Sarkar Ke Ummat Par Ehsaan
سرکار ﷺ کے امت پر احسان
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا، وہ سب سے اولا و اعلی، وہی جن کو سب کن کی کنجی کہیں، وہ احسن وہ اکمل وہ اجمل، وہی جن کے لیے زمین و زماں، مکین و مکاں، چنین و چناں اور بنے دو جہاں، وہی جن کے تلووں کا دھون ہے آب حیات، وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا، وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو، وہی جان رحمت، وہی بزم ہدایت، وہی شان رسالت، وہی عطائے خداوند، وہی بزم رسالت کے مقطع، اسی نے آدم کو مطلع انوار بنایا، اسی کے ابر رحمت کا سایا تمام جہانوں پہ چھایا، وہی سب سے افضل، وہی سب سے اعلی، وہی بے کسوں کا ماوا، وہی مفلسوں کا سہارا، وہی یتیموں کا یاور، یٰسین وہی طہ وہی، ان ہی کا حسن کمال جس میں نقص کی گنجائش نہیں، وہ کائنات کی جان، وہ ہر مومن کی آن، وہ ہر امتی کی شان، وہ رحمت عالمیان، وہی صاحب قران، وہی قاسم وہی ذیشان، ان کے اتنے وصف کہ شمار ممکن نہیں، ان پر اتنے درود پڑھے جائیں کہ شمار نا ممکن، ان کے احسانات اتنے کے شمار کرنا محال۔
وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا
وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو
جان ہیں وہ جہان کی
جان ہے تو جہان ہے
سرکارﷺ کی سیرت پاک کہ ہر گوشے پر سیرت کی کتابیں دستیاب ہیں۔ اللہ کے آخری نبی کی زندگی کا کوئی پہلو پوشیدہ نہیں، اللہ پاک نے اپنے حبیب ﷺ کی مبارک حیات پاک کو رہتی دنیا تک کے لیے بہترین مثال بنا دیا۔ مجھ جیسے گناہگار اور بدکار شخص سے رحمت دو عالم ﷺ کی حیات طیبہ پر کچھ لکھنا بہت کٹھن اور مشکل مرحلہ ہے۔ بس یہ سوچ کر قلم چلانے کی جسارت کی ہے نبی رحمت ﷺ کی شان لکھنے والوں میں خدائے رحمن مجھ گنہگار کو بھی شامل فرمائے اور اسی کو میرا توشہ آخرت بنا دے۔
یوں تو وہ ذات پاک سراپا معجزہ ہے اور ان کے معجزوں کی بھی کوئی حد نہیں مگر رحمت عالم ﷺ کے محض احسانات کا ہی ذکر کیا جائے تو ان کا شمار بھی ممکن نہیں۔ ذرا تصور تو کریں ہم بن مانگے ہی اس عظیم امت میں نہ صرف شامل کر دیے گئے بلکہ مسلمان گھرانے میں پیدا ہو کر سرکار ﷺ سے فیض پانے کا موقع بھی مل رہا ہے۔
آعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی اس ضمن میں کیا خوبصورت شعر اپنے عشقیہ کلام میں شامل کرتے ہیں۔
ایک میرا ہی رحمت پہ دعوی نہیں
شاہ کی ساری امت پہ لاکھوں سلام
گزشتہ امتیوں کی عمریں یقینا زیادہ تھی مگر آقائے دو جہاں ﷺ کے امتی ہونے کے باعث عبادات پر ثواب حد درجہ بڑھا دیا گیا ہے جس سے کم عمر پا کر بھی ہم زیادہ ثواب کے حقدار قرار پاتے ہیں۔ یہ کیسا عظیم احسان ہے امت پر۔ قربان جائیے اپنے امتی ہونے پر کہ خدا رب العزت نے اپنے حبیب ﷺ کے صدقے بڑے عذابات سے اس امت کو محفوظ کر دیا۔ اس امت کی تو کیا ہی شان ہے کہ عیسیؑ بھی اس امت میں شامل ہونے کی دعا فرماتے تھے۔
خدا رب العزت کی آخری کتاب قرآن مجید فرقان حمید جس میں ہر شے کا علم، جو ہر خطا سے پاک، سرچشمہ رشد و ہدایت اور رہتی دنیا تک کے لئے معجزہ ہے، نبی پاک ﷺ کا بالعموم تمام دنیا کے لیے اور بالخصوص مسلمانوں کے لئے ایک عظیم احسان ہے۔ اس قرآن میں ہر خشک و تر کا بیان ہے، اس قرآن کا پیغام آفاقی اور اٹل ہے۔ یہ عظیم قرآن نبی پاک ﷺ کے قلب اطہر پر نازل ہوا اور زندگی کا ایک عظیم ضابطہ قرار پایا۔ اس دنیا کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی اور زبانی یاد کی جانے والی یہ عظیم کتاب آقائے دو جہاں ﷺ کا رہتی دنیا تک امّت پر عظیم الشان احسان ہے۔
اس امّت پر کتنا بے پایاں احسان اور کرم ہے کہ اس امّت کی بخشش کی دعائیں خود نبی ﷺ فرمایا کرتے اور کوئی ایسا اہم لمحہ حیات طیّبہ کا نہ تھا جس میں اس غریب امّت نہ کویاد نہ کیا ہو۔
رب ھب لی امتی کہتے ہوئے پیدا ہوئے
حق نے فرمایا کہ بخشا الصلوٰۃ والسلام
اللہ اللہ امت کی کیا شان ہے کہ نبی آخر الزمان ﷺ جو حبیب خدا ہیں اس کائنات کی جان ہیں جن کے صدقے میں دو جہاں ملے وہ اپنے دکھیاری امت کا غمگسار ہے۔ لوگ دنیاوی نعمتوں کے ملنے کے بعد بدل جاتے ہیں، لہجہ تلخ ہو جاتے ہیں اور اپنے سے کمتر کو حقیر جانا جاتا ہے مگر ہمارے نبی کریم ﷺ کی شان ہی نرالی ہے جو جنت جیسی نعمت ملنے کے بعد بھی امت کو یاد رکھا تو ہم کیوں نہ ان کا چرچا کریں۔
جو نہ بھولا ہم غریبوں کو رضا
یاد اس کی اپنی عادت کیجئے
کوئی نہیں مانتا تو نہ مانے، جلنے والے خاک ہو جائیں مگر ایک ایسا عظیم احسان بھی ہے جس سے کوئی مسلمان انکار نہیں کر سکتا اور وہ احسان کلمے کا ہے جس کی بدولت ہم مسلمان ہیں۔ دین کا، قران کا، جنت جہنم کا اور سب سے بڑھ کر ایک خدا کا اسی نبی رحمت ﷺ نے بتایا۔ مسلمان لاکھ گناہ گار سہی مگر اس نے اپنے نبی کا کلمہ پڑھ کر امتی ہونے کا شرف حاصل کیا۔
اور تم پر میرے آقا کی عنایت نہ سہی
منکرو کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا