Matthew Perry
میتھیو پیری
آرٹسٹ سے پسندیدگی پیدا ہوجائے تو اس سے الفت کا رشتہ بڑا عجیب سا بنتا ہے۔ آپ کبھی اس سے ملتے نہیں بات نہیں کرتے، اسکرین کے علاوہ اس کے متعلق کوئی بری چیز جانیں بھی تو ماننے سے انکاری ہوجاتے ہیں۔
اکثریت کے لیے آرٹسٹ کے نبھائے اور لگاؤ پیدا ہوئے کسی کردار کا تصور بطور عام اور اپنے جیسے ہی ایک گوشت پوست کے انسان کے کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اگر وہ اسکرین پہ بہت زیادہ ہنستا ہے لڑتا ہے یا محبت کرنے والا نظر آتا ہے تو دیکھنے والے ذہن میں اس اداکار کی نجی زندگی کا خاکہ بھی اسی طرز کا بنتا ہے۔
چارلس سپسنر چپلن کو مونچھوں اور گول ہیٹ کے بغیر دیکھنا بے یقینی میں ڈال دیتا ہے کہ یہی اسکرین پہ نظر آنے والا چارلی چپلن ہے۔ آرنلڈ شواسنیگر کو پہلی بار ٹرمینیٹر کے رول میں مشین گن اٹھائے سپاث چہرے کے ساتھ دیکھنے والوں کے لیے آرنلڈ بطور سیاستدان اور کیلیفورنیا کا قانونی طور پر منتخب گورنر دیکھنا سخت بے یقین سا رہا۔
اسکرین پہ جوان اداکار کو آف اسکرین بوڑھا ہوتا دیکھنا بھی ایک کیفیت میں مبتلا کرتا ہے جس کا بظاہر کوئی نام نہیں ہے مگر ہم اسے اپنے محاسبے کے طور پر دیکھیں تو وقت اور عمر کے گزرنے کا احساس شدت سے ہوتا ہے۔
نوے کی اختتامی دہائی میں شروع ہونے والا امریکی سٹ کام فرینڈز دنیا بھر میں دیکھا گیا۔ شہرت کی ایسی بلندیوں پر گیا جہاں بہت کم نہیں تو اس طرز کے یونرا میں بہت زیادہ شہرت دوام حاصل کرنے والے شوز کی گنتی کم ملتی ہے۔
نیو یارک سٹی کے متوسط علاقے کی ایک بلڈنگ کے آمنے سامنے واقع دو اپارٹمنٹ میں رہتے چھ دوست بلڈنگ سے نزدیک موجود کیفے سنٹرل پرک کے عین بیچ پڑے سنتری رنگ کے صوفے پر بیٹھے پرسنل اور پروفیشنل زندگی میں پیش آنے والے واقعات تبدیلیاں محرومیاں، ڈر اور خدشات ایک دوسرے سے کہتے تو مختلف جیوگرافک ایریا میں مختلف کلچر زبان اور روایات رکھنے والے ان کی زندگیوں میں اپنی زندگی کا کوئی حصہ ڈھونڈ لیتے۔
فرینڈز کا پلاٹ بڑا ہی سادہ اور غیر یقینی تھا اور بننے سے پہلے فلاپ کا خدشہ بہت زیادہ تھا مگر اسے صرف ایک چیز نے بنایا چلایا اور پھیلایا وہ صرف اور صرف شو کے پانچ کرداروں کی آپس میں کمسٹری اور منفرد انفرادیت تھی جس سے دیکھنے والے کسی نہ کسی طرح جڑ گئے تھے اور حیرت انگیز طور پر یہ قطعاً ان پانچوں کی ایکٹنگ کی وجہ سے نہیں تھا۔
ان چھ میں ریچل کا کردار نبھانے والی جنیفر آنسٹن نے فرینڈز کے علاوہ کمرشلی طور پر سب سے زیادہ شہرت سمیٹی جو کسی طور آج بھی قائم ہے۔ باقی چاروں اداکاروں کی فلم گرافی میں فرینڈز کے علاوہ کوئی دیگر قابل زکر وجہ شہرت نہیں تھی اور سچ کہیے تو ان کو اور کوئی حوالہ چاہیے بھی نہیں تھا۔
