Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sondas Jameel
  4. Randeep Hooda

Randeep Hooda

رندیپ ہودا

کچھ شوز اور فلمز کی مارکیٹنگ جان لگا کر نہیں ہوتی یا ان کا ٹریلر کاٹنے میں بےدھیانی ہو جاتی ہے مگر وہ شوز اور فلمیں دیکھنے پر متوقع امیدوں سے کہیں بھارے نکلتے ہیں۔ کتاب کو کوور سے جج نہ کرنی والی بات احمقانہ ہے جب کہ کوور ہوتا ہی کتاب کو جج کرنے کے لیے ہے مگر یہ بات حقیقت ہے کہ فلم ٹریلر سے واقعی جج نہیں ہو سکتی۔

"کیٹ" نامی سیزن کا ٹریلر دیکھا۔ لگا کہ عام سی پنجاب کے دیہات میں پھیلے ڈرگز مافیا اور پولیس کی چھپن چھپائی ہے مگر پھر سیزن دیکھا اور ایک ہی نشتت میں اختتام تک کھینچ دیا۔

سولڈ ایکٹرز کی لسٹ میں رندیپ ہودا کا نام تب سے ہے جب سے وہ بالی وڈ میں آیا۔ رندیپ کی اسکرپٹ چوائس ایوشمان کھرانہ، راجکمار راؤ کی طرح کچھ ہٹ کر غیر روایتی نہیں ہے۔ وہ عام سے اسکرپٹ کلیشے سے کرداروں میں آتا ہے اور ایک منفرد امپیکٹ ان کے ساتھ چھوڑ جاتا ہے۔ رندیپ کی عامیانہ اسکرپٹ میں اداکاری اور متاثر کن اداکاری کا خلاصہ یہ ہے کہ کسی جگہ تعداد زیادہ ہو بھی جائے تو کوائلٹی کا سکوپ ہمیشہ رہتا ہے جسے جو بھی آ کے بھر دے کامیاب ٹھہرتا ہے۔

پلاٹ لیٹ نوے کی دہائی سے نکلتا ہوا دو ہزار سات اور آٹھ تک آتا ہے۔ شو کی فاونڈیشنل کہانی تو ڈرگز پولیس اور سوشو پولیٹکس پر کھڑی ہے مگر اس قدر ہوشیاری سے رائٹرز نے اس کا پلاٹ مینٹل ہیلتھ، چائلڈ ہڈ ٹراما، ڈومسٹیک ابیوز، ہیومن ٹریفک، سائیکالوجیکل ٹراما، کاسٹ بیس ابیوز اور کراس باڈر کرائم کی گلیوں سے گزار دیا ہے کہ اس کا ہر فریم ہر اینگل ہر کردار ہر سیکنڈ ایک پوری الگ داستان سناتا نظر آتا ہے۔

شو باریکی سے دیکھا جائے تو بڑا خوشگوار سا تجربہ ہوگا کہ اس میں چھوٹی سے چھوٹی تفصیل کو شو میں دکھائے زمانے کی ترتیب سے ہم آہنگ کیا گیا ہے چاہے وہ زبان ہو، سیاست ہو یا قانون۔

دو ہزار چار پانچ میں نوکیا کے پرانے بٹنوں والے ماڈل لوکل اور معاشی لحاظ سے پسماندہ کرداروں کے پاس دیکھنے کو ملیں گے جبکہ بلیک بیری اور اس وقت کے دیگر ایڈوانس قسم کے موبائل سیٹ ایلیٹ یا مالی لحاظ اور رتبے کے تحت مستحکم کرداروں کے پاس ہوں گے مزید برآں نوے کی دہائی میں دروازوں پر تالے وہی ملیں گے جو اس وقت عام استعمال کیے جاتے تھے۔

یہ سب دھیان کی باتیں ڈائریکٹر اور شو کی ٹیم کا شو کو ہر لحاظ سے اس وقت کے پنجاب کے زمانے سے میل کروانا اور حقیقت کے قریب ترین رکھنا تھا جس میں وہ بہترین طریقے سے کامیاب ہوئے ہیں۔ رندیپ کے علاوہ بھی ہر کردار اہم اور اداکاری کے لحاظ سے بےحد پختہ ہے۔ شو میں سب سے بڑا پہلو پولیس اور پولیٹیکل لیڈرز کے مابین ایک کنفیوز مطلب پرستی کا تعلق ہے جو آج بھی اسی طرح ہمیں سیاست اور قانون کے درمیان دیکھنے کو ملتا ہے۔

رندیپ بہت کم اسکرین پر نظر آتا ہے مگر کیا ہی خوب طرح سے نظر آتا ہے۔ کردار میں گھس جانے کی تہمت عامر خان وغیرہ پر یونہی لگی ہوئی ہے یہ پراسیس تو رندیپ اپنی پہلی فلم سے کر رہا ہے جس کا چرچا نہیں ہوتا۔ ہریانوی ہندی کے علاوہ اس قدر صاف پنجابی لہجہ اوپر سے فلکسیبل باڈی لینگویج ایسی کہ کہیں بھی کسی بھی زبان کے کردار میں فٹ ہو جائے۔ اکشے سے تو کئی لاکھ کم لیتا ہوگا مگر کم از کم کردار کے ساتھ پیسے حلال کرنے کے لیے مونچھیں داڑھی تو اپنی اگاتا ہے۔

Check Also

Israeli Parliman Aur Amit Halevi Se Mulaqat

By Mubashir Ali Zaidi