Package
پیکج
لڑکے اور اس کے گھر والوں کو لڑکی بہت پسند آئی، وہ پڑھی لکھی اور خوبصورت شکل و صورت کی حامل تھی، گھر داری بھی خوب جانتی تھی۔ مگر ان تمام خصوصیات کے باوجود لڑکے کے گھر والوں نے اس اچھے رشتے سے معذرت کرلی۔ لڑکا اگرچہ اس "نا" سے خوش نہیں تھا مگر اپنے ماں باپ کے فیصلے پر اس نے سر تسلیم خم کیا۔ لڑکی کو یہ انکار یقیناً توڑ دیگا اور وہ اپنی خوبیوں میں اس ان دیکھی خامی اور کمی تلاش کرتے ہوئے حسرت کرے گی کہ آخر ایسا کیا ہوا جو انکار کی وجہ بنا۔ اس کی شادی ہو بھی جائے گی تب بھی یہ کسک دل میں چبھن بن کے پیوست رہے گی۔
اب دوسری مثال لیتے ہیں جس میں لڑکی کے گھر والے ایک ایسے لڑکے کا رشتہ ٹھکرا دیتے ہیں جو اعلی تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ بہترین روزگار بھی رکھتا ہے، گھر بھی بڑا ہے اور گھر والے بھی پڑھے لکھے اور تہذیب یافتہ۔ یہ لڑکا ایک آئیڈیل رشتہ ہے جو کسی بھی لڑکی کے خواب پورے کر سکتا ہے مگر پھر بھی یہ ٹھکرا دیا جاتا ہے۔
یہ ہمارے معاشرے کی دو مثالیں ہیں مگر ہمارے رویے کی عکاسی کرتی ہیں، ہم انسان ہر کام "پیکج" میں دیکھتے اور پرکھتے ہیں۔ پہلی مثال میں لڑکی کے گھر والے لڑکے کے ماں باپ کو "سمجھ" نہیں آئے جس کی وجہ سے انکار ہوگیا، لڑکی کا باپ ریلوے سے ریٹائرڈ کلرک تھا اور ایک بھائی موٹر میکینک۔ اور دوسری مثال میں لڑکا پاؤں سے اپاہج تھا۔ لڑکے اور لڑکی والے جب رشتہ دیکھنے جاتے ہیں تو ان کے ذہن میں لڑکی اور لڑکے کا جو خاکہ بنتا ہے وہ ایک مکمل پیکج کی شکل میں سامنے آتا ہے۔ وہ اپنے حصول کی تکمیل صرف اسی پیکج میں دیکھنا چاہتے ہیں جو ان کے ذہن نے لاشعوری طور پر ترتیب دیا ہے۔
لڑکی ہے تو وہ پڑھی لکھی خوبصورت ہو، ساتھ ہی سگھڑ بھی۔ اس میں گھر کو سنبھالنے اور رشتے نبھانے کے گر بھی ہوں اور ساتھ ہی کھانا پکانا، مہمان نوازی کرنا بھی جانتی ہو، ان خوبیوں کے ساتھ اگر وہ غربت میں جی رہی ہے یا گھر کرائے کا ہے تو بھی ہر خوبی ہیچ ہے۔ یہی کافی نہیں، اس کے ماں باپ بہن بھائی اور قریبی رشتے دار بھی "قابل قبول" ہوں تو ہی رشتہ "منظوری" کی سند پائے گا۔
دوسری طرف لڑکے کی تعلیم کو معاشی مضبوطی کا تڑکہ لگا ہو تو کیا ہی بات ہے۔ ساتھ ہی والدین بھی مستحکم ہوں اور دیگر رشتے بھی پڑھے لکھے اور اعلی اقدار کے حامل ہوں۔ لڑکے کے پاس دس بیس سال کا معاشی پلان ضرور ہو اور اگر دوسرے ملک میں سیٹل ہو سکتا ہو تو فورا رشتہ پکّا سمجھیں۔ ہر لڑکی اور لڑکا مکمل "پکج" ہو تو رشتے داری میں آسانی رہتے ہے۔
