Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sondas Jameel
  4. Samjhota He Acha Hai

Samjhota He Acha Hai

سمجھوتہ ہی اچھا ہے

ایک ہی دستر خوان پر ساتھ کھانے والے بہن بھائیوں کے مزاج ایک جیسے ہی ہوں یہ ضروری نہیں، آپ کی بھائی سے نہیں بن سکتی وجہ بہت سی ہوسکتی ہیں، وہ اکھڑ مزاج نہ بھی ہو خشک مزاجی وجہ ہوسکتی ہے، بہن سے ذہن نہیں مل سکتا، ساتھ بیٹھی ہو تو دل کرتا اٹھ کے کہیں اور بیٹھا جائے۔

خونی رشتوں سے دماغی کنکشن کا جڑنا ضروری اور اہم نہیں بھی ہوتا۔ باپ کے مذہب سے نہیں بنتی، ماں کی سوچ سے اختلاف ہوسکتا ہے، باقی رشتوں میں چچا ماما اور خالہ وغیرہ سے تو اختلاف رہتا ہی ہے۔

ہم سوچ اور مزاج کے اختلاف پر پرانے دوست چھوڑ کر نئے بنا سکتے ہیں، سکول کے دوست اب مل جائیں اور دوست بھی ایسے جن سے ہر وقت کا ساتھ تھا ہر کام میں شراکت داری تھی ہر بات میں سانجھ تھی مگر اب ان سے چند منٹ کی گفتگو میں احساس ہونے لگتا ہے کہ نہیں، اب نہیں، اب وہ بات ہی نہیں، میرا ذہن بدل چکا۔ مزاج عقائد نفسیات چیزوں کو دیکھنے کی پرکھ مطالعہ شوق سب اس سے مختلف ہوچکے اور یہ شخص ابھی تک سکول کی عمر سے باہر نہیں نکلا، ایسے شخص کو آسانی اور بڑی سہولت سے ہمیشہ کے لیے چھوڑا جاسکتا ہے، اور چھوڑنا چاہیے بھی۔

والدین بہن بھائی ان کو چھوڑا نہیں جاسکتا ہمیشہ کے لیے تو بالکل نہیں خود چھوڑ جائیں تو الگ بات ہے۔ بھائی سے تعلق رہنا ہے، بہن نے بات کرنی ہے ماں کی سوچ سے لاکھ اختلاف ہوجائے اس سے قطع نظر اس کی محبت نے دل کے کسی ایک خانے سے بھی زرا سا بھی رخصت نہیں ہونا، باپ کو کب تک کوسا جاسکتا ہے، کب تک اس کی سوچ پر ملال کیا جاسکتا ہے کہ وہ ہمیں کیوں نہ سمجھا، آخر کب تک؟ میچورٹی سمجھا ہی دیتی ہے کہ ان خونی رشتوں سے ملنے کے لیے ان کی سوچ کے ساتھ بھی ملنا اور ہم آہنگ ہونا ضروری نہیں بھی ہوتا۔

آپ ان کو بدل نہیں سکتے، یہ مشکل کام ہے اسے کرنے میں الجھن کا شدید ڈر ہوتا ہے۔ انہیں بدلا نہ جائے خود کو اس مقام تک لایا جائے کہ ان کی سوچ آپ کی سوچ پر مزید اجارہ داری نہ رکھے۔

باپ سے خفگی رہتی ہے، ماں سے گِلے رہتے ہیں بھائی پر غصہ کم نہیں ہوتا بہن سے چڑچڑاہٹ چلتی ہے مگر کیا کیجیے ان سے بغاوت عداوت اور قطع تعلقی کرکے سمندر پار بھی گھر بسا لیا جائے تو عمر کے کسی حصے میں بھی ان کے چہرے نہیں بھولتے ہنسی نہیں بھولتی ان کی عادتیں نہیں بھولتی۔

بقول گلزار اگر آنکھوں کو ویزا نہیں لگتا سپنوں کی سرحد نہیں ہوتی تو ان یادوں کو بھی ویزا نہیں لگتا یہ بھی ہر سرحد پار کرکے آپ کے ہمراہ خالی اور مصروف لمحوں میں جھانکنے آجاتی ہیں ان سے مفر ممکن نہیں جلد یا بدیر ان سے سمجھوتہ ہی اچھا ہے۔

Check Also

Kahani Aik Dadi Ki

By Khateeb Ahmad