New Year Night
نیو ائیر نائٹ
آج نیو ائیر نائٹ ہے۔ پاکستان کے کئیر ٹیکر پرائم منسٹر نے سنجیدہ لفظوں میں دو ٹوک کہا کہ ہمارا ملک انگلش کلینڈر کے اس نئے سال کی نئی رات کا خیر مقدم نہیں کرے گا۔ جشن نہیں منایا جائے گا سڑکوں پر نکلنے والے انجام ذہن میں رکھیں۔ مشرقی پٹی پہ واقع دو ملکوں کی باہمی کشیدگی پر ملک سوگ میں ڈوب کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے گا۔
یہاں اس رات کا انتظار نہیں کیا جائے گا اہتمام نہیں کیا جائے گا معمول کے مطابق صبح اٹھنے کے لیے سویا جائے گا۔ مگر گلوب میں ابھرے یورپ کے کونوں میں کرسمس کی چھٹیوں کی راحت سے چور بدن ڈھلتے سورج کے ساتھ مدھم ہوتی روشنی کے انتظار میں ہیں جہاں آج رات یادگار بنائی جائے گی۔
برازیل کے ساحلوں کی ریتلی زمین انسانی قدموں سے کھچا کھچ بھری رہے گی۔ جہاں آدھی رات کی چاندنی میں سُفید لباس پہنے لوگ لہروں کے ساتھ پانی میں اتر جائیں گے، سمندر میں پھول رکھ کر من میں خیر کی توقع کریں گے۔ شراب اور نائٹ کلب کی چاہ میں سعودیہ کے ستائے مکین جانی واکر پُل سے گزر کر بحرین جا نکلیں گے۔ جہاں جام اور رات ان کے انتظار میں رہے گی۔ اسکاٹ لینڈرز پائپ اور ڈرم کے ساتھ ایڈنبرگ کی سڑکوں پہ چہل قدمی کریں گے اور کسی کا بھی ارادہ رات قطعاً ہوش میں رہ کر گزارنے کا نہیں ہوگا۔
آئرلینڈ کے کسی ریموٹ قصبے میں واقع غیر معروف سا پب ہو یا ایکٹر رقبے پہ پھیلا یوکے کا واٹرلو شراب خانہ آج ہر جگہ صبح سے ہی گہما گہمی کا سما ہوگا، سب ویٹرز سب بٹلرز ایک ٹانگ پر ہوں گے کہ آج رات کام بہت ہے۔
لاس ویگاس کے کسینو میں تنگ پاجامے پہنے کشادہ سینے والی ورکرز کی چاندی ہوگی کہ آج بہت سے نوخیز جوان ہوں گے پہلی بار کسینو کے ٹیبلوں پر براجمان ہوں گے۔
تاریک سکوت میں ڈوبے سمندر کے عین وسط میں رئیس شاہزادہ اپنے پارٹی پرندوں کے ساتھ برقی قمقموں سے سجی، خوشبوؤں سے معطر، شراب کی ہر ونٹیج و جدید انواع اقسام کی وافر مقدار سے بھری لمبی ریزورٹ پر نازک لب اور لمبی گردن والے گلاس کو آپس میں ٹکرا کر نئے سال کے آخری لمحوں کو ست رنگی آتش بازی سے رخصت کر رہا ہوگا۔
یہ نیو ائیر نائٹ ہے پچھلے تین سو پینسٹھ دنوں کا غبار اور تھکن ہے جو کنوارے دنوں کے بدن کو گرد آلود کرنے کے لیے تیار ہے مگر آج کی شب کسی کا لاشعور بھی اس طرف نہیں بھٹکے گا۔ کوئی یہ نہیں سوچے گا کہ اگلے تین سو پینسٹھ دن کی ترتیب میں کتنے غم اور صدمے پنہاں ہیں۔ سال کے تمام دن اسٹاک ایکسچینج میں اوپر تلے ہوتے نمبروں کے ساتھ سانس پُھلاتا بروکر آج رات روایتی کولیگز کے جھرمٹ سے ہٹ کر دیرانہ بےتکلف یاروں کے ساتھ پچھلے سال کے گزرے ہر دن کے پریشر کو کسی لطیفے میں اڑائے گا۔
پیرس سے ملحقہ مضافاتی گاؤں میں مڈل کلاس فیملی سبزے سے بکھرے لان میں مدھم لو پر باربی کیو کا میدان سجائے سوئمنگ پول میں ٹانگیں پھیلا کر بچوں کو کھیلتا دیکھے گی اور ان کے بہتر مستقبل کی پلاننگ میں رات بسر کرے گے۔
آج رات، تاریکی روشن رہے گی۔ کھانوں سے بھری رہے گی۔ مشروب سے سیراب ہوتی رہے گی۔ پچھتاوں کے رجسٹرڈ کھلیں گے مگر مداوں کی ربڑ انہیں ساتھ ساتھ صاف کرتی جائے گی۔ جانے والوں کو یاد کیا جائے گا مگر رویا نہیں جائے گا۔ اس لمحے کی شرط اور پارٹی کا تھیم یہ رکھا گیا ہے کہ معمولی سے معمولی بےمعنی باتوں پر جی کھول کر ہنسا جائے گا، ہنسایا جائے گا اور نئی صبح کی کرنوں کو دیکھے بغیر سویا جائے گا۔
مگر احتجاج کی کال دے کر سوئے کئیر ٹیکر پرائم منسٹر کے ملک میں یہ سجی سجائی رات ان چھوئی دلہن کی طرح ویران رہے گی بغیر تھکے اگلی صبح اٹھ کر سال کا نیا ہندسہ لکھ کر پرانے کام بے دلی سے سنبھال لے گی۔ مشرقی پٹی میں لڑتے دو ملک یہاں اس رات کے بائیکاٹ سے بے نیاز لاشیں گراتے رہیں گے لاشیں اٹھاتے رہیں گے۔