The Banshees of Inisherin
دی بینشیز آف اینشیرئن
یاد نہیں آخری دفعہ کونسی فلم ختم کرنے کے بعد دوبارہ دیکھی تھی، اتنا کچھ نیا دیکھنے کو ہے کہ پرانے کو ری وزٹ کرتے ہوئے وقت کے ضیاع کا احساس جکڑ لیتا ہے۔ مگر یہ فلم، او خدا او لارڈ کرشنا، یہ فلم جس نے خود کو دوسری دفعہ بغیر سوچے دیکھنے پر مجبور کیا اور شاید اب یہ پوری زندگی ری وزٹ کیٹگری میں رہے گی۔
آئرش سرزمین سے جڑے جزیرے میں دور دور واقع پتھریلے مکانوں میں آتش دانوں سے دھواں سرکاتی چمنیوں کے علاقے میں ایگریکلچر لینڈ سکیپ میں چرتے جانوروں کے ہمراہ رہتے چرچ جاتے، دودھ بیچتے اور جزیرے میں وقت گزاری کے نئے حربے آزماتے باسیوں کی طرز زندگی یہ سب کچھ اس طرح سے دکھایا کہ جیسے یہ فلم لکھی نہیں گئی ہو پلان نہیں کی گئی ہو بس کیمرہ اٹھا کر اس جزیرے پر ریکارڈنگ کے لیے لگا دیا ہو۔
فلم کا مرکزی پلاٹ دو بےجوڑ عمروں کے دوستوں کے گرد گھومتا ہے۔ ایک مڈل ایج بھولی بھالی البیلی طبیعت کا خوشگوار پیڈرک ہے۔ دوسرا کولم ہے۔ جس کی طبیعت جزیرے پر پھیلی یکسانیت سے اکتا چکی ہے۔ کولم کی آرٹسٹ اور انٹلکچوئل طبیعت پھیلاؤ چاہتی ہے، نئے رنگ نئے تجربے چاہتی ہے۔ ہم مزاجوں کی سنگت سے محروم، تلخ و شیریں واقعات سے معدوم کولم کے وائلن پر نئی دھن کہاں سے اترے اگر اترے تو وہ کہاں سنائے اور کس سے داد وصول کرے کہ اس کی قربت میں پیڈرک جیسا دوست ہے جس کے پاس کل ملا کر گفتگو کے نام پر سنانے کو اپنے پالتو جانور کے دن و رات کی نقل و حرکت ہے۔
اکتایا ہوا کولم ایک دن پیڈرک پر افشاں کردیتا ہے کہ وہ اس سے مزید دوستی نہیں رکھنا چاہتا۔
کیا سادہ اور جامع لفظوں میں اس سین کا بیان ہے۔ جب کولم پیڈرک کی بہن کو پیڈرک سے کنارہ کشی کی وجہ بتاتے ہوئے کہتا ہے۔
"He's dull, Siobhan"
بہن چیخ کر بھائی پیڈرک کے دفاع میں معصومانہ حد تک سچ کہتی ہے۔
?But he's always been dull. What's changed
فلم کا سیکنڈ ہاف ڈارک کامیڈی اور چست مکالموں سے بل کھاتا کرداروں کو شدت اور انتہا کی طرف لے جاتا ہے۔ یہاں ایسا لگتا ہے کہ رائٹر کرداروں کو ڈرائیو نہیں کر رہا بلکہ کردار ہر لفظ اور ایکشن اپنے مزاج کے مطابق پرفارم کر رہے۔ یہ کہانی کی خوبصورتی ہے۔
کہانی کے نقوش جزیرے کے اس پار چلتی آئرش سول وار سے بھی جا ملتے ہیں۔ سول وار کو ہم یوں سمجھ لیں کہ یہ دو بھائیوں کے درمیان ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے چھڑی وہ لڑائی ہے جس میں دونوں بھائی صبح لڑتے ہیں اور رات کو ایک ہی چھت تلے سو جاتے ہیں اور اٹھ کر سب سے پہلا سامنا بھی ایک دوسرے کا کرتے ہیں اور اس پر دونوں کا کوئی اختیار نہیں۔ پیڈرک اور کولم کے مابین تناؤ کو 1922 کی آئرش سول وار کے تناظر میں بطور استعارہ بھی سمجھا جا سکتا ہے۔ آئرش سول وار کے انجام کی مانند پیڈرک اور کولم کی دوستی، لڑائی اور صلح کا انجام بھی مبہم رہا کوئی فیصلہ کن اختتام سمجھ نہیں آ سکا۔
فلم اگلے سال مارچ میں منعقد آسکرز میں کھلبلی مچا سکتی ہے۔ پیڈرک کے کردار میں رونق لگانے والے کولن فیرل اور کولم کے نفسیاتی اور بکھرے کردار میں بےحد محتاط طریقے سے اداکاری کرنے والے برینڈم گلیسن کو آسکر کا جائز دعوے دار ٹھہرا سکتی ہے۔ فلم جمالیاتی حسن، لینڈ سکیپ، معاون اداکاروں کی کاسٹنگ اور اداکاری، پلاٹ کی گہرائی کے پیمانوں پر پورا اتر کر 2022 کی بیسٹ پکچر کا آسکر لے جانے کی پوری حقدار ہے۔
باقی ناچیز کی رائے میں کولن فیرل بیسٹ اداکار کے آسکر کا حقدار ہے، مقابلے میں ہے کوئی نہیں۔ ول سمتھ اوپر سے وائلڈ کارڈ انٹری میں آئے تو مقابلہ ہوبھی سکتا مگر اکیڈمی ول سمتھ کی بدتمیزی بھولی نہیں ہے۔ آسکر کی دوڑ میں شامل فلمیں عام ناظرین کی کہانیاں اور واقعات تو ہوسکتے ہیں مگر وہ ہر عام ناظر کی انٹرٹینمٹ کی حس کو تسکین بخشیں یہ ضروری نہیں تو یہ فلم بھی ہر ناظر کی ڈش نہیں ہے احتیاط سے دیکھیے اور بھرپور زمہ داری سے چن کر آگے کسی کو سجیسٹ کیجیے۔
In conclusion, What a time to be alive and cherish the best piece of acting and a wholesome movie of the year name, "The Benshees of insherian"۔