Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sultan Ahmed
  4. Isteqamat Ki Kahani

Isteqamat Ki Kahani

استقامت کی کہانی

"قسمت پسینے کا ایک منافع ہے۔ آپ جتنا زیادہ پسینہ بہائیں گے، آپ کو اتنا ہی زیادہ خوش نصیبی ملے گی۔ "رے کروک"۔ یہ کہانی ہے عزم، حوصلے اور ضد کی۔ رے کروک کی ضد اور ہٹ دھرمی نے اسے دنیا کی سب سے بڑی فرنچائز کا مالک بنا دیا۔ جی ہاں ضد اور ہٹ دھرمی اگر مثبت انداز میں کی جائے تو یہ آپ کے سارے خواب پورے کر سکتی ہے۔ مگر اس ضد کے بیج کو استقامت کا پانی بھی دینا پڑتا ہے۔

اس دنیا میں، کچھ لوگ ایسے ہیں جو ہار نہیں مانتے، ان کا ڈی این اے انہیں ہار ماننے کی اجازت نہیں دیتا، چاہے زندگی ان پر تنگ ہو یا مشکلات کی بارش کر دے۔ یہ سر پھرے اور جنونی لوگ کامیابی کے ایورسٹ پر قدم ضرور رکھتے ہیں اور کامیابی کو بھی ان پر ناز ہوتا ہے۔ مجھے یہ سوچنا پسند ہے کہ آخر میں ان لوگوں کو ہمیشہ انعام دیا جاتا ہے۔ ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا لیکن اس کہانی میں ایسا ہی ہوا ہے۔ رے کروک انہیں لوگوں میں سے ایک ہے۔

رے کی عمر 52 سال تھی، اور وہ روزی روٹی کے لیے ملٹی مکسر (ملک شیک مشینیں) ریستورانوں کو فروخت کیا کرتا تھا۔ وہ اپنی گاڑی میں یہ بھاری بھرکم مشین اٹھائے شہر شہر پھرتا اور سخت محنت کرتا۔ وہ 30 سال سے زیادہ عرصے سے سیلز پرسن تھا اور اپنی ساری زندگی اپنے آپ کو پیش کرنے (present) کے موقع کا انتظار کرتا رہا۔ اور ایک دن، دستک ہوئی۔

سان برنارڈینو، کیلیفورنیا میں ایک ریسٹورنٹ کے مالک نے رے کے ساتھ 8 دودھ شیک مشینوں کا آرڈر دیا۔ اتنے بڑے آرڈر سے وہ حیران ہوا اور اس نے جا کر جگہ چیک کرنے کا فیصلہ کیا۔ جب وہ پہنچا، رے دنیا میں سب سے پہلے فاسٹ فوڈ وینچر کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔ اس نشان پر لکھا تھا "میکڈونلڈز۔ "

رے نے مالکان سے ملاقات کی۔ دو بھائی جو دو عناصر، رفتار اور سادگی کے گرد گھومنے کا تصور لے کر آئے تھے۔ ان دو بھائیوں نے کمال سادگی سے صارفین کو جلد از جلد ان کے آرڈر کی فراہمی یقینی بنانے کا فارمولا پا لیا تھا، دوسرا کوئی ریسٹورنٹ ان کے مقابل کھڑا ہونے کی اہلیت نہیں رکھتا تھا جس سے وہ مقابلے سے باہر ہو گئے اور بہت زیادہ منافع کمانے لگے۔ میکڈونلڈز وہ پہلا ریسٹورنٹ ہے جس کی کھڑکی کے سامنے باقاعدہ قطار بننے لگی۔

میکڈونلڈ برادران نے اس سے پہلے مختلف ریسٹورنٹس شروع کیے تھے، اور انہیں معلوم ہوا تھا کہ ان کی زیادہ تر فروخت چند اشیاء پر مرکوز تھی۔ انہوں نے ان کے علاوہ ہر چیز کو مینو سے نکالنے کا فیصلہ کیا، اس کے علاوہ اپنے اخراجات کو کم کر دیا۔ اس نے میک ڈونلڈز کو اپنے حریفوں سے فرق کرنے کی بھی اجازت دی۔ یوں سادگی کے سادہ سے اصول پر عمل کر کے انہوں نے اپنی پروڈکٹ کو خاص بنا دیا۔

