Tuesday, 21 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sondas Jameel
  4. Pach Dosheezain Aur Maulana

Pach Dosheezain Aur Maulana

پانچ دوشیزائیں اور مولانا

مفتی تقی عثمانی ٹویٹ نہ کرتے تو امت کو پتہ نہیں چلنا تھا کہ پہلی دفعہ ہماری پانچ دوشیزائیں مقابلہ حسن میں شرکت کر رہی ہیں، اگر مولوی مزاح ہیں تو تقی عثمانی جم کیری ہیں۔

بینکنگ کو حلال ٹچ دینے والے مقابلہ حسن میں پاکستانی لڑکیوں کی نامزدگی پر حکومت پر واویلا مفتی تقی عثمانی صاحب ایک ایسی سوچ کے حامل ہیں جنہیں پڑھے لکھے حلقوں میں سراہا جاتا ہے، جن کا ماننا یہی ہے کہ میزان بنک میں کسی طرح کا سودی لین دین نہیں ہوتا، ربا کو مضاربہ اور پرافٹ کو حلال پرافٹ جیسے عربی نام دے کر شراب کو ڈرنکس سے بدلنا اس بات کا ثبوت ہے کہ مولوی چالاک ہو تو یہ چند سیکنڈ میں ثابت کرسکتا ہے کہ حرام صرف انسانی ذہن کا فتور ہے مذہب کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔

مذہب کی سختیوں کو نرمی میں بدلنے کا ہنر ایک عالم کے علاوہ اور کوئی نہیں رکھتا، فتویٰ مولوی کا ہائڈروجن بم ہے جسے جب چاہے وہ گرا کر اپنا ذاتی مقصد یا حکومتی مقاصد کی تکمیل کے لیے سرانجام دے یہ اس کے لیے زرا مشکل کام نہیں ہے۔

ہم نے طارق جمیل کو تصویر حرام سے تصویر کھنچوانے تک دیکھا، الیاس قادری کو ٹی وی حرام سے مدنی چینل میں دیکھا، موسیقی حرام سے موسیقی میں راہیں نکالتے انجینیر مرزا کو سنا، ڈارون کے ارتقاء کو خدائی تخلیق سے ہم آہنگ کرتے غامدی کو سنا ہم نے مذہب میں شریعت کی سزا و جزا میں کہاں کہاں کون کون سا نکتہ بدلتے نہ دیکھا۔

ہم بہروپیوں سے گھرے تھے ہم بہروپیوں سے گھرے ہیں، وقت نے خدا بدلے ہیں، مفتی کا حرام حلال کو بدلنا تو بہت معمولی ہے۔ ہم نے وقت سے نہ سیکھا، ضرورت کو نہ مانا سہولت کے باغی بن کر چند دن انکاری رہے پھر بے شرموں کی طرح مسجد میں لاؤڈ اسپیکر بھی لگایا، پرنٹنگ پریس میں قرآنی اوراق بھی چھاپے، ٹی وی کو گھر کا حصہ بنایا موسیقی سے لگاؤ نہ مار سکے۔

سروائیول میں سہولت کے لیے صحرا سے آئے سخت دین میں پانی کے تالاب ڈھونڈ لیے ہم سب کچھ بدل کر بھی اس گمان سے باہر نہ آسکے کہ سب کچھ بدلا گیا اور بدلنا کتنا ضروری تھا، سہولت پہن کر سہولت کے انکاری رہے، چین کی راہیں سینچ کر پشیمان ہوگئے ہم نے خدا سے آنکھ بچا کر ہنسنا اور دھوکے سے اس کے سامنے رونا سیکھا ہم کہیں بھی پورے نہیں جیے، ہمیں عقل نے سمجھانا چاہا تو وہموں سے لپٹ گئے۔

سلگتی سسکتی ایمان و دنیا میں مکمل کبھی سوچا ہی نہیں پوری خوشی کا مزا چکھا ہی نہیں، کھل کے نہ گا سکے نہ جھوم سکے نہ مسکرا سکے، جو کیا نہیں اس کی معافی مانگی، سوچنے پر معافی مانگی، جسم کے اٹھائے ہر لطف پر معافی مانگی قہقہوں کے بعد رونا فرض سمجھا اور عبادت بنا کر روئے، جو دیکھا نہیں اس سے ڈرے۔ ہم خدا کے ہوتے بھی بہت مشکل سے جیے کوئی پوچھے خدا کے ہوتے بھی کوئی مشکل سے جیتا ہے؟

Check Also

Irani Sadar Ko Hadsa Aur Zehan Mein Uthte Waswasay

By Nusrat Javed