چھ دوستوں میں ایک دبلا پتلا ہر بات میں کنفیوز تاثرات سے عجیب سا مزاح پیدا کرتا چینڈلر کا کردار نبھاتا میتھیو پیری تھا۔ چینڈلر کا کردار کسی بھی طرح کی ایکٹنگ باریکیوں سے بھرپور نہیں تھا مگر اس کا فی البدیہہ سا انداز ایسا فریبِ نظر تھا کہ اسے تیار ہوکر ایکٹ کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔
بڑے سے بڑے مزاح نگار اور اداکار کے پاس اس بات کی گارنٹی نہیں کہ اسکی لکھی لائن اور نبھایا کوئی کردار آڈینس سے کونیکٹ کرکے انہیں ہنسا سکتا ہے۔ مگر ایک کلیہ ہے کہ اگر مزاح میں کوئی تصنوع نہیں بناوٹ کو حقیقت میں صیحیح آنچ دے کر پکایا ہے تو آڈینس ہنسے یا نہ ہنسے مگر لکھی ہوئی مزاح کی اس لائن کی شُستگی کبھی رد نہیں ہوگی۔ فرینڈز کے رائٹرز نے چینڈلر کو دی ہر لائن میں طنز اور مزاح بھر بھر کے لکھا جہاں نہیں بھی لکھا وہاں بھی چینڈلر نے پیدا کیا، دراصل میتھیو پیری کا بات کہنے کا برجستہ انداز تھا جس نے چینڈلر کے کردا کو رونق بخشی، زرا سوچیے چینڈلر کی کہی ساری لائنز جوئی یا روس کہتے تو ان کے انداز میں کبھی اس قدر چل سکتی؟
پہلے سیزن کی ریلیز نے ہی ان اداکاروں کو شہرت کی راہوں پہ ڈال دیا تھا۔ ایک مستقل لمبا روشن مستقبل سب کی راہ دیکھ رہا تھا یہ دنیا کے کسی کونے میں بھی اکھٹے ہوتے چاہنے والوں کی تعداد امڈھ آتی۔ شہرت کی بائی پروڈکٹ میں ڈھیروں دولت پانچوں کے حصے میں آئی، شو بزنس میں یہ چہرے علیحدہ سے بہت ساری اسپاٹ لائٹ اپنی طرف کھینچ لیتے۔
میتھیو پیری جو پہلے سیزن کے وسط سے ہی نشے کی مدہوشی میں سیٹ پر آنے لگا تھا اس کا مستقبل کسی نے اتنا بھیانک سوچا تو نہیں تھا مگر ڈر سب کو تھا۔ پینتیس سال کی عمر کو آتے آتے میتھیو پیری کا نام بطور عادی ڈرگ ایڈیکٹ اور سنگین الکحولک سے جڑ چکا تھا۔
یہ چینڈلر کی وہ دنیا نہیں تھی جہاں اگر وہ سگریٹ سلگاتا تو مونیکا سخت حربے آزما کر اسے باز رکھ لیتی۔ یہ کیمرے کے باہر میتھیو پیری کی دنیا تھی جہاں کوئی مونیکا اسے روکنے والی نہیں تھی۔
جہاں دنیا کا ہر نشہ میتھیو کی دسترس میں تھا۔ اسے بظاہر کوئی غم نہیں تھا، کوئی دل شکستہ محبت کا رنج نہیں تھا وہ مشہور تھا اور مشہور بھی عالمی سطح پر وہ امیر تھا اور امیر بھی بہت اسے بس عادت لگ گئی تھی۔ بطور میتھیو پیری وہ گہرے سے گہرے نشے کی حالت میں بھی کسی کو گالی نہیں دیتا تھا بدتمیزی نہیں کرتا تھا روتا نہیں تھا وہ نشہ آور گولیاں لے کر اپنے کاؤچ پہ بیٹھ کر فلم دیکھتا اور سو جاتا۔
جسم نے ایک حد تک ساتھ دیا نشے میں گھلا سکون ذہر بننا شروع ہوا اور انچاس سال کی عمر میں میتھیو پیری نے کئی اسپتالوں کے اسٹریچر بدلے اور درجنوں شراب چھڑوانے والے بحالی مراکز کے گارڈن میں دن گزارے لیکن میتھیو پیری سوبر ہوگیا۔
