Sunday, 05 January 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Aziz
  4. December Shadiyan Our Selfieyan

December Shadiyan Our Selfieyan

دسمبر، شادیاں اور سیلفیاں

دسمبر میں شادیوں کے ساتھ ساتھ سیلفیاں بھی اس ہی طرح لازم و ملزوم ہوگئی ہیں جیسے ناشتے میں پراٹھوں کے ساتھ چائے۔۔

مابدولت کچھ دن قبل غلطی سے پڑوسیوں کی ایک الٹرا ماڈرن شادی میں شرکت کر بیٹھے۔۔ وہاں کھانے سے پہلے اور بعد میں نئے نویلے شودے اوہ میرا مطلب جوڑے اور باسی تپاسی توڑے اوہ معذرت! میرا مطلب جوڑے ایک دوسرے کے کمرے۔۔ اوہ یارو! زبان پھسل رہی ہے میرا مطلب کمر میں اس طرح ہاتھ ڈال ڈال کر تصاویر بنوا رہے تھے جیسے ہم قربانی کے بکروں کی کمر پر ہاتھ رکھ کر ان کی صحت کا معائنہ کرتے ہوئے تصاویر بنواتے ہیں۔۔

ایک انتہائی کمزور دوشیزہ جس کو فوری طور پر دو بوتل ڈرپ کی ضرورت تھی اپنے منہ کو بوتل کی طرح کرکے اپنے توندمند (تنومند) مجازی خدا کے ساتھ چپکنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے سیلفیاں لے رہی تھی۔ اس کی مجازی خدا کی توند کو کوٹ کے تینوں بند بٹن باہر گرنے سے بچانے کی سر توڑ کوشش کررہے تھے لیکن صرف اس عظیم توند کی وجہ سے سرعام جھپیاں لینے کی کوشش ناکام ہورہی تھی۔

دوسری طرف نگاہ ڈالی تو پینتیس کلو کے ایک منحنی سے شخص کو سپر مین کے انداز میں ہوا میں اڑتے ہوئے پایا۔ غور کیا تو معلوم پڑا کہ شائید ان کی ڈھائی من کی بیگم ان کو زبردستی اپنی شادی کے پینتیس سال مکمل ہونے پر سیلفی کے لیے مجبور کررہی تھیں۔ چہرے پر مسکینی سجائے اپنی صحت مند بیگم کے ساتھ کھڑے ہوئے بندے کو دیکھ کر یقین کریں میرا دل اپنی پلیٹ میں موجود درجن لیگ پیس میں سے ایک لیگ پیس اس بندے کو دینے کو چاہا لیکن پھر یہ سوچ کر رک گیا کہ کہیں لیگ پیس کے نیچے ہی آکر نہ مر جائے۔۔

ویسے مرنے سے یاد آیا کہ ایک کانگڑی شخص نے رات کو اپنی رومانوی ڈھائی من کی بیگم سے سسکتے ہوئے پوچھا۔۔

"بیگم تڑپ تڑپ کر مرنا بہتر ہے کہ ایک دم سے سانس نکل جائے"

"ایک دم سانس نکل جائے تو بہتر ہے" بیوی کروٹ لیے لیے بولی۔۔

"تو برائے مہربانی اپنی دوسری ٹانگ بھی میرے اوپر رکھ دو" کانگڑی نے بمشکل سانس لیتے کہا۔

چاروں طرف نظر دوڑاتے ہوئے ایک محترمہ پر نظر پڑی تو لگا کہ مرگی کا دورہ پڑنے لگا ہے یقین کیجیے محترمہ کا منہ ٹیڑھا اور ساتھ میں ہاتھ بھی مڑ رہے تھے۔ میں نے گھبرا کر ساتھ بیٹھے پڑوسی کا ہاتھ پکڑا تو اس نے بتایا کہ بیگم ہے اس کی اور سیلفیز کا جنون ہے اس لیے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

پھر پڑوسی نے میری توجہ دور بیٹھے ایک شخص کی طرف دلوائی کہ "اس شخص کو دیکھ رہے ہو۔ "

"آہو! کیا ہو اسے۔۔ " میں نے سرسری سی نگاہ اس پر ڈالتے کہا جو سیلفی لے رہا تھا۔

"اس کے ساتھ بیٹھی دونوں خواتین اس کی بیگمات ہیں اور مزے کے بات دوسری بیگم اس کی بیوی کی سہیلی تھی" کزن نے خبر دی۔

میرا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا اور میں حسرت اور عقیدت سے اس خوش قسمت کو دیکھنے لگا اور دل میں اس کے ساتھ سیلفی کی خواہش مچل اٹھی۔

اچانک میری توجہ ایک محترمہ نے اپنی طرف مبذول کروالی جو ڈبہ پیک کپڑوں میں بمشکل سمائی ہوئی تھیں اور مجھے فوکسی کار کی یاد دلا رہی تھیں۔ ان کے جلے ہوئے بالوں پر نظر پڑی جو کہ غالباً استری (سیدھے بال) کرتے ہوئے سنہرے اور سفید سے ہو گئے تھے تو میں بے ساختہ ان سے اظہار افسوس کربیٹھا جواباً ان کے منہ سے فوراً لفظ پینڈو نکلا جو کہ الحمداللہ مابدولت کے لیے تھا اور ہمیں پینڈو کہلانے پر ہمیشہ سے فخر رہا ہے اور رہے گا۔ وہ تو مجھے بعد میں پتا چلا کہ یہ جلے بالوں والا مُوا فیشن ہے۔

ان محترمہ کے بالوں کے ساتھ سیلفی لینے کی خواہش دل میں مچل ہی رہی تھی کہ سٹیج پر بیٹھی بے غم کی نظر ہماری نظروں کے زاویوں پر پڑگئی اور انہوں نے فوراً سے پیشتر موقعہ پر پہنچ کر ہماری اس خواہش ناتمام کا جنازہ نکال دیا۔ پھر میں زبردستی مسکرانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے سیلفی لے رہا تھا کہ ایک محترمہ کا فقرہ "لگتا ہے قبض ہے" میرے کانوں میں پڑا تو ایسی بےچارگی والی سیلفی آئی کے پوچھیے مت۔۔

Check Also

Roos Mein Naya Saal Kaise Manate Hain

By Mojahid Mirza