Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sultan Ahmed
  4. 33 Fisad Ka Qanoon

33 Fisad Ka Qanoon

33 فیصد کا قانون

زندگی کیا ہے؟ ہماری زندگی کی بھی ایک مینوفیکچرنگ ڈیٹ اور ایک ایکسپائری ڈیٹ ہوتی ہے۔ ان دونوں ڈیٹس کے درمیان ہماری قسمت اور تقدیر کے جال بنے ہوئے ہیں۔ انہی دونوں تاریخوں کے درمیان بچپن، لڑکپن اور اسکول کے شاندار ترین دن، پھر کالج اور یونیورسٹی کی آزادانہ زندگی، یونیورسٹی کی دیواروں کے دوسری طرف رواں دواں مسابقتی اور دوسروں سے آگے نکلنے کی دوڑ میں جدوجہد کرتی زندگی۔

جب انسان کسی قابل ہوتا ہے، صحت اور معاش کے مسائل انسان کو جکڑ لیتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھ دیتا ہے اور پھر نہ ختم ہونے والے مسائل در مسائل، انجام کی طرف بڑھتی ہوئی زندگی۔ زندگی وقت ہے، مہلت ہے۔ وقت ہی دراصل زندگی ہے۔ ٹائی لوپیز کا کہنا ہے کہ ہر کوئی اچھی زندگی چاہتا ہے مگر ہر ایک اسے پا نہیں سکتا۔

ٹائی لوپیز ایک سرمایہ کار اور 20 ملٹی ملین ڈالر سے زیادہ کاروباروں کا مشیر ہے۔ اپنے مشہور بُک کلب اور پوڈکاسٹ کے ذریعے وہ چودہ لاکھ لوگوں کے ساتھ صحت، دولت، محبت اور خوشی حاصل کرنے کے بارے میں مشورے بانٹتا ہے۔ ٹائی لوپیز نے زندگی کے وقت کو تقسیم کرنے کا انتہائی دلچسپ فارمولا یا اصول وضع کیا ہے۔ اس کے مطابق 33 فیصد کا قانون زندگی گزارنے کا ایک بہترین فارمولا ہو سکتا ہے۔ آپ کو اپنی زندگی کے وقت کو تقسیم کرنا چاہئے اور اپنا 33 فیصد وقت اپنے سے کم تر لوگوں کے ساتھ گزارنا چاہئے۔

آپ ان کی رہنمائی کر سکتے ہیں، آپ ان کی مدد کر سکتے ہیں۔ اپنے بارے میں اچھا محسوس کرنا یا یہ احساس دلانا کہ کوئی آپ سے برا کر رہا ہے۔ اپنے کام کی جگہ پر اپنے محلے علاقے میں ایسے لوگ آپ کو بہت مل جائیں گے۔ ان 33 فیصد کی مدد کریں، ان کی باتیں سن کر اور ان کے مسائل جان کر آپ کو یہ احساس ہو گا کہ آپ کم سے کم 33 فیصد لوگوں سے بہت بہتر ہیں، آپ کا لائف سٹائل، آپ کی صحت، آپ کی نوکری، آپ کا کاروبار، گھر بار اور آپ کے بچے کئی لوگوں سے بہتر ہیں۔ ایسے 33 فیصد لوگوں سے مل کر ربّ کا شکر بجا لانے کی توفیق نصیب ہو گی۔

دوسرے 33 فیصد لوگ جو آپ کی سطح پر ہیں اور انہیں کام کی جگہ پر دوست یا ساتھی ہونا چاہیے۔ یہ لوگ ہمارے موجودہ مسائل کا حل ہیں۔ یہ 33 فیصد لوگ آپ کو کسی بھی مسئلہ سے نکال سکتے ہیں، کبھی بھی آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ یہ آپ کی باتیں سننے والے لوگ ہیں۔ زندگی کی گاڑی انہی سے رواں دواں ہے۔ لہٰذا انہیں کبھی بھی لیٹ گو نہ کریں۔ یہ 35 فیصد لوگ اس بات کا ثبوت ہیں کہ آپ جیسے اسٹیٹس کے بہت سارے لوگ اس معاشرے میں موجود ہیں۔

اور پھر آخری 33 فیصد میں وہ لوگ ہیں جو آپ سے 10 سے 20 سال آگے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں آپ کا آئیڈیل ہونا چاہیے۔ ان 33 فیصد لوگوں کو اپنے لئے رول ماڈل بنائیں۔ ان کے ساتھ وقت گزار کر اپنے وقت کو بدل دیں۔ اگرچہ ان کے سرکل میں رہنا زیادہ دیر ممکن نہیں مگر جتنا ہو سکے ان سے سیکھیں، ان کی عادات اپنائیں، ان کی کتابیں پڑھیں اور آپ بھی ان 33 فیصد لوگوں میں شامل ہو جائیں۔ یہ اپنے اپنے شعبے کے ماہر لوگ ہیں۔

آپ اپنی پسند کا کوئی بھی شعبہ منتخب کریں اور اس شعبے کے ٹاپ کے تینتیس فیصد لوگ تلاش کریں، ان کے ساتھ اپنا 33 فیصد وقت گزاریں اور اس شعبے کے کامیاب لوگوں میں شامل ہو جائیں۔ 33 فیصد کا یہ فارمولا یا اصول کوئی سائنسی فارمولا نہیں کہ جسے من و عن قبول کر لیا جائے یا اس پر عمل پیرا ہوا جائے۔ زندگی اتنے زیادہ نظم و ضبط کے ساتھ گزارنا بھی ممکن نہیں مگر اسے تھوڑا سا فائن ٹیون کر کے اپنے ارد گرد مختلف سطح کے لوگوں میں گھل مل کر اسے بارونق، بامقصد اور کامیاب بنایا جا سکتا ہے۔

ٹائی لوپیز کے 33 فیصد کے قانون کی رو سے وقت تین حصوں میں تقسیم ہو کر 99 فیصد بنتا ہے۔ ایک فیصد وقت گزارنے کا تعین ٹائی لوپیز نے نہیں کیا۔ حالانکہ یہ ایک فیصد بھی کافی وقت بنتا ہے۔ چلیں میں آپ کو بتا دیتا ہوں اس 1 فیصد کا کیا کرنا ہے؟ اپنی زندگی کے اس ایک فیصد وقت کو مکمل طور پر اپنے اوپر خرچ کریں۔ اپنی زندگی میں اپنی ذات کے لیے بھی وقت نکالیں ورنہ یہ وقت بھی نکل جائے گا۔

Check Also

Kahani Aik Dadi Ki

By Khateeb Ahmad