نشے کی خطرناک حدوں پر جانے سے باز آگیا۔ وہ پڑھنے لگا اپنی آٹو بائیو گرافی لکھنے لگا، ٹی وی شوز میں جاتا، فٹبال کے میچز میں نظر آتا مگر فرینڈز کی ری یونین پہ آئے یہ چھ اداکار دو صدیاں بیت جانے کے بعد سر میں سفیدی اور ڈھلکے گالوں کے باوجود بھی راس، مونیکا، فیبی اور جوئی کے کرداروں کی جھلک دیتے مگر میتھیو میں چینڈلر کا کوئی مہین سا چہرہ کوئی معمولی سا شبہ بھی نہ ملا۔ میتھیو کو دیکھ کر خود کو یقین کروانا مشکل تھا کہ یہ کبھی چینڈلر بھی رہا تھا۔
چینڈلر کی فکشنل زندگی آسان تھی دیکھنے والوں کے لیے آئیڈیل تھی دوستوں کا ساتھ تھا مونیکا جیسا پارٹنر تھا میتھیو پیری کی حقیقی زندگی بہت کم لوگوں نے فالو کی اور جاننے کی کوشش کی کیونکہ یہ اندوہناک اور تاریکی میں ڈوبی تھی مگر یہ زندگی مشاہدے لائق تھی۔ گھر سے نکلتے ہی منزل مل جائے ہر خواہش تکمیل کے سارے پتھر چاٹتے ہوئے ختم ہو جائے تو آگے کیا؟ اس شہرت اور دولت سے بھری منجمند ہوئی زندگی کا میسر آیا خالی پن کیسے دور کرنا ہے یہ حالت بہت کم لوگوں پہ وارد ہوتی ہے مگر یہ بھی اتنی ہی دردناک ہے جتنی کہ کچھ نہ ہوکے بہت کچھ ہونے کی خواہش کی کسک کا سینے میں اٹھتے رہنا۔
میتھیو پیری نے بتایا کہ قسمت مہربان ہوجائے تو بڑا کھٹن امتحان بہت زور سے حملہ کردیتا ہے، شہرت سنبھالنا دولت سنبھالنے سے کہیں زیادہ مشکل ثابت ہوتا ہے۔ نامور کو شہرت چھننے کا دھچکا ہر وقت لگا رہتا ہے۔ میتھیو پیری کو ایک ہی ڈر کا خدشہ بہت دیر تک رہا کہ کیا ہو اگر اس کی باتوں پر لوگ ہنسنا چھوڑ دیں؟
چاہنے والے میتھیو پیری سے ہر بار چینڈلر کی توقع رکھنے لگے کہ وہ کب کوئی چست فقرہ اچھالتا ہے کب بات میں مزاح کا اینگل نکالتا ہے۔ میتھیو مسلسل چینڈلر کا کردار نبھانے کی زمہ داری سے ڈرنے لگا۔ ہر بڑے کردار کو نبھانے والے اداکار کے ساتھ یہ ٹریجڈی ہوتی آئی ہے۔ یہ پریشر بڑے اداکاروں کو رلاتا رہا ہے حتی کہ وہ اپنے ںبھائے اس مشہور کردار سے باہر آکر خود کی نظروں میں بھی گرے ہوئے ملتے ہیں۔ کیا کریں اسکرین سے پیدا ہوئی واقفیت اور الفت کے کچھ ایسے ہی غیر انسانی تقاضے ہیں جنہیں کچھ فنکار عام زندگی میں نبھاتے اور برقرار رکھتے ہوئے تھک جاتے ہیں اور اس بھاری بار تلے آکر میتھیو جیسی ہی کسی ایک پرسکون راہ کو چن لیتے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ انہیں جلد ختم کر دے گی۔
میتھیو پیری اور چینڈلر دو نہایت ہی الگ کردار تھے۔
چینڈلر اب بھی مونیکا کے ساتھ اپنے بچوں میں زندہ ہوگا اور ویسا ہی ہوگا جیسا ہم نے دیکھا تھا۔ وہ اب بھی جوئی کا خیال رکھتا ہوگا، راس کی ہر بات کو رد کرتا ہوگا، ریچل کی ڈریسنگ پر بےہنگم ہنستا ہوگا اور فیبی اسے اب بھی ان رومنٹیک سمجھتی ہوگی مگر میتھیو پیری جسے ہم بہت کم جانتے تھے اکثر یونہی کسی کلپ میں چینڈلر اور اس کے فرینڈز کے قصے سناتے دیکھتے تھے، وہ آج مر گیا ہے۔
چینڈلر کبھی نہیں مرے گا، آپ فرینڈز کا کوئی بھی سیزن کہیں سے بھی لگائیں وہ آج بھی ویسا ہی ملے گا۔