Qabar Ki Khwahish
قبر کی خواہش
مرنے کے بعد قبر نصیب ہونے کی خواہش، عزت و تکریم سے کاندھا دینے والوں کی موجودگی کیوں ضروری ہے؟
زمین سے دو بالشت اوپر مٹی کے ڈھیر تلے سلیبوں کے نیچے پڑا گلا ہوا جسم، جسم بھی نہیں دو سو ہڈیوں کا کنکال جس میں شعور کی کوئی رمق باقی نہیں، احساس کا ہر مہین جزبہ فنا ہوچکا، کہن سنن کی آزادی، دیکھنے کی عیاشی چھونے کا اختیار سب تباہ ہوچکے اس کنکال کو مٹی میں گھلتے ذرات کو کیا پرواہ کہ کوئی زمین سے دو بالشت اوپر مہکتے گلاب بھری آنکھوں سے رکھ کر کتنے ہی پہر مٹی کی ڈھیری کو تھامے گویا ہے اور کس تسلسل سے گویا ہے۔
اس سیارے پر فقط انسان دبائے ہوئے ساکت انسان کی دو بالشت اونچی ڈھیری کو ساری عمر یاد رکھنے کی طاقت اور حوصلہ رکھتا ہے ڈھیری میں دبائے انسان کے لیے دنیا ختم ہوچکی، حافظہ تباہ ہوچکا۔
قلعہ دراوڑ کے ریتلے ٹیلوں میں دھنسی مسجد کے احاطے میں نواب صادق محمد خان کی قبر کے نزدیک نواب کی جلالی و خوشحالی کے قصے چند سکوں کے عوض سناتے خدام کو بھی پتہ ہے کہ نواب کی قبر پر پاس کھیلتے بچے اگر پیشاب کریں تو دو بالشت مٹی کی ڈھیری کے نیچے پڑا نواب کا کنکال حدِ ادب کہنے سے عاری ہے۔
دو بالشت زمین سے نیچے کسے پرواہ کے جسم کو گارڈ آف آنر ملا یا مردہ جسم عجائب گھر میں رکھ کر دیکھنے والوں پر ٹکٹ لگائی گئی یا عبرت دلائی گئی۔
لاش ملی یا نہیں ملی، مٹی کے سپرد ہوئی یا پانیوں میں غرق ہوئی، سرد چوٹیوں میں دب گئی یا اعضاء جانوروں کے معدوں سے گزر کر ہاضمے میں گھل گئے، حادثے میں ٹنوں وزن کے ٹائر چہرے کے سافٹ ٹشو کو کچل کر کارٹلیج اور ہڈی کو مسخ کرگئے، نرخرے پر تلوار چلی اور گردن دھڑ چھوڑ کر دور جا گری جسم میں آخری جنبش کے بعد لاشے کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں۔
سانس کا اکھڑنا اور جسم کا ساتھ چھوڑنا کائناتی ہے، موت ہر جگہ ایک جیسی ہے مرے ہوئے کو یاد رکھنے کی روایات مختلف ہے اور دو بالشت زمین کے نیچے دبائے ان روایات کے حامی جسم یاد کرنے کی ان روایت سے بھی بے نیاز ہیں، دو بالشت زمین کے اوپر سے پڑھے جانے والے ہر الہامی کلام کی تاثیر سے عاری ہیں۔
شعوری طور پر مرنے کا خوفناک پہلو مرنے کی تکلیف نہیں بلکہ دو بالشت مٹی کے نیچے دب کر احساس کی موت ہے، خوشی محسوس کرنے کی طاقت کا چھن جانا ہے، مناظر سے اوجھل ہونے کا ڈر اور لامتناہی خاموشی ہے۔
مرنے کے بعد لاشے کو کاندھا دے کر دو بالشت زمین کے نیچے رسائی نہ ملنا جیتے جی یہ موت کا خوف ہرگز نہیں ہوسکتا، موت اس سے کہیں بڑی اور پیچیدہ ہے۔