Khud Marne Ki Koshish Na Karen
خود مرنے کی کوشش نہ کریں
زندگی گزارنے کا کوئی پلان نہیں ہونا چاہیے۔ پلان سے زندگی گزارنے والے خالی ہاتھ بہت ہوتے ہیں۔ وقت کو تابع کرنے کی خواہش کا حاصل وقت کی تابعداری کرتے چلے جانا ہے۔ بہت سے پلان رکھنے والے بہت سی جگہوں پر مایوس ہوتے ہیں، زندگی پچھتاوے سے دامن صرف ان کا بھرتی ہے جنہوں نے زندگی سے بہت کچھ چاہا ہوتا ہے۔
خواہشات کا جلد گلا گھونٹ دینا نعمت ہے پوری کرنے کے لیے نکل جانا بھی نعمت ہے مگر آزادی یہ ہے کہ پیدا ہوتے ہی سر کچل دینا اور پھر اتنے سر کچلنا کے یہ کسی بنجر پچے دانی کی طرح خواہشات کا جوہر لے کر بھی اس سے کچھ پیدا کرنے کی طاقت نہ رکھے۔
عام زندگی گزارنے کا ڈر نہیں ہونا چاہیے، ناموری کا خوف طاری رہنا چاہیے۔ جو پڑھا ہے اسے خود غرض بن کر صرف اپنی ذات محظوظ رکھی جائے، جو لکھا ہے اس سے سیر ہونے کے لیے کسی دوسری اور تیسری آنکھ کی محتاجی نہ ہو۔
ہر نشہ شروع ہوتے ہی زیادہ کی طلبگاری پر اتر جاتا ہے، خوشی نشہ ہے، مقدار بڑھانے پر مزید اصرار کرتا رہتا ہے اس کا معیار گرا دیں، غلیظ حالات میں لطف کشید کریں۔ ذہر اگلتی زبانوں، بد دماغ لوگوں کو خود پر چنگھاڑتے اور چلاتے دیکھیں پریشان نہ ہوں اثر نہ لیں چمڑی سے نیچے نہ اترنے دیں جب تک خود نہ دکھائیں تو اندر کا باہر کسی کو نہیں دکھتا، اندر کی محفل میں باہر کا نہ آنے دیں۔
تنہائی سے بھاگے کو بھیڑ بھی پناہ نہیں دیتی تنہائی قبول کرکے بھیڑ میں نکلیں۔ ماضی کو بے معنی جانیں مستقبل کی گنتی صرف اگلے دو گھنٹوں پر رکھیں حال کو مکمل نچوڑنے کے لالچ میں نہ رہیں۔
بکھراوے سے بچیں، سامان محدود رکھیں۔
ہر کسی سے حامی بھر لیں، عاجز آ جائیں اندر کا غرور تخلیے میں رونق بھرنے کے لیے باہر نکالیں۔ پرانے ساتھیوں سے نہ ملیں، نئے لوگوں کو قریب آنے دیں۔
رشتہ ختم ہونے پر اسے ٹوٹنے کی بجائے مکمل ہونا سمجھیں۔ پرانے خیال کو سوچنا کند ذہنی جانیں۔ جاننے کا افسوس زیادہ ہے کوئی چیز نہ جاننے پر خود کو گالی نہ دیں۔ بے جان چیزوں پر غصہ نہ نکالیں۔ تنگ دلی کو اپنی توہین جانیں احسان کرنے کی کوشش نہ کریں اپنا اضافی کسی کو دیتے جائیں۔
متاثر کرنے کے لیے انداز نہ بدلیں گفتار نہ بدلیں سوال نہ بدلیں جواب نہ بدلیں چال نہ بدلیں۔ ہر متاثر ہوئے کو مایوس کریں۔ جلد مرنے کے خیال سے من خوش رکھیں، خود مرنے کی کوشش نہ کریں۔