اگرچہ ان کا کاروبار بہت اچھا تھا تاہم وہ دونوں بھائی کامیابی سے میکڈونلڈز کی توسیع نہ کر سکے۔ اس کی وجہ ان کا ترقی پسند سوچ کے حامل نہ ہونا تھا۔ اگرچہ انہوں نے چند فرنچائز امریکہ کی دوسری ریاستوں میں بھی کھولیں مگر کوالٹی کنٹرول کے مسائل کی وجہ سے فرنچائزنگ کے پچھلے معاہدے ناکام ہو گئے تھے۔ جب رے نے اس کاروبار کو دیکھا، تو اس نے فوری طور پر میکڈونلڈز کے نام کی وجہ سے اس میں دلچسپی لی۔ وہ جانتا تھا کہ فرنچائز ماڈل ہی وہ راستہ ہے جو میکڈونلڈز کو ترقی کی بلندیوں پر لے جائے گا لیکن اسے صحیح طریقے سے انجام دینا ہو گا۔

میکڈونلڈز سے اس کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد، اسے فرنچائزنگ کا ڈائریکٹر مقرر کرنے کے بعد، کروک کام میں جت گیا۔ اس کے فروخت کے تجربے اور ذاتی مہارتوں نے اسے فرنچائزز کو آگے بڑھانے کی اجازت دی۔ کاروبار میں تیزی سے اضافہ ہوا کیونکہ فاسٹ فوڈ کی مانگ بڑھ رہی تھی۔ مگر اس سب کے باوجود رے پیسہ نہیں کما رہا تھا۔ اس نے بھائیوں کے ساتھ برا سودا کیا تھا اور اس کے منافع میں سے اس کا حصہ محض اس کے اخراجات پورے کرتا تھا۔

اور پھر رے کی ملاقات ہیری سوننبورن نامی ایک تاجر سے ہوئی جس نے رے کو بتایا کہ دراصل وہ رئیل اسٹیٹ کے بزنس میں ہے۔ اس نے رے کو مشورہ دیا کہ وہ زمین خریدے اور اسے فرنچائزز کو لیز پر دے، اس کے کرایہ کے ذریعے ماہانہ آمدنی اکٹھی کرے بلکہ فرنچائز کے منافع میں سے حصہ بھی لے۔ یہ ایک شاندار خیال تھا، اور رے نے اسے فوری طور پر قبول کر لیا۔ ہیری سونبورن بعد میں میکڈونلڈز کارپوریشن کا سی ای او بن گیا۔

دونوں میکڈونلڈ برادرز رے کی ترقی پسند سوچ اور تبدیلیوں سے خوش نہیں تھے، مگر رے کی ضد اور ہٹ دھرمی نے کسی نتیجے پر پہنچنے کے لئے دونوں بھائیوں کے ساتھ ایک میز پر لا بٹھایا۔ آخر کار رے نے دونوں بھائیوں سے میکڈونلڈ نامی برانڈ 1961 میں 2.7 ملین ڈالر میں خریدا اور باقی تاریخ ہے۔

اس وقت میکڈونلڈز کے دنیا بھر میں چالیس ہزار سے زیادہ آؤٹ لیٹس موجود ہیں جو تقریباََ سات کروڑ لوگوں کو روزانہ سرو کرتے ہیں۔ یہ دنیا کی کل آبادی کا تقریباََ ایک فیصد بنتا ہے۔ گزشتہ سال میکڈونلڈ نے 23 ارب ڈالر کا بزنس کیا۔ یہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملازمت دینے والا ادارہ بھی ہے۔ ان ساری کامیابیوں کے پیچھے فقط ایک لفظ کا کرشماتی کمال ہے، اور وہ ہے ضد۔

Check Also

Final Call

By Umar Khan Jozvi