صرف یہی نہیں ہم ہر کام میں پیکج ہی ذہین میں رکھ کے معاملات سر انجام دیتے ہیں۔ مثلا گاڑی لینی ہے تو بھی ایک مکمل پیکج دیکھیں گے کے کم قیمت کے ساتھ پیٹرول ایوریج کم دیتی ہو مگر فیچرز پورے ہوں۔ اسی طرح بچوں کا کسی اسکول میں داخلہ کرانا ہے تو اسکول میں اعلی تعلیم یافتہ اساتذہ ہوں، رزلٹ بہترین آتا ہو، کمپوٹر لیب، کھیلوں کا میدان، پریکٹکل لیب، اور صفائی کا پورا خیال رکھا جاتا ہو ساتھ ہی فیس انتہائی کم ہو۔ بہت سے معاملات میں تو باقاعدہ پیکج اناؤنس کر کے دیے جاتے ہیں جیسے حج عمرہ کا پیکج، سیاحتی پیکج، موبائل اور انٹرنیٹ کے پیکجز وغیرہ۔
اس "پیکج تھیوری" پر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ہم انسان بھی ایک مکمل پیکیج کی تشریح ہیں۔ ہمارا جسم روح کا محتاج، اس میں مختلف اعضاء کا ہونا اور پھر ذہانت۔ لہذا ہم لاشعوری طور پر ہر کام اور معاملے میں ہفتہ کے انسانوں میں"پیکج" کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں۔ اسی پیکج کو پانے کی خاطر ہم اپنے بچوں میں وہ تمام خصوصیات دیکھنا چاہتے ہیں جو انہیں ایک مکمل پیکج بناتی ہوں۔ اگر ہمارا بچہ پڑھائی میں اچھا ہے مگر کھیلوں میں قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھا پاتا تو اس کے "پیکج" میں کمی ہے اور یہ کمی ہمیں ہمیشہ بھٹکتے رہے گی، اسی طرح اگر بچہ کھیلوں میں تو بہت نمایاں ہے مگر پڑھائی کے معاملے میں ذرا سست، تو بھی یہ بچہ ایک مکمل پیکج نہیں ہے۔
اگر کوئی بچہ غلطی سے کھیلوں اور پڑھائی دونوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے تو اس کی کوئی دوسری خامی یا کمی اس کے لئے وبال ثابت ہوگی جس کی وجہ سے اس پر تنقید ہوگی۔ ایک استاد اپنے طلبہ میں ہر طرح کی صلاحیتیں دیکھنا چاہتا ہے تو دوسری طرف طلباء بھی اپنے استاد میں ایک "مکمل پیکج" کے متلاشی ہوتے ہیں۔ اگر استاد دلجمعی سے پڑھاتا ہے، اس کے بچے اس سے مطمئن ہیں اور وہ رزلٹ بھی اچھا دیتے ہیں، وہ استاد وقت کا بھی پابند ہے، بیمار بھی نہیں پڑتا اور بچوں کو دیگر مضامین میں مدد بھی کرتا ہے، تاہم اگر وہ استاد ہنس مکھ نہیں ہے یا بہت زیادہ سنجیدہ ہے تو بھی اسے پسند نہیں کیا جائے گا۔
ہم انسانوں میں خامیوں کا، کمیوں کا ہونا بھی دراصل ایک حسن ہے، ذرا سوچیں اگر سب کچھ پرفیکٹ ہوتا، کبھی غلطی نہ ہوتی، کوئی گلے شکوے نہ ہوتے، غربت اور افلاس نہ ہوتی اور سب ٹھیک ٹھاک چلتا، تو یہ دنیا کیسی ہوتی؟ یقین کریں ہم نے اپنی خامیوں، کوتاہیوں اور غلطیوں سے ہی تاریخ کے سبق سیکھے ہیں، بے شمار ایجادات کی ہیں، دوسروں کی زندگی میں خوشی اور بھلائی لے کر آئے ہیں، ہم انسانوں نے ایک دوسرے کا ہاتھ اسی لئے تھاما ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی مکمل پیکیج نہیں ہے۔
اگر سب ٹھیک ہوتا تو پھر آزمائش کیسی؟ لہذا پیکیج میں سے لیکج کو تلاش کرنا چھوڑ کر رشتے مضبوط کریں کیونکہ مکمل پیکیج صرف جنت میں ہوگا۔