو پاکستان، خشونت سنگھ

انا کارنینا، لیو ٹالسٹائی

وائٹ ٹائیگر، اراوند اڈیگا

اینڈ دی ڈان فلوز، میخائل شولوخوف

ڈاکٹر ژواگو، بورس پیسترنک

The remains of the day by Kazuo Ishiguro

شاعری نے انسانی جذبات کا اظہار اس بھرپور انداز سے کیا ہے کہ بڑے سے بڑا نثر نگار بھی شاید نہ کر پائے

کتابِ دل و دنیا، افتخار عارف

شاید، گمان، لیکن، گویا، جون ایلیا

ماہ تمام، پروین شاکر

ماہ منیر، منیر نیازی

کلیات فیض، فیض احمد فیض

برگِ نے، ناصر کاظمی

کلیات محسن نقوی

کلیات احمد ندیم قاسمی

ہمزاد دا دکھ، طارق عزیز

کلیات احمد فراز

شعلے پہ زبان، پیرزادہ قاسم

تُند ہوا کے جشن میں، پیرزادہ قاسم

کتاب کے بغیر تہذیب بےجان، ادب گونگا، سماج بہرا، ثقافت اندھی، تاریخ مردہ اور انسان بےحس ہو جاتے ہیں کیوں کہ کتابیں تہذیبوں کو اگلی نسلوں اور زمانوں تک پہنچاتی پیں۔ جو معاشرے کتابوں سے رشتہ توڑ لیتے ہیں وہ سماجی اور اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ آج کا دور الیکٹرانک دور ہے۔ کتابیں کہیں پیچھے دھول و مٹی کے گرد و غبار میں رہ گئیں۔

Check Also

Melay Ki Kahani

By Rauf